ملزم ساحر حسن کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
مقامی عدالت نے منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار ملزم ساحر حسن کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
کراچی کے جوڈیشل کمپلیکس میں ملزم ساحر حسن سے منشیات برآمدگی کے کیس کی سماعت ہوئی جہاں ایس آئی یو پولیس نے ملزم کو عدالت میں پیش کیا۔
دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم سے تفتیش مکمل نہیں ہوئی ہے لہٰذا جسمانی ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع کی جائے جبکہ وکیل صفائی نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔
منشیات فروشی کا الزام: ملزم ساحر کے جسمانی ریمانڈ میں ایک دن کی توسیعجوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار ملزم ساحر کے جسمانی ریمانڈ میں ایک دن کی توسیع کر دی۔
سماعت کے بعد عدالت نے ایس آئی یو تفتیشی افسر کی جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کو مسترد کر دیا اور ملزم ساحر حسن کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر سے مقدمے کا چالان بھی طلب کر لیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے انہیں جوڈیشل ورک سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان کے ڈویژن بنچ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے تحریری عدالتی فیصلہ جاری ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔ قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔(جاری ہے)
دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔