اپوزیشن گرینڈ الائنس نے حکومت مخالف تحریک کے لیے وفاقی دارالحکومت میں بڑی بیٹھک کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق حکومت مخالف اتحاد (اپوزیشن گرینڈ الائنس) نے 26 اور 27 فروری کو اسلام آباد میں کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں منعقد کانفرنس میں مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا اور حکومت کے خلاف تحریک کے لیے آئندہ کا ایجنڈا طے کیا جائے گا۔
اپوزیشن گرینڈ الائنس کی تمام جماعتیں اس کانفرنس میں شرکت کریں گی۔
دوسری جانب حکومت مخالف اتحاد کے سلسلے میں تحریکِ تحفظِ آئین اور جی ڈی اے کی مشترکہ کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
گرینڈ اپوزیشن الائنس کو توسیع دینے کے معاملے میں پیش رفت ہوئی ہے، جس کے مطابق تحریک تحفظ آئین پاکستان اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس نے مشترکہ کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
کمیٹی میں جی ڈی اے سے ڈاکٹر صفدر عباسی، سردار رحیم، زین شاہ اور حسنین مرزا شامل ہوں گے جب کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان سے سلمان اکرم راجا، صاحبزادہ حامد رضا، ناصر شیرازی، حلیم عادل شیخ، ساجد ترین اور اخونزادہ حسین یوسفزئی کو نامزد کیا گیا ہے۔
کمیٹی مشترکہ سیاسی جدوجہد کے بنیادی نکات کوحتمی شکل دے گی، جس کے بعد اپوزیشن اتحاد کی اگلی بیٹھک 26 اور 27 فروری کو اسلام آباد میں ہوگی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اپوزیشن گرینڈ الائنس حکومت مخالف کا فیصلہ

پڑھیں:

مختلف میگا ایونٹس بخوبی منعقد کرنے کے بعد قطر کی اب اولمپکس 2036 کی میزبانی میں دلچسپی

قطر نے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے ساتھ سال 2036 کے اولمپک اور پیرا اولمپک گیمز کی میزبانی کے انتخابی عمل پر بات چیت میں شمولیت کی تصدیق کر دی۔

یہ بھی پڑھیں: 128 سال  بعد اولمپکس میں کرکٹ کی شاندار واپسی، مزید نئے کھیل کون سے شامل ہوں گے؟

قطر اولمپک کمیٹی (QOC) نے منگل کے روز اعلان کیا کہ ملک اپنی تیاریوں اور منصوبہ بندی کے ساتھ اس دوڑ میں شامل ہو چکا ہے۔

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انڈونیشیا، ترکی، بھارت اور چلی پہلے ہی 2036 گیمز کے لیے اپنی دلچسپی ظاہر کر چکے ہیں۔ اب قطر بھی عالمی کھیلوں کی سب سے بڑی اس تقریب کی میزبانی کا خواہاں ہے۔

صدر قطر اولمپک کمیٹی شیخ جوعان بن حمد آل ثانی نے سرکاری نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم فی الحال 95 فیصد درکار اسپورٹس انفراسٹرکچر پہلے ہی مکمل کر چکے ہیں اور ہمارے پاس ایک جامع قومی منصوبہ ہے تاکہ تمام سہولیات 100 فیصد مکمل تیار ہوں۔

مزید پڑھیے: پیرس اولمپکس کا اختتام، مشعل بجھا دی گئی، ایونٹ میں کس ملک کا پلڑا بھاری رہا؟

انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ صرف کھیلوں کی میزبانی تک محدود نہیں، بلکہ یہ منصوبہ ایک طویل مدتی وژن پر مبنی ہے جو سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی طور پر پائیدار ورثہ چھوڑنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ قطر نے حالیہ برسوں میں بڑے بین الاقوامی کھیلوں کی کامیاب میزبانی کی ہے۔ جن میں سنہ 2022 میں فیفا ورلڈ کپ اور سنہ2024  میں ایشین کپ شامل ہین اور اب دوحہ سنہ 2030 میں ایشین گیمز کی میزبانی بھی کرے گا جسے وہ پہلے سنہ 2006 میں بھی منعقد کر چکا ہے۔

اگر قطر کو سال 2036 اولمپکس کی میزبانی ملتی ہے تو یہ مشرق وسطیٰ کا پہلا ملک ہو گا جو اس عظیم عالمی ایونٹ کی میزبانی کرے گا۔ یہ ایک ایسی پیشرفت ہوگی جو خطے کے کھیلوں میں بڑھتے ہوئے کردار کو مزید اجاگر کرے گی۔

مزید پڑھیں: پیرس اولمپکس:  بالآخر گولڈ میڈل ارشد ندیم کے گلے میں جھول گیا

مزید برآں سعودی عرب سنہ 2034 میں فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کرے گا۔ قطر اور سعودی عرب جیسے ممالک عالمی کھیلوں کے لیے نئی قوت بن کر ابھر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی اولمپکس 2036 قطر المپکس 2036 کا میزبانی قطر اولمپک کمیٹی قطر اولمپکس 2036 کا میزبانی

متعلقہ مضامین

  • فضل الرحمن کے ایم ایم اے کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے رابطے، ساجد نقوی کی ملاقات
  • مولانا فضل الرحمان سے گرینڈ قبائلی جرگہ وفد کی ملاقات، فاٹا کی صورتحال سے آگاہ کیا
  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ 
  • مختلف میگا ایونٹس بخوبی منعقد کرنے کے بعد قطر کی اب اولمپکس 2036 کی میزبانی میں دلچسپی
  • چینی بھائیوں کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • اپوزیشن لیڈر ملک احمد بچھڑ کا سزا کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
  • اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کا سزا کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
  • شہر کو صاف رکھنے کا عزم،آئی سی سی نے شجرکاری مہم کا آغاز کر دیا
  • تحریک انصاف کے 26 معطل ارکان پنجاب اسمبلی بحال
  • عوام کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہے، صدر مملکت اور وزیراعظم کا سیلابی صورتحال کے باعث جانی و مالی نقصانات پر اظہار افسوس