کراچی:

کراچی سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں سندھ کی جیلوں میں قیدیوں کو کھانے، ادویات،  کپڑوں اور فرنیچر کی فراہمی کے ٹھیکوں میں 2 ارب 45 کروڑ 61 لاکھ روپے کی بےضابطگیوں اور فنڈز کے غلط استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ۔سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سندھ کی مختلف جیلوں میں قیدیوں کو کھانے اور ادویات کی فراہمی سمیت دیگر اشیاء کی خریداری کے لئے ٹھیکوں میں 2 ارب 45 کروڑ سے زائد کی بے ضابطگیوں کی سیکریٹری ڈاخلہ سندھ کو تحقیقات کا حکم دے کر ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

پی اے سی کا  اجلاس پیر کے روز چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں سندھ اسمبلی کی کمیٹی روم میں ہوا۔

اجلاس میں کمیٹی اراکین خرم کریم سومرو، مخدوم فخرالزمان سمیت آئی جی جیلز قاضی نظیر احمد اور مختلف جیلوں کے جیل سپرنٹنڈنٹس نے شرکت کی۔اجلاس میں محکمہ جیل خانہ جات کی سال 2019 اور سال 2020 کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں سینٹرل جیل کراچی سمیت دیگر جیلوں میں قیدیوں کو کھانے،ادویات،  کپڑوں اور فرنیچر کی فراہمی کے ٹھیکوں میں 2 ارب 45 کروڑ 61 لاکھ روپے بے ضابطگیوں کا انکشاف سامنے آیا۔

جس پر پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے آئی جی جیل سے استفسار کیا کے قیدیوں کو کھانے اور دیگر اشیاء کی فراہمی کے لئے اربوں روپے کے ٹینڈرز کن ٹھیکداروں کو دئے گئے اوراس متعلق ریکارڈ فراہم کریں اور بتایا جائے کے قیدیوں کو فراہم کئے جانے والے تین وقت کے کھانے کا معیار کیا ہے اور معیار کس طرح چیک کیا جاتا ہے۔

اس پر آئی جی جیل خانہ جات قاضی نظیر احمد نے پی اے سی کو بتایا کے سندھ کی تمام جیلوں میں قیدیوں کو تین وقت کا کھانا فراہم کیا جاتا ہے اور کھانے کا معیار میڈیکل افسرز اور ججز بھی آکر چیک کرتے ہیں اور قیدیوں کو کھانے کی فراہمی سمیت ادویات فرنیچر اور کپڑوں اور دیگر اشیاء کی خریداری میں 2 ارب 45 کروڑ خرچ کئے گئے جس کا باضابطہ ٹینڈر جاری کیا گیا تھا تاہم جیل حکام پی اے سی اور آڈٹ کو 2 ارب 45 کروڑ سے زائد قیدیوں کو کھانے کی فراہمی سمیت دیگر اشیاء کی خریداری کے متعلق مطمئن نہیں کر سکے۔

آڈٹ پیراز کے جائزے کے دوران جیلوں میں ادویات کی خریداری میں 3 کروڑ 70 لاکھ روپے، یونیفارم کی خریداری میں 3 کروڑ 45 لاکھ روپے، قیدیوں کے فرنیچر پر 10 لاکھ 27ہزار روپے خرچ ہونے کا انکشاف سامنے آیا جبکے جیلوں میں مشینری اور پلانٹ کی خریداری کی مد میں 6 کروڑ 18لاکھ روپے کپڑوں کی خریداری پر 29لاکھ روپے خرچہ ظاہر کیا گیا۔

ڈی جی آڈٹ نے سندھ کی جیلوں میں قیدیوں کو کھانے کی فراہمی پر 2 ارب 45 کروڑ روپے خرچ ہونے پر ڈی جی آڈٹ نے اعتراض اٹھایا۔

پی اے سی نے سندھ کے سیکریٹری داخلہ کو قیدیوں کے کھانے سمیت دیگر اشیاء کی خریداری کی مد میں 2 ارب 45 کروڑ سے زائد کی رقم خرچ کرنے اور فنڈز کے غلط استعمال کے معاملے کی تحقیقات کرکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کہ ہدایت کردی۔

پی اے سی نے جیل حکام کو سینٹرل جیل کراچی سمیت دیگر اضلاع کے جیلوں میں قیدیوں کے کھانے کے معیار کی چیکنگ کے لئے فوڈ اتھارٹی کے افسران کو مقرر کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں ملیر جیل حکام 80 لاکھ روپے خرچ کرنے کا آڈٹ ریکارڈ فراہم نہیں کرسکے۔ پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے پوچھا کے ملیر جیل حکام نے 80 لاکھ روپے کہاں خرچ کئے جس پر ملیر جیل حکام نے پی اے سی کو بتایا کے ملیر جیل کی مینٹیننس، پیٹرول پر 80 لاکھ روپے خرچ ہوئے ہیں جس پر پی اے سی نے ملیر جیل حکام کو 10 دنوں میں 80لاکھ روپے کے خرچوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

اجلاس میں کمیٹی کے رکن خرم کریم سومرو نے جیل حکام سے استفسار کیا کے جیلوں میں اصلاحات کے لئے اربوں روپے بجیٹ فراہم ہورہی ہے تو ملیر جیل کی کھڑکی سے قیدی کیسے فرار ہوا جس پر جیل حکام قیدی فرار ہونے پر پی اے سی کو مطمئن جواب نہ دے سکے۔ اجلاس میں پی اے سی نے سندھ بھر کے جیلوں کی انٹرنل آڈٹ کرانے کی ہدایت کردی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں 2 ارب 45 کروڑ ملیر جیل حکام پی اے سی نے ہدایت کردی اجلاس میں قیدیوں کے سمیت دیگر لاکھ روپے کی فراہمی کا انکشاف روپے خرچ کی ہدایت کے جیلوں سندھ کی کے جیل کے لئے

پڑھیں:

10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب روپے کے نقصان کا انکشاف

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملک کے 23 سرکاری اداروں (اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ائیرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔

محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔

کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی اسٹورز ہی فعال رہیں گے، جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے اسٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہیے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔

پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔

نوازشریف کا فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ

متعلقہ مضامین

  • لاہور کی جیلوں میں قیدی شدید مشکلات کا شکار، پنجاب اسمبلی کمیٹی نے نوٹس لے لیا
  • یکم مئی سے ای او بی آئی پنشن میں اضافہ، 5131 جعلی پنشنرز میں 2.79 ارب روپے تقسیم کرنے کا انکشاف
  • 10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
  • مہیش بابو منی لانڈرنگ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ میں طلب
  • 10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب روپے کے نقصان کا انکشاف
  • پی اے سی کا اجلاس: ای او بی آئی نے 2 ارب 79 کروڑ روپے جعلی پنشنرز کو دیدیئے
  • 5131 غلط افراد کو ای او بی آئی کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 
  • 5131 غلط افراد کو اولڈ ایچ بینیفٹ پینشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 
  • اکلوتا بیٹا ایک کروڑ روپے لیکر رفوچکر یا اغوا؛ سعودیہ سے آئے والد نے مقدمہ درج کرادیا
  • پاکستان ریلویز میں 30؍ارب کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف