چیمپئنز ٹرافی، بنگلادیش کا نیوزی لینڈ کو جیت کیلئے 237 رنز کا ہدف
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے چھٹے میچ میں بنگلہ دیش نے نیوزی لینڈ کو جیت کے لیے 237 رنز کا ہدف دیا، بنگلادیش کی ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 236 رنز بنائے۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے چیمپئنز ٹرافی 2025 کے گروپ اے کے چوتھے میچ میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔
بنگلا دیش کی پہلی وکٹ 8.
توحید ہردوئے 7، مشفق الرحیم 2، محمود اللہ 4 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ نجم الحسین شانتو 77 رنز بناکر پویلین لوٹے۔
جاکر علی نے 45، رشاد حسین نے 26 اور تسکین احمد نے 10 رنز بنائے۔ مستفیض الرحمان 3 اور ناہید رانا صفر کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔
اس طرح بنگلادیش کی ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر صرف 236 رنز بناسکی اور کیویز کو جیت کے لیے 237 رنز کا ہدف دے دیا۔
نیوزی لینڈ کی طرف سے مائیکل بریسویل نے 4، ول او رورک نے 2، میٹ ہینری اور کائل جیمیسین نے ایک، ایک کھلاڑی کو آوٹ کیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نیوزی لینڈ
پڑھیں:
امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
واشنگٹن:امریکا نے جنوب مشرقی ایشیا سے امریکا درآمد ہونے والے سولر پینلز پر 3521 فیصد تک کے بھاری محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اقدام چین کی مبینہ سبسڈی اور ڈمپنگ کے خلاف ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے جس کا مقصد امریکی مقامی سولر انڈسٹری کا تحفظ ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ تجارت نے پیر کے روز بتایا کہ یہ ڈیوٹیز کمبوڈیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویتنام کی کمپنیوں پر لاگو ہوں گی تاہم ان پر عمل درآمد سے قبل جون میں بین الاقوامی تجارتی کمیشن (ITC) کی توثیق درکار ہوگی۔
یہ فیصلہ ایک سال قبل امریکی اور دیگر سولر مینوفیکچررز کی درخواست پر شروع ہونے والی اینٹی ڈمپنگ اور کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
محکمہ تجارت کے مطابق کمبوڈیا کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد، ملائیشیا سے جنکو سولر کی مصنوعات پر 40 فیصد، ویتنامی مصنوعات پر 245 فیصد، تھائی لینڈ سے ٹرینا سولر پر 375 فیصد سے زائد اور دیگر ویتنامی مصنوعات پر 200 فیصد سے زیادہ ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔
2023 میں امریکا نے ان چار ممالک سے تقریباً 11.9 ارب ڈالر مالیت کے شمسی سیل درآمد کیے تھے۔
اب یہ مجوزہ محصولات اگر نافذ ہوگئے تو نہ صرف عالمی سطح پر شمسی توانائی کی سپلائی چین متاثر ہوگی بلکہ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی کشیدگی میں بھی اضافہ متوقع ہے۔