اسلام آباد(نیوز ڈیسک)رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے خصوصی دینی و روحانی اہمیت رکھتا ہے۔ اسلامی کیلنڈر قمری حساب پر مبنی ہونے کے باعث رمضان کا آغاز چاند نظر آنے پر منحصر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مختلف ممالک میں رمضان کے آغاز کی تاریخ مختلف ہو سکتی ہے۔ 2025 میں بھی یہی صورتحال برقرار رہے گی، اور چاند دیکھنے کے مختلف معیارات کی وجہ سے مختلف علاقوں میں روزوں کی ابتدا میں فرق دیکھا جا سکتا ہے۔

چاند نظر آنے کی اہمیت اور طریقہ کار

اسلامی مہینے کا آغاز ہلال کے چاند کو دیکھ کر کیا جاتا ہے۔ روایتی طور پر، چاند دیکھنے کے لیے اسلامی ممالک میں مختلف کمیٹیاں قائم ہوتی ہیں، جو آنکھوں سے چاند دیکھنے کی تصدیق کرتی ہیں۔ جدید دور میں فلکیاتی حسابات کا بھی استعمال کیا جاتا ہے، مگر کئی مسلم ممالک میں اب بھی روایتی طریقہ کار کو ترجیح دی جاتی ہے۔

سعودی عرب اور خلیجی ممالک

سعودی عرب میں چاند دیکھنے کی کمیٹی 28 فروری 2025 کو ہلال کی تلاش کرے گی۔ اگر چاند نظر آ گیا تو پہلا روزہ یکم مارچ 2025 کو ہوگا، ورنہ رمضان 2 مارچ سے شروع ہوگا۔

پاکستان اور بھارت

پاکستان اور بھارت میں چاند نظر آنے کی روایات پر عمل کیا جاتا ہے، لہذا امکان ہے کہ رمضان 2 مارچ 2025 سے شروع ہوگا۔ رویت ہلال کمیٹیاں چاند دیکھنے کا اعلان کریں گی۔

یورپ اور امریکا

مختلف اسلامی تنظیمیں سعودی عرب یا مقامی رویت ہلال پر انحصار کرتی ہیں۔ برطانیہ اور امریکہ میں بعض مساجد سعودی اعلان کے مطابق یکم مارچ کو روزہ رکھ سکتی ہیں، جبکہ دیگر مقامی رویت کی بنیاد پر 2 مارچ کو آغاز کریں گی۔

ماہِ مبارک رمضان اور روزہ داروں کیلئےضروری ہدایات

سحری اور افطار کی تیاری میں رمضان کے دوران متوازن غذا کا استعمال کریں تاکہ جسمانی توانائی برقرار رہے۔ پانی کی مقدار کا خاص خیال رکھیں۔

یہ مہینہ قرآن کی تلاوت، نماز، اور ذکر و اذکار کے لیے بہترین وقت اور بہت بابرکت مہینہ ہے، اس میں زیادہ سے زیادہ ازکار کرنے چاہیئں۔

رمضان میں نیکیوں کا اجر بڑھ جاتا ہے، اس ماہ میں صدقہ و خیرات کی اہمیت اپنی جگہ موجود ہے اور لوگ زیادہ سے زیادہ اس ماہ میں اللہ رب العزت کی رضا کے لیے زیادہ سے زیادہ عبادات کرتے ہیں اور ساتھ ہی اپنے مال سے بھی لوگوں کی مدد کرتے ہیں، مسلمانوں کی زیادہ تعداد اسی ماہ میں زکواۃ بھی ادا کرتی ہے-

اختلافات کے باوجود اتحاد

چاہے رمضان کا آغاز کسی بھی تاریخ کو ہو، اس مہینے کا حقیقی مقصد روحانی بہتری، صبر، اور محبت کا فروغ ہے۔ چاند دیکھنے کے اختلافات کے باوجود مسلمانوں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے اور رمضان کی برکتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
مزیدپڑھیں:کانپور: چچا بھتیجی کی محبت کا المناک انجام، لاشیں خستہ حال مکان سے برآمد

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: چاند دیکھنے چاند نظر کا آغاز جاتا ہے کے لیے

پڑھیں:

فلسطینی بچوں سے یکجہتی، جماعت اسلامی کے تحت ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ لبیک یا اقصیٰ کے نعرے

اسلام ٹائمز: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ریلی سے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ خوش آئند ہے لیکن اس میں ایران اور دیگر عرب ممالک کو بھی شامل کیا جانا چاہیئے، اسرائیل صرف بچوں کو مار سکتا ہے، حماس اور القسام بریگیڈ کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ حماس ایک قانونی اور شرعی مزاحمتی قوت ہے جو بین الاقوامی قوانین کے مطابق جہاد کررہی ہے۔ خصوصی رپورٹ

جماعت اسلامی کے تحت اسرائیل کی جارحیت و دہشت گردی کے شکار اہل فلسطین بالخصوص بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے شاہراہ قائدین پر ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ کا انعقاد کیا گیا۔ تاحد نگاہ دور تک طلبہ و طالبات کے سر ہی سر نظر آرہے تھے۔ مارچ میں شہر بھر سے نجی و سرکاری اسکولوں کے طلبہ و طالبات نے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی اور لیبک یا اقصیٰ کے نعرے لگا کر غزہ کے نہتے مظلوم بچوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر، لبیک لبیک الھم لبیک، لبیک یا غزہ، لبیک یا اقصیٰ کے نعروں سے گونجتی رہی اور بچوں میں زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ میں شریک لاکھوں طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی دہشت گردی و جارحیت سے 97 فیصد اسکول اور 90 فیصد اسپتال تباہ کیے جاچکے ہیں، صحافیوں اور نمازیوں کو نشانہ بنایا گیا اور مساجد پر بمباری کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ پوری دنیا میں عضو معطل بن چکی ہے، اس کی قراردادوں کی کوئی حیثیت نہیں رہی، اسرائیل کو امریکہ کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے جبکہ مسلم دنیا کے حکمران بے حسی کی چادر اوڑھے ہوئے ہیں، غزہ میں روزانہ کی بنیاد پر 20 سے 25 معصوم بچے شہید ہورہے ہیں، اب تک 22 ہزار سے زائد بچے شہید اور 42 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے، انسانی حقوق کی بات کرنے والا امریکہ فلسطین میں انسانیت کے قتل عام پر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے، مسجد اقصیٰ صیہونی قبضے میں ہے، وہ گریٹر اسرائیل کے قیام کے خواب دیکھ رہے ہیں، دنیا کے باضمیر لوگ اسرائیل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، بالخصوص امریکہ، یورپ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے تعلیمی اداروں کے طلبہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے فلسطین سے اظہار یکجہتی کیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ 7 اکتوبر کو بین الاقوامی سطح پر اسرائیل اور امریکہ کے خلاف یوم احتجاج منایا جائے گا جبکہ 5 اکتوبر کو کراچی میں شاہراہ فیصل پر عظیم الشان ”غزہ ملین مارچ“ ہوگا، دیگر مسلم ممالک میں بھی ملین مارچز ہوں گے، گزشتہ دنوں ایران اور ملائشیا کے دورے کے دوران مختلف اسلامی تحریکوں اور سفیروں سے ملاقاتیں کی گئیں اور رابطے جاری ہیں، اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے امریکہ و اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ بھی جاری رہے گا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف منافقت ترک کریں اور اہل غزہ و مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دیں، ایک طرف اسرائیل کی مذمت اور دوسری طرف اسرائیل کے پشت پناہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے نامزد کرتے ہیں، امریکہ انسانیت کا قاتل ہے، ہیروشیما، ناگاساکی، عراق، افغانستان اور ویتنام میں لاکھوں انسانوں کے قتل عام کی تاریخ سب کے سامنے ہے، امریکہ کبھی کسی کا دوست نہیں ہوسکتا، اس کی تاریخ بے وفائی اور منافقت سے بھری ہوئی ہے، قطر پر حملے نے ثابت کردیا کہ امریکہ کسی مسلم ملک کا وفادار نہیں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ مسلم دنیا کے حکمرانوں کو بیانات اور قراردادوں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے، پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ خوش آئند ہے لیکن اس میں ایران اور دیگر عرب ممالک کو بھی شامل کیا جانا چاہیئے، اسرائیل صرف بچوں کو مار سکتا ہے، حماس اور القسام بریگیڈ کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ حماس ایک قانونی اور شرعی مزاحمتی قوت ہے جو بین الاقوامی قوانین کے مطابق جہاد کررہی ہے، فلسطینی اپنے ایمان اور صبر کی بدولت استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کی آنے والی نسلیں بھی مزاحمت جاری رکھیں گی، فلسطین میں چاروں طرف سے محاصرہ ہے، امداد پہنچنے کے تمام راستے بند ہیں، جماعت اسلامی گلوبل صمود فلوٹیلا کی مکمل حمایت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا تھا، ہم دو ریاستی حل کو نہیں مانتے، اسرائیل ایک ناپاک وجود ہے، امریکہ اس کی ناجائز اولاد ہے، جبکہ برطانیہ نے 1917ء میں ہی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کی تھی۔

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے چلڈرن غزہ مارچ میں لاکھوں کی تعداد میں شریک طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں آپ سب کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں کہ آپ غزہ کے مظلوم بچوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلے ہیں، آپ کی یہ حاضری اور آواز یہ پیغام دے رہی ہے کہ اگرچہ دنیا سو رہی ہے لیکن ہم اہلِ کراچی اور اہلِ پاکستان اہلِ غزہ کے ساتھ ہیں، ہم اپنے فلسطینی بچوں کے ساتھ ہیں، ہم بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لیے کھڑے ہیں، اور ہم آج یہاں ان مظلوموں کی آواز میں آواز ملانے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2 سال گزر چکے ہیں، غزہ پر آگ اور خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے، اسرائیل منصوبہ بندی کے تحت فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، غزہ کے بچوں اور ماؤں اور بہنوں کو بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے، 65 ہزار سے زائد شہداء اور لاکھوں زخمی اس امت کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں، پورے غزہ کو کھنڈرات میں بدل دیا گیا ہے اور یہ سب کچھ امریکہ کی سرپرستی میں کیا جارہا ہے۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کو اسلحہ اور ڈالر فراہم کرکے فلسطینیوں کی نسل کشی میں برابر کا شریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ صرف فلسطینیوں کی نہیں رہی، یہ ظالم اور مظلوم اور انسانیت کی بقا کی جنگ ہے، پوری دنیا کے باضمیر لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، یونیورسٹیوں کے طلبہ ہوں یا یورپ اور امریکہ کے عوام، لاکھوں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل کر اپنے حکمرانوں کو آئینہ دکھا رہے ہیں، وہ سوال کرتے ہیں کہ کہاں گئے وہ انسانی حقوق کے دعوے؟ کہاں گئے وہ ادارے جو جانوروں کے حقوق کی بات کرتے تھے؟ کیا انہیں غزہ کا خون بہتا نظر نہیں آتا؟ لیکن افسوس! 22 ماہ سے زائد گزر گئے مگر مسلم دنیا کے حکمران صرف اجلاس کرتے ہیں، تقریریں کرتے ہیں، کھانے کھاتے ہیں اور منتشر ہو جاتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی اگر مسلم دنیا کے حکمرانوں نے زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھ کر کردار ادا نہیں کیا تو تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اہلِ غزہ نے دنیا کو یہ ثابت کر دیا ہے کہ ایمان اور استقامت کے سامنے بڑے سے بڑا دشمن بھی شکست کھا جاتا ہے، فلسطینی عوام 700دنوں سے ڈٹے ہوئے ہیں، یہی ایمان، یہی جذبہ ہے جو انہیں ناقابلِ شکست بنا رہا ہے لیکن ہمیں بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ہماری ذمہ داری ہے کہ فلسطنیوں پر مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کریں، سڑکوں، گلیوں اور محلوں میں نکل کر احتجاج کریں اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، ہمیں یقین ہے کہ ہماری یہ جدوجہد رائیگاں نہیں جائے گی، ایک دن قبلہ اول آزاد ہوگا، ہم بیت المقدس میں نماز پڑھیں گے اسرائیل نابود ہو جائے گا، امریکہ ہو یا برطانیہ یا مغرب کی طاقتیں، یہ سب زوال پذیر ہیں، کامیابی اور کامرانی صرف اسلام کا مقدر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں سب سے بڑی فرنیچر نمائش 20 ستمبر کو شروع ہوگی
  • فلسطینی بچوں سے یکجہتی، جماعت اسلامی کے تحت ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ لبیک یا اقصیٰ کے نعرے
  • کراچی میں مارچ 2026ء تک نادرا کے مزید 3 میگا سینٹر کھولنے کا اعلان
  • چلڈرن غزہ مارچ”ہزاروں طلبہ و طالبات کی شرکت، اسرائیلی جارحیت کیخلاف نعرے
  • کراچی میں مارچ 2026 تک نادرا کے مزید 3 میگا سینٹر کھولنے کا اعلان
  • اسلام آباد پولیس کا سرکاری ملازمین کے لیے ڈرائیونگ لائسنس مہم کا آغاز
  • جماعت اسلامی کے تحت کراچی چلڈرن غزہ مارچ کل ہوگا
  • ’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘
  • پاکستان: لڑکیوں کو رحم کے سرطان سے بچاؤ کی ویکسین مہم کا آغاز
  • سندھ امن مارچ نواب شاہ پہنچ گیا، راشد محمود سومرو کا حکومت، ڈاکوؤں اور کرپشن پر کڑی تنقید