ڈاکٹر عائشہ عیسانی کا وائس چانسلر شیخ ایاز یونیورسٹی تقرری کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
شیخ ایاز یونیورسٹی شکارپور میں ڈاکٹر عائشہ عیسانی قیصر مجید کا بطور وائس چانسلر تقرری کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا۔
ان کی بطور وائس چانسلر تقرری کا نوٹیفکیشن گزشتہ برس 13 اگست کو جاری کیا گیا تھا تاہم انہوں نے جوائننگ نہیں دی تھی، 6 ماہ تک ان کا انتظار کیا گیا مگر وہ اسلام آباد میں واقع ایک یونیورسٹی کی پی وی سی بن گئیں اور شکار پور آنے پر تیار نہیں ہوئیں۔
ان کی تقرری کے نوٹیفکیشن میں اگر 15 روز کے اندر لازمی جوائننگ کی شرط درج ہوتی تو یہ 6 ماہ ان کے انتظار میں ضائع نہ ہوتے اور ان کی جگہ اہل امیدوار کو وائس چانسلر لگادیا گیا ہوتا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وائس چانسلر
پڑھیں:
سعودی عرب نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا:ایاز صادق
اسلام آباد(خبرنگار)سعودی عرب سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی شوری کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبد اللہ بن محمد بن ابراہیم الشیخ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون، اور عالم اسلام کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔سعودی شوری کونسل کے چیئرمین نے پاکستانی پارلیمانی وفد کا پرتپاک استقبال کیا۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پرتپاک خیر مقدم کرنے ان کا شکریہ کیا سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا پاکستان اور سعودی عرب کے مابین برادرانہ تعلقات مثالی، گہرے اور وقت کی آزمائش پر پورا اترنے والے ہیں۔ انہوں نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیاسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام ایک دوسرے سے گہری وابستگی رکھتے ہیں۔پاکستان کی عوام اور حکومت سعودی عرب کے ساتھ دیرینہ تعلقات پر فخر محسوس کرتے ہیں، اور وقت گزرنے کے ساتھ ان تعلقات میں مزید مضبوطی آئی ہے۔سعودی عرب نے ہمیشہ ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ملاقات میں عالم اسلام کے اتحاد، یکجہتی اور امن کے قیام کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بھی گفتگو ہوئی ۔سپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے سعودی عرب کے گرینڈ مفتی، شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر اسلامی تعلیمات کی اصل روح اور اسلام کے حقیقی تشخص کو اجاگر کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔