بنگلہ دیش: حسینہ حکومت کا تختہ الٹنے والے طالبعلم رہنما نئی سیاسی جماعت بنانے کیلئے تیار
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
بنگلہ دیش: حسینہ حکومت کا تختہ الٹنے والے طالبعلم رہنما نئی سیاسی جماعت بنانے کیلئے تیار WhatsAppFacebookTwitter 0 24 February, 2025 سب نیوز
ڈھاکہ (آئی پی ایس )بنگلہ دیش میں گزشتہ سال اگست میں سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹنے والے طالب علم رہنما ناہید اسلام نے اپنی سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کرلیا۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمنیشن (ایس اے ڈی) نامی طلبہ تنظیم نے سرکاری شعبے میں ملازمتوں کے کوٹے کے تنازع پر مظاہروں کی ابتدا کی تھی جو کہ جلد ہی ملک گیر بغاوت میں تبدیل ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں حسینہ واجد کو اگست میں اقتدار چھوڑ کر بنگلہ دیش فرار ہونا پڑ گیا تھا۔
معاملے سے آگاہ ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ طلبہ تنظیم بدھ کو ممکنہ طور پر ایک تقریب کے دوران نئی پارٹی شروع کرنے کے منصوبوں کو حتمی شکل دے رہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حسینہ واجد کے جانے کے بعد بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا چارج سنبھالنے والے طالبعلم رہنما اور مشیر ناہید اسلام کنوینر کی حیثیت سے پارٹی کی قیادت کریں گے۔
ناہید اسلام عبوری حکومت میں طلبہ کے مفادات کی وکالت کرنے والی اہم شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔توقع ہے کہ وہ نئی سیاسی جماعت کی قیادت پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے مشیر کے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے، ناہید اسلام نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا ہے کہ انتخابات 2025 کے آخر تک منعقد ہوسکتے ہیں اور بہت سے سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نوجوانوں کی قیادت والی جماعت ملک کے سیاسی منظر نامے کو نمایاں طور پر نئی شکل دے سکتی ہے۔
محمد یونس نے واضح کیا ہے کہ انہیں الیکشن میں حصہ لینے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، محمد یونس کے دفتر نے فوری طور پر نئی جماعت کے حوالے سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔بنگلہ دیش کئی ہفتے جاری رہنے والے مظاہروں کے نتیجے میں سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے ملک چھوڑنے کے بعد سے سیاسی بے چینی کا شکار ہے۔واضح رہے کہ سابقہ حکومت کے خلاف ملک گیر مظاہروں میں ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے رواں ماہ کہا تھا کہ حسینہ واجد کی سابق حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے عہدیداروں نے بغاوت کے دوران مظاہرین کے خلاف منظم طریقے سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سیاسی جماعت بنگلہ دیش حکومت کا
پڑھیں:
بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
بھارت کی نام نہاد بڑی جمہوریت میں مودی کی دوغلی پالیسی اور اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک بے نقاب ہوگیا۔
انتہا پسند مودی سرکار کی جانب سے کرکٹ کے کھیل کو سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں۔ مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے جنگی جنون میں مبتلا مودی اپنے مرضی سے غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے لگا ۔
بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگوانت سنگھ مان کاکہنا تھاکہ لوگ پوچھ رہےہیں کہ سمجھ نہیں آ رہی بی جے پی کی پالیسی پاکستان کیخلاف ہے یا لوگوں کے خلاف ؟۔ پاکستان سے کسی فنکار کو فلم میں کام کرنے کے لیے لیا گیا جو پہلگام واقعے سے پہلے کی شوٹنگ ہے۔ کہا گیا وہ فلم ریلیز نہیں ہونے دیں گے ورنہ اس کو ملک کاغدار کہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں ان کی ٹرول آرمی پیچھے لگ گئی کہ یہ تو غداری ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی بھی کہتےہیں کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ فلم روکی گئی تو نقصان پروڈیوسر اور فنکاروں کا ہوا ۔
https://cdn.jwplayer.com/players/dq5ngxE1-jBGrqoj9.html
بھگوانت سنگھ مان نے کہا کہ جو کل میچ ہوا، اس کا پروڈیوسر بڑے صاحب (امیت شاہ ) کا بیٹا ہے ، ان کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ فلم تو پہلے کی شوٹنگ تھی جو ریلیز نہیں ہونے دی گئی مگرکل والا میچ تو لائیو تھا۔ اب ان کا میڈیا کہہ رہا ہے کہ کتنی بڑی بات ہے کہ ہاتھ نہیں ملایا ، کیا اس سے آپریشن سندور جیت گئے؟ ۔
انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ کھیلے تو ہیں ، کیچ تو پکڑے ہیں، چھکے انہوں نے بھی مارے آپ نے بھی مارے ۔ یاتو ایسے ہوا ہو کہ آپ نے کہا ہو ہم اس گیند کو ہاتھ نہیں لگاتے اس کو پاکستان کا بلا لگا ہوا ہے۔ 1987میں بائیکارٹ ہوا، ورلڈ کپ میں بھی انہوں نے بائیکاٹ کر دیا مگر اب بھی میچ کھیلے ۔ غداری کا کہہ کر فلم ریلیز نہیں ہونے دیتے پر میچ ہو جاتا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ سمجھ نہیں آتا میچ کرانے کی کیا مجبوری تھی ، میچ کھیلنے کا حصہ تو پاکستان کو بھی جائےگا۔ سرداروں سے کیا قصور ہو گیا ہے کہ انہیں پاکستان عبادت کے لیے نہیں جانے دیتے؟۔ اگر میچ کھیل سکتے ہیں تو کرتار پور عبادت کے لیے جانے دینے میں کیا حرج ہے ؟۔ کیا سارا کچھ آپ کی مرضی سے چلے گا ؟۔ افغانستان میں آفت آئی تو ایک منٹ میں پیسہ پہنچ گیا ، پنجاب میں آفت آئی مگر ابھی تک ایک پیسہ نہیں آیا۔
واضح رہے کہ بی سی سی آئی کے سیکریٹری اور بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیٹے جے شاہ کھیل میں سیاست لانے میں پیش پیش ہیں ۔ مودی کے بھارت میں اخلاقیات کی پستی کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے خلاف ظلم بھی جاری ہے۔