ان کا کہنا ہے کہ یوپی کے وزیراعلٰی کے قول و فعل میں تضاد ہے کیونکہ ایک طرف تو وہ مسلم بچوں کی جدید تعلیم کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف انکے بجٹ میں کٹوتی کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مسلم بچوں کی تعلیم دینے کے یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان کو اپوزیشن جماعت سماجوادی پارٹی اور کانگریس نے ناقابل اعتبار قرار دیا ہے اور "کچھ ملا" جیسے الفاظ کے استعمال پر اعتراض جتایا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت کے بجٹ میں کسانوں، نو جوانوں اور غریبوں کے لئے کچھ نہیں رہا ہے۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ بھگوا کپڑے پہنے سے نہیں بلکہ زبان، برتاؤ اور طرز عمل سے کوئی یوگی بنتا ہے اور پورا سناتنی سماج اور عام آدمی جانتا ہے وہ جو راون نے سیتا کو اغوا کیا تھا تو وہ سادھو کے لباس میں آیا تھا اور ہم سب کو ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنا ہوگا۔ سماجوادی پارٹی کے سینیئر لیڈر اور رکن اسمبلی کمال اختر، رکن اسمبلی ضیاء الدین رضوی اور کانگریس لیڈر ارشد اعظمی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلٰی کے بیان پر سخت تنقید کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وزیراعلٰی کے قول و فعل میں تضاد ہے کیونکہ ایک طرف تو وہ مسلم بچوں کی جدید تعلیم کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف ان کے بجٹ میں کٹوتی کرتے ہیں۔ مدرسہ جدید کاری اسکیم کو بند کر دیا گیا ہے اور اقلیتوں کے لئے پولیٹیکینک اور آئی ٹی آئی جیسے تعلیمی اداروں کو منظوری نہیں دی جارہی ہے۔ یہاں تک کہ جو اٹھارہ پولی ٹیکنک اسکول پہلے قائم کئے جاچکے ہیں، ان پر بھی کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے اور سفید ہاتھی بن چکے ہیں۔ اقلیتوں کے لئے بجٹ کے نام پر صرف بچوں کے لئے وظیفہ کا اعلان کیا گیا ہے۔ کمال اختر نے "کچھ ملا" جیسے الفاظ کے استعمال پر وزیراعلٰی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس لفظ کا صیح معنی جاہل کا اور جاہل ہر مذہب اور ہر طبقہ میں موجود ہیں، اس کو کسی خاص مذہب سے جوڑنا لا علمی کی نشانی ہے۔

سماجوادی پارٹی کے ایک دیگر رکن ضیاء الدین رضوی نے کہا کہ وزیراعلٰی سے اقلیتوں کو کوئی امید وابستہ نہیں رکھنا چاہیئے اور ان سے کوئی شکوہ بھی نہیں ہونی چاہیئے کیونکہ وزیراعلٰی ہندتوا ایجنڈے کو نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم بچوں مدرسوں کے خلاف ان کا نظریہ منفی ہے اور ہندوستان کے مشترکہ کلچر کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ضیاء الدین رضوی کے مطابق آئین میں سبھی کو پسند کی تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل ہے اور یہ آئین سے ہی چلے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سماج کو ڈاکٹر، انجینئر اور سائنسدان کی بھی ہے اور مولانا، پادری اور پنڈت کی بھی ہے، اس کے لئے ہندوستانی کلچر کی حفاظت اور طبقوں کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سماجوادی پارٹی مسلم بچوں کرتے ہیں ہے اور کے لئے کہا کہ

پڑھیں:

کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف

ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول  فرانزک مکمل کرلیا گیا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہوسکتا ہے جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشت گردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں جن کا سراغ لگانے کے لیے پولیس ، کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران ، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔

ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے جبکہ اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کر کے فرار ہوگئے تھے۔

ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

 اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • سوشل میڈیا ناقابل اعتبار ترین پیشہ ہے‘ سروے رپورٹ
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
  • کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب
  • وفاق کےملازمین کے بچوں کیلئے مالی سال 26-2025کے وظیفہ ایوارڈز کا اعلان
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
  • کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب
  • اسرائیلی جارحیت کو کسی بھی بہانے جواز فراہم کرنا ناقابل قبول ہے؛ اعلامیہ قطر اجلاس
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
  • جنگی جرائم پر اسرائیل کو کوئی رعایت نہں دی جائے؛ قطراجلاس میں مسلم ممالک کا مطالبہ