ایلون مسک کی پالیسیوں پر امریکی ایجنسیز کا ردعمل، ملازمین کو انتباہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی فیڈرل ایجنسیز نے اپنے ملازمین کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ ایلون مسک کی بھیجی گئی ای میلز کو نظر انداز کریں اور کسی بھی قسم کی برطرفی یا پالیسی تبدیلی کے احکامات پر عمل نہ کریں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک نے ہزاروں فیڈرل ملازمین کو ای میلز بھیج کر ان سے 48 گھنٹوں کے اندر مسائل کی رپورٹس جمع کرانے کو کہا تھا۔
اس اقدام کے فوراً بعد اتوار کے روز امریکی فیڈرل ایجنسیز نے ایک میمو جاری کرتے ہوئے ملازمین کو خبردار کیا کہ وہ مسک کی ہدایات کو نظر انداز کریں اور صرف اپنی چین آف کمانڈ کے احکامات پر عمل کریں۔
ایلون مسک، جو ٹرمپ کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، "ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی" کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے ہفتے میں ہی 20 ہزار ملازمین کو بائے آؤٹ پیکج کی پیشکش کی، جس کے بعد مزید 75 ہزار ملازمین کے لیے بھی ایسی ہی اسکیم متعارف کرائی گئی۔
یہ پیش رفت ٹرمپ انتظامیہ کے تحت ایف بی آئی اور محکمہ خارجہ میں کی جانے والی نئی بھرتیوں کے تناظر میں سامنے آئی ہے، جنہیں خصوصی ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ ملازمین کو ای میلز جاری کریں اور انہیں ایلون مسک کی ہدایات نظر انداز کرنے کا حکم دیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملازمین کو ایلون مسک مسک کی
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔