مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کا ریمانڈ نا دینے والے اے ٹی سی کے منتظم جج سے انتظامی اختیارات واپس لے لیے گئے۔

جسٹس ظفر راجپوت کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا، بینچ نے ریکارڈ ٹمپرنگ کے الزامات کے بعد ایڈمنسٹریٹر جج سے اختیارات واپس لینے کی سفارش کردی۔

پراسیکیوٹرجنرل کی درخواستوں پر تحریری حکمنامے میں کہا گیاکہ رجسٹرار ہائیکورٹ معاملہ چیف جسٹس کے سامنے پیش کریں، آرڈر کی نقول سیکریٹری داخلہ سندھ کو بھی بھیجیں، منتظم جج کے اختیارات ایک نمبر کورٹ سے لے کسی بھی انسداد دہشت گردی کورٹ کومنتقل کئے جائیں، یہ عوام الناس کے مفاد عامہ کا معاملہ ہے۔ 

فیصلے میں کہا گیا کہ منتظم جج زاکرحسین نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، زاکرحسین نے 10 فرری کو مصطفی عامر کیس میں جے آئی ٹی بنانے کے غیر قانونی احکامات  جاری کئے۔

انسداد دہشت گردی کورٹ کے جج زاکرحسین کیخلاف پراسیکیوٹر جنرل منتر مہدی، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل اقبال اعوان، پولیس انسپکٹر عامر اقبال نے دائر کیں تھیں۔

تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ عدالتی احکامات پر ملزم ارمغان کو سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا، ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیس کے تفتیشی افسر نے منتظم جج کو تمام شواہد پیش کئے،  منتظم جج نے ملزم کی بدسلوکی کی شکایت پر جسمانی ریمانڈ کو مسترد کیا،  ملزم نے عدالت کو بھی پولیس تشدد کی شکایت کی، عدالتی ہدایت پر کمرہ عدالت میں ہی ملزم کی قمیض اتاری گئی،  ملزم کے جسم کےبالائی حصے میں کسی چوٹ کے نشانات نہیں تھے۔

 تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ میڈیکل  افسر کی رپورٹ کے مطابق ملزم کے جسم کے نچلے حصے، ماتھے ،کان اور گردن پر نشانات تھے، میڈیکل لیگل افسر کی رپورٹ میں اس بات کا تعین نہیں کیا گیا کہ وہ نشانات پولیس تشدد کے باعث ہوئے۔

اس میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر کے مطابق دس فروری کو دوپہر بارہ بجے منتظم جج کے پاس کسٹڈی پیش کی، منتظم جج نے تفتیشی افسر کو تین گھنٹے انتظار کروایا، منتظم جج نے تفتیشی افسر کو ملزم کے میڈیکل معائنے کے زبانی احکامات دیے، منتظم جج کے پاس ملزم کے مختصر ریمانڈ کا مناسب طریقے کار موجود تھا۔

تحریری حکم نامے کے مطابق منتظم جج ملزم کے پولیس ریمانڈ کے ساتھ میڈیکل معائنے کا حکم دے سکتے تھے، میڈیکل رپورٹ میں تشدد کے شواہد کے بعد قانون کے مطابق تفتیشی افسر کے خلاف کاروائی کی جاسکتی تھی ، میجسٹریٹ اور منتظم ججز کسی بھی بے ضابطگی کی صورت میں ہائیکورٹ کو جواب دہ ہیں۔

تحریری حکم نامہ  میں کہا گیا کہ منتظم جج کے احکامات ہاتھ سے نہیں لکھے گئے بلکہ ٹائپ شدہ تھے، منتظم جج نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کا حکم دیا، بعد میں وائٹو لگا کر ریمانڈ کو جوڈیشل کسٹڈی کیا گیا، قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ ریمانڈ کے وقت ملزم کا باپ منتظم جج کے چیمبر میں موجود رہا، کسی بھی فریق نے جوائنٹ انٹیروگیشن ٹیم بنانے کی درخواست نہیں کی تھی۔

تحریری حکم نامہ  کے مطابق منتظم جج کے پاس ایسے احکامات جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے، عدالتی رائے میں منتظم جج کا پولیس ریمانڈ کی جگہ جوڈیشل ریمانڈ کا فیصلہ غیر قانونی ہے، جے آئی ٹی بنانے کا منتظم جج کا فیصلہ دائرے اختیار سے تجاوز ہے۔

عدالت نے منتظم جج کے اختیارات واپس لینے کے لیے حکم نامے کی کاپی قائم مقام چیف جسٹس اور سیکیٹری داخلہ کو بھیجنے کی ہدایت کردی۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ عوامی مفاد اور انصاف کے لئیے منتظم جج کے اختیارات کسی اور عدالت کو دئیے جائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں کہا گیا کہ اختیارات واپس تفتیشی افسر منتظم جج کے کے مطابق ملزم کے

پڑھیں:

عدالت عظمیٰ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد : عدالت عظمیٰ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سیکورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سیکورٹی کا حق 2018 کے صدارتی آرڈر نمبر7 میں دیا گیا ہے،تاہم آرڈر نمبر 7 ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی کی سہولت فراہم نہیں کرتا۔ اس لیے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سیکورٹی کی حد تک آرڈر واپس لیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے چیف جسٹس پاکستان کی منظوری سے وزارت داخلہ کو ریٹائرڈ ججز کی سیکورٹی کے حوالے سے باضابطہ خط ارسال کیا۔

خط میں کہا گیا کہ ملک کی موجودہ سیکورٹی صورتحال کے پیش نظر ہر ریٹائرڈ جج کو 3 پولیس اہلکاروں پر مشتمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔

خط میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جو ججز انتقال کر چکے ہیں ان کی بیواؤں کو بھی 3 پولیس اہلکاروں کی سیکورٹی مہیا کی جائے تاکہ ان کی حفاظت یقینی بنائی جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • پی اے سی اجلاس، اختیارات سے تجاوز پر محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کا افسر معطل
  • بچیوں سے زیادتی کیس ‘ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع
  • اشتہار کا معاوضہ: عامر کی مانگ 17 لاکھ، شاہ رخ کی 6 لاکھ، مگر فیصلہ چونکا دینے والا
  • سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیوائوں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا
  • ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کا سیکورٹی دینے کا حکم واپس
  • اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری
  • عدالت عظمیٰ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا
  • صدر ٹرمپ کے حامی چارلی کرک کو قتل کرنے سے پہلے مبینہ ملزم نے ایک پیغام بجھوایا.ڈائریکٹرایف بی آئی
  • سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا
  • سپریم کورٹ نے ججز کی بیواؤں کو سکیورٹی دینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا