کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ کامرس رپورٹر)گورنر سٹیٹ بنک جمیل احمد نے کہا کہ آنے والے سالوں میں حکومت کی قرضوں کی ضرورت کم ہوگی۔ کراچی میں پاکستان بنکنگ سمٹ 2025ء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے  کہا کہ بنک اپنے بزنس ماڈل کا از سر نو جائزہ لیں، بنکوں کے نجی شعبے کو قرضے 2004ء کے مقابلے میں 2024ء میں آدھے ہو گئے ہیں۔ نجی شعبے میں 74 فیصد قرض بڑے کارپوریٹ کو دئیے گئے۔ انھوں نے کہا فنانشل شعبہ کو کلائمنٹ خطرات سے استثنیٰ نہیں ہے، پائیداری کے لیے ریسرچ اور پالیسی کے ذریعے کام کرنا ہوگا۔ بنکاری شعبہ بہت اہم کام کر رہا ہے، حکومت اور سٹیٹ بنک، بنکاری شعبے کی اہمیت سمجھتے ہیں۔ بنکوں کو اپنے بزنس ماڈل پر نظرثانی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بنکوں کو اپنے ایکسپورٹر کو حکومت اور بڑے کارپوریٹ سیکٹر سے ہٹا کر چھوٹے قرض داروں اور ایس ایم ایز پر مرکوز کرنا ہوگا تاکہ پائیدار بزنس ماڈل اور منافع یقینی بنایا جا سکے۔ پاکستان کا بنکاری اور مالیاتی نظام ملک کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، تاہم بنکوں کی جانب سے 74 فیصد قرضے بڑے کاروباری اداروں کو دیے جا رہے ہیں جبکہ چھوٹے کاروباروں کو صرف 5 فیصد قرض فراہم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بینکوں کو ایس ایم ایز اور زرعی شعبے کو قرضوں کی فراہمی بڑھا کر مالیاتی شمولیت کو فروغ دینا چاہیے، جو کہ معیشت کی پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ جمیل احمد نے ٹیکنالوجی کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل خدمات مالیاتی شمولیت بڑھانے میں مدد دے رہی ہیں اور مصنوعی ذہانت بنکاری کے نظام کو یکسر تبدیل کر سکتی ہے۔ بنکوں کو ٹیکنالوجی کے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے اور صارفین کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام میں منتقل کرنے کے لیے معاونت فراہم کرنی چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ڈیجیٹل بنکاری سے دھوکا دہی اور فراڈ کے خدشات بڑھ سکتے ہیں، لہٰذا بنکوں کو ان خدشات کی پیشی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔ مالی شمولیت کی تازہ ترین قومی حکمت عملی 2024ء-2028ء کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بنک نے ہدف مقرر کیا ہے کہ 2028ء  تک 75 فیصد بالغ آبادی کے پاس بنک اکاؤنٹ ہوں گے اور صنفی فرق مزید کم کر کے 25 فیصد تک لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان اہداف کو پورا کرنے کے لیے ہم خاص طور پر کم آمدنی والے افراد، مائکرو فنانس شعبے، ایس ایم ایز اور زراعت جیسے شعبوں کے لیے مالی خدمات کی ڈیپننگ، وسعت اور معیار بڑھانا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں بنکوں کے قرضہ پورٹ فولیو کا شدید جھکاؤ مستحکم کارپوریٹ اداروں کی طرف یعنی تقریباً 74 فیصد ہے اور صرف 5 فیصد قرضے ایس ایم ایز کو دیے جاتے ہیں۔ گورنر سٹیٹ بنک نے بینکاری صنعت پر زور دیا کہ وہ اپنے ہاں مصنوعی ذہانت کا استعمال بڑھائے اور سیلولر اور سیٹلائٹ ڈیٹا جیسے متبادل ڈیٹا  ذرائع کو کام میں لائے۔ خاص طور پر ایس ایم ای، زراعت اور خواتین کی آبادی کو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ "جنگی بنیادوں پر کام کرنے" کی ضرورت ہے تاکہ کاروباری اداروں کو ترجیحی طور پر محفوظ پورٹل کے ذریعے ڈجیٹل لین دین کی رسائی ملے اور وہ اپنی ادائیگیوں کو ڈجیٹائز کریں۔ مالی اداروں سے یہ بھی کہا کہ وہ قرضہ، مارکیٹ، سالمیت اور آپریشنل خطرات میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا جائزہ لینے کی اپنی صلاحیت کو بہتر بنائیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ایس ایم ایز بزنس ماڈل سٹیٹ بنک انہوں نے بنکوں کو کے لیے

پڑھیں:

انٹرنیشنل میری ٹائم نمائش، کراچی کے شہریوں کیلیے ٹریفک پلان جاری

کراچی: پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے پیش نظر شہریوں کیلیے متبادل ٹریفک پلان جاری کردیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ایکسپو سینٹر کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم اینڈ کانفرنس کا انعقاد 3 سے چھ نومبر تک ہوگا، جس میں کئی ممالک کے وفود شرکت کریں گے۔

ٹریفک پولیس نے نمائش کے دوران کراچی شہریوں کے لیے ٹریفک پلان جاری کر دیا اور اپیل کی ہے کہ زحمت و پریشانی سے بچنے کیلیے عوام اس پر عمل کریں۔

ٹریفک پلان کے مطابق شاہراہ فیصل سے نرسری کی جانب آنے والی ہیوی ٹریفک کو اسٹیڈیم جانے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ ایسی تمام گاڑیوں ڈرگ روڈ سے راشد منہاس روڈ، ملینیئم اور نیپا کا راستہ اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے،

اس کے علاوہ ملینیئم مال - ڈالمیا روڈ اسٹیڈیم جانے والی ہیوی ٹریفک پر پابندی ہوگی جبکہ نیپا سے حسن اسکوائر جانے والا روڈ ہیوی ٹریفک کے لیے بند رہے گا۔

اپیل کی گئی ہے کہ ہیوی ٹریفک والے حضرات نیپا سے گلشن چورنگی، صفورا یا سہراب گوٹھ کا راستہ اختیار کریں، اس کے علاوہ نیو ٹاؤن سے یونیورسٹی روڈ اور اسٹیڈیم جانے والی ہیوی ٹریفک کو اجازت نہیں ہوگی جبکہ نیو ٹاؤن آنے والی ہیوی ٹریفک کو بلوچ پل کی جانب موڑ دیا جائے گا۔

اسی طرح لیاقت آباد نمبر 10 سے حسن اسکوائر کی سڑک ہیوی ٹریفک کے لیے بند رہے گی، ہیوی گاڑیوں کو لیاقت آباد نمبر 10 سے بائیں جانب شاہراہ پاکستان، کریم آباد سے سہراب گوٹھ کی طرف جانے کی اجازت ہوگی۔

اس کے علاوہ سر شاہ سلیمان روڈ پر اسٹیڈیم جانے والی ہیوی ٹریفک کے داخلے پر پابندی ہوگی جبکہ حسن اسکوائر سے نیشنل اسٹیڈیم اور واپسی کا راستہ صرف چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلا رہے گا۔

محکمہ ٹریفک پولیس نے ہدایت کی ہے کہ شہری اپنی گاڑیاں یا موٹر سائیکلیں سروس روڈ یا مین روڈ پر پارک نہ کریں۔ 

متعلقہ مضامین

  • انٹرنیشنل میری ٹائم نمائش، کراچی کے شہریوں کیلیے ٹریفک پلان جاری
  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان
  • وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے: شہباز شریف
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے؛ گورنر فیصل کریم کنڈی
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے: گورنر فیصل کریم کنڈی
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا