اسرائیل کا رمضان میں فلسطینیوں کی مسجد اقصیٰ میں داخلے پر نئی پابندیاں لگانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیل نے ماہ رمضان میں فلسطینیوں کی مسجد اقصیٰ میں داخلے پر نئی پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
عرب میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت نے ماہ رمضان کی آمد پر فلسطینیوں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر نئی پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ میں اسرائیلی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ماہ رمضان میں صرف 55 سال سے بڑے مرد، 50 سال سے بڑی خواتین اور 12 سال یا اس سے چھوٹے بچوں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے کی اجازت دیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں سے رہا ہوکر مغربی کنارے پہنچے والے فلسطینیوں کو بھی مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ لوگ جو مسجد اقصیٰ آنا چاہیں گے انہیں آنے سے قبل اسرائیلی حکام کو درخواست دینی ہوگی جب کہ رمضان میں نماز جمہ کے لیے صرف 10 ہزار افراد کو مسجد کے احاطے میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میں داخلے رپورٹ میں کا فیصلہ گیا ہے
پڑھیں:
اسرائیل کیجانب سے غزہ میں زمینی کارروائی کا مقصد فلسطینیوں کی جبری مہاجرت ہے، اردن
شاہ عبدالله دوم سے اپنی ایک ملاقات میں امیر قطر کا کہنا تھا کہ دوحہ اپنی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کیلئے ضروری اقدامات کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کے امیر شیخ "تمیم بن حمد آل ثانی" اس وقت "اُردن" كے دارالحكومت "امّان" میں ہیں۔ جہاں انہوں نے اُردن كے بادشاہ "عبدالله دوم" سے "بسمان الزاهر" محل میں ملاقات كی۔ اس موقع پر انہوں نے دونوں ممالک كے درمیان برادرانہ اور تاریخی روابط کی سطح پر اطمینان کا اظہار کیا۔ امیر قطر نے کہا کہ دوحہ اپنی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات کرے گا۔ دوسری جانب اُردن کے بادشاه نے غزہ میں صیہونی فوج کی زمینی کارروائی کے دائرہ کار میں پھیلاو کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس کارروائی کا مقصد فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے جبری مہاجرت پر مجبور کرنا ہے۔ انہوں نے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔
شاہ عبدالله دوم نے بیت المقدس میں مسلمانوں اور مسیحیوں کے مقدسات کی بے حرمتی کے خطرے سے خبردار کیا۔ انہوں نے قطر پر اسرائیلی حملے کی بھی مذمت کی۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ اُردن، قطر کے ساتھ کھڑا ہے اور دوست ممالک کے ساتھ مل کر قطر کی خودمختاری کے تحفظ کے لئے کام کرتا رہے گا۔ دونوں رہنماؤں نے قیام امن و استحکام کے لئے خطے میں جاری بحرانوں کے سیاسی حل کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے حصول کے لئے کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔