ٹی ٹی پی اور حافظ گل بہادر گروپ میں طاقت بڑھانے کا مقابلہ پاکستان کے لیے کتنا خطرناک ہو سکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
جولائی 2020 سے لے کر اب تک پاکستان بھر سے 75 کے قریب دہشتگرد گروہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) میں ضم ہو چکے ہیں جن میں 10 کا تعلق بلوچستان سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی افغانستان میں سب سے بڑا دہشتگرد گروپ، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں چَشم کُشا انکشافات
سابق سفارتکار اور تجزیہ نگار عبدالباسط نے گزشتہ روز ایک آرٹیکل میں لکھا ہے کہ چھوٹے دہشتگرد گروہوں کو خود میں ضم ہونے کی دعوت دے رہی ہے اور اس سلسلے میں اُسے خاصی کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے۔
عبدالباسط نے لکھا ہے کہ اس وقت ٹی ٹی پی اور حافظ گل بہادر گروپ میں طاقت اور اثر و رسوخ بڑھانے کا مقابلہ چل رہا ہے جو کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے لیے انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔
اس مقابلے کے تحت دونوں جماعتیں چھوٹے دہشتگرد گروہوں کو ضم کرنے کی تگ و دو میں ہیں۔ اپنی طاقت دکھانے کے لیے یا تو یہ آپس میں لڑیں گی جو کہ سیکیورٹی خطرہ ہے یا پھر زیادہ سے زیادہ حملے کریں گی۔
ٹی ٹی پی اور حافظ گل بہادر گروپ دونوں کا مقصد پاکستان کو افغانستان کی طرز پر ’اسلامی امارت‘ بنانا ہے لہٰذا پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان خطرات پر نظر رکھے۔
سابق سفارتکار کے مطابق افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد دیگر پاکستانی دہشتگرد تنظیموں کو بھی نیا حوصلہ اور نئی توانائی ملی اور اس جیت نے انہیں یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ اندرونی اختلافات بھلا کر دیگر چھوٹے گروپس کو اپنے ساتھ ملایا جائے۔
مزید پڑھیے: افغان طالبان کے دورِ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ
جیسا کہ تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ نور ولی محسود نے نہ صرف اپنے بکھرے ہوئے چھوٹے چھوٹے گروپس کو ساتھ ملایا بلکہ 2 بڑے گروپس لشکر اسلام اور حافظ گل بہادر گروپ کے ساتھ بھی اپنے اختلافات ختم کیے۔
گزشتہ برس سنہ 2024 میں انہوں نے ان 2 گروپوں کو تحریک طالبان پاکستان میں ضم ہونے کی دعوت بھی دی لیکن ان کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ رہے۔
ٹی ٹی پی چونکہ ایک بڑی دہشتگرد تنظیم ہے اس لیے اس کو اس کے بڑے حجم کی وجہ سے فائدہ ملتا ہے اور چھوٹے دہشتگرد گروہ اس کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے 2 کمانڈرز علیم خان اور علی داوڑ نے بالترتیب سال 2020 اور سال 2025 میں ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی۔ ان 2 کمانڈرز کی شمولیت سے ٹی ٹی پی کا دائرہ اثر شمالی وزیرستان تک پھیل گیا جو وہی جگہ ہے جہاں حافظ گل بہادر گروپ نے جنم لیا تھا۔
مزید پڑھیں: کیا حافظ گل بہادر گروپ کا ٹی ٹی پی میں ممکنہ انضمام وزیر قبائل کے خون کا سودا ہے؟
سنہ2018 میں ٹی ٹی پی کی سربراہی سنبھالنے کے بعد نور ولی محسود تمام دہشتگرد تنظیموں کو متحد کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے ٹی ٹی پی ہی کے ایک انتہائی خطرناک حصے جماعت الاحرار کے ساتھ بھی اپنے اختلافات ختم کیے لیکن تعلقات میں دراڑ اُس وقت آئی جب جماعت الاحرار نے اپنے امیر عمر خالد خراسانی کی موت کے لیے ٹی ٹی پی کو ذمے دار قرار دیا۔ لیکن ٹی ٹی پی نے جماعت الاحرار کی حمایت دوبارہ حاصل کرنے کے لیے اس کے بعد اپنی انتظامی کونسل میں جماعت الاحرار کی تعداد 2 سے بڑھا کر 3 کر دی۔ تاہم جماعت الاحرار نے ایک بار پھر ’غازی میڈیا‘ کے نام سے اپنا پروپیگنڈا سیل فعال کر دیا ہے جس کی وجہ ٹی ٹی پی کے ساتھ اس کے نئے تنازعات ہیں۔
اپنے نیٹ ورک کو وسعت دینے کے لیے ٹی ٹی پی پنجاب میں ’غازی فورس‘، ’لال مسجد طلبا‘ اور ’لشکر جھنگوی‘ کے ساتھ اتحاد کرنا چاہ رہی ہے۔
کراچی میں ٹی ٹی پی لشکر جھنگوی کے حافظ نعیم بخاری گروپ کے ساتھ اتحاد کرنا چاہ رہی ہے جو اہل تشیع افراد پر حملوں کے لیے بدنام ہے۔
دوسری تنظیموں کے کمانڈروں کو ٹی ٹی پی میں شامل کرنے سے ٹی ٹی پی اور حافظ گل بہادر گروپ کے درمیان ایک مقابلے کی فضا بن گئی ہے جس میں قبائلی مخاصمت کا بھی بڑا کردار ہے۔حافظ گل بہادر گروپ نے ٹی ٹی پی کے بڑھتے ہوئے اثر کو روکنے کے لیے ایک طرف لشکرِ اسلام سے الحاق کیا ہے اور دوسرا جنوبی وزیرستان میں ٹی ٹی پی کے کمانڈروں کو اپنے ساتھ شامل کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور میں پولیس اہکاروں کو نشانہ بنانے والا ٹارگٹ کلر کیسے پکڑا گیا؟
نومبر 2024 میں جنوبی وزیرستان سے حکیم اللہ محسود کاروان نے ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی اور فروری میں کراچی میں پولیس پر حملہ کیا۔ یہ حافظ گل بہادر گروپ کی خیبر پختونخوا سے باہر پہلی کارروائی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹی ٹی پی حافظ گل بہادر گروپ دہشتگرد تنظیموں میں انضمام کالعدم تنظیمیں لشکر جھنگوی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹی ٹی پی دہشتگرد تنظیموں میں انضمام کالعدم تنظیمیں لشکر جھنگوی جماعت الاحرار میں ٹی ٹی پی ٹی ٹی پی میں کے ساتھ کے بعد کے لیے
پڑھیں:
بھارت پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہے: بلاول بھٹو زرداری
بلاول بھٹو زرداری —تصویر بشکریہ سوشل میڈیاپاکستانی اعلیٰ سطح کے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔
واشنگٹن میں پاکستانی اعلیٰ سطح کے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ بھارت سے تمام معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، بھارتی نیول آفیسر کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد نے پاکستان ہاؤس میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کی میزبانی میں منعقدہ عشائیے کے استقبالیے میں دو جماعتی امریکی قانون سازوں کے گروپ سے ملاقات کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 24 کروڑ پاکستانیوں کو پانی سے روکنے کا اقدام کھلی جارحیت ہے، بھارت اپنے عوام سمیت عالمی برادری سے جھوٹ بول رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارت کو اپنے طیارے گرنے کا اعتراف کرنے میں ایک ماہ کا وقت لگا، بھارتی وزیرِ اعظم مسلسل دھمکی آمیز رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاکستان بھارت کشیدگی کے دوران بھارتی میڈیا مسلسل جھوٹ بولتا رہا، دہشت گردی کا کسی مذہب یا ملک سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، کشیدگی کے دوران پاکستان کے کسی طیارے کو نقصان نہیں پہنچا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے شاہینوں نے بھارت کے 6 طیارے مار گرائے، بھارت کے 20 طیارے ہمارے ہدف پر تھے، پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے صدر ٹرمپ نے اہم کردار اد اکیا، پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ کشیدگی کے دوران پاکستان کی حمایت پر دوست ملکوں کے مشکور ہیں۔