ٹرمپ کا صدارتی استعمال کے لیے پرانا طیارہ خریدنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک —
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ صدراتی استعمال کے لیے استعمال شدہ بوئنگ طیارے خریدنے پر غور کر رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ استعمال شدہ بوئنگ طیارہ کسی بیرونی ملک سے بھی لے سکتے ہیں ۔
استعمال شدہ طیارہ خریدنے کا سبب یہ ہے کہ طیارہ ساز کمپنی بوئنگ صدر کے استعمال کے لیے دو نئے طیارے بنانے میں تاخیر کر رہی ہے، جس کی وجہ سے ٹرمپ برہم ہیں۔
موجودہ صدارتی طیارہ 35 برس پرانا ہے
اس وقت صدر کے زیر استعمال طیارے تقریباً 35 سال پرانے ہیں۔ یہ بوئنگ 747۔200 قسم کے طیارے ہیں جن میں صدارتی ضرورتوں کے مطابق تبدیلیاں اور اضافے کیے گئے ہیں۔
ٹرمپ نے پرانے صدارتی طیارے ایئرفورس ون پر سفر کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم متبادل ڈھونڈ رہے ہیں کیونکہ بوئنگ کمپنی ہمیں نئے طیارے فراہم کرنے میں بہت تاخیر کر رہی ہے۔
صرف امریکی طیارہ ہی خریدا جائے گا
استعمال شدہ طیارے کی خرید کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وہ یورپی کمپنی ایئر بس کے طیارے نہیں خریدیں گے۔ ایئر بس بڑے سائز کے طیارے بنانے والی دوسری بڑی عالمی کمپنی ہے۔
بوئنگ کی فیکٹری میں 787 قسم کا جیٹ طیارہ بنایا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو
بوئنگ نے صدراتی استعمال کے لیے جدید ترین ماڈل 747۔8 کی بنیاد پر طیارے بنانے کا معاہدہ ہکیا تھا جو ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں ہوا تھا۔اس معاہدے کے تحت کمپنی کو صدارتی استعمال کے طیارے 2024 میں فراہم کرنے تھے، جسے بعد ازاں بڑھا کر پہلے طیارے کے لیے 2027 اور دوسرے کے لیے 2028 کر دیا گیا، جب کہ 2028 ٹرمپ کی دوسری صدارتی مدت کا آخری سال ہو گا۔
بوئنگ کمپنی کے مسائل نئے ایئر فورس ون کی تاخیر کا سبب
بوئنگ کمپنی کو کچھ برسوں سے مسائل کا سامنا ہے اور طیاروں کے حادثات کی وجہ سے اسے 2019 سے اب تک تقریباً 35 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ 2024 میں بوئنگ طیاروں کے دو حادثوں میں 346 افراد ہلاک ہو گئے تھے جس سے کمپنی کو لگ بھگ 12 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرناپڑا۔
امریکی صدر کے استعمال کا طیارہ، جسے ایئر فورس ون کہا جاتا ہے۔ صرف ایک جہاز ہی نہیں بلکہ اڑتا ہوا دفتر اور ایک مکمل کمانڈ سینٹر ہوتا ہے۔ طیارے میں امریکی صدر، جو فوج کا سربراہ بھی ہوتا ہے، کے دفتر کی ضروریات کے مطابق تمام سہولتیں مہیا کرنے کے لیے ترامیم اور اضافے کیے جاتے ہیں۔
بوئنگ کی فیکٹری میں 737 قسم کا طیارہ بنایا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو
اس سے قبل صدارتی طیاروں میں، سرد جنگ کے تقاضوں کے پیش نظر، ہوا سے ہوا میں ایندھن بھرنے کی سہولت بھی مہیا کی جاتی تھی، لیکن اب ٹرمپ نے نئے صدارتی طیاروں کے لیے یہ شرط ختم کر دی ہے۔
صدارتی طیارے میں فراہم کردہ سہولتوں میں ملک کے کمانڈر انچیف کے لیے موزوں، اعلیٰ سطح کے مواصلاتی آلات، ہنگامی صورت حال میں زندہ رہنے کا مناسب ترین بندوبست اور خصوصی ہوائی سیڑھیاں بھی شامل ہیں جنہیں ہنگامی صورت حال میں استعمال کیا جاسکے۔
13 سالہ پرانے شاہی طیارے میں ٹرمپ کی دلچسپی
وائٹ ہاؤس نے اس ہفتے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے زیر تعمیر نئے صدراتی طیارے کا دورہ کیا اور یہ جائزہ لیا کہ اس میں کس قسم کی جدید ٹیکنالوجی اور آلات نصب کیے جا رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ فلوریڈا روانگی کے وقت ایئر فورس ون پر ہاتھ ہلا رہے ہیں۔ 25 جنوری 2025
ہفتے ہی کو، ٹرمپ نے استعمال شدہ طیارے کی خرید کے سلسلے میں ایک 13 سال پرانے طیارے کا بھی مشاہدہ کیا۔ یہ طیارہ قطر کے شاہی خاندان کی ملکیت تھا اور پام بیچ انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر کھڑا تھا۔
یہ خبر سب سے پہلے نیویارک ٹائمز نے دی تھی کہ ٹرمپ نئے صدارتی طیارے کے سلسلے میں استعمال شدہ ہوائی جہاز خریدنے اور اس میں ضروری ترامیم کرانے پر غور کررہے ہیں۔
ایئر فورس ون میں کیا سہولتیں ہوتی ہیں
امریکی صدر کے زیر استعمال طیارے کو ایئر فورس ون کہا جاتا ہے جو امریکی صدارت کی سب سے زیادہ قابل شناخت علامت کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ طیارہ امریکی صدارتی عہدے کی ضروریات کے پیش نظر ایک لمحے کے نوٹس پر دنیا میں کسی بھی جگہ پرواز کے لیے تیار ہوتا ہے۔
صدر ٹرمپ ایئر فورس ون میں پرواز کے دوران صحافیوں سے بات کر رہے ہیں۔ 9 فروری 2025
ایئر فورس ون کو فلائنگ کمانڈ سینٹر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ وہ کسی بھی حملے یا ہنگامی صورت حال میں ایک کمانڈ سینٹر کے طور پر فعال ہوتا ہے۔
طیارے میں موجود افراد کو کھانا فراہم کرنے کے لیے دو گیلریاں بنائی گئی ہیں جہاں ایک وقت میں ایک سو افراد تک کے لیے کھانا تیار کیا جا سکتا ہے۔
ایئر فورس ون میں ایسے آلات نصب ہوتے ہیں جو اسے آسمانی بجلی، سورج کی طرف سے مضر شعاعوں کے اچانک اخراج، اور ایٹمی دھماکے سے پیدا ہونے والی تابکاری سے محفوظ رکھتے ہیں۔
ایئرفورس ون میں صدر کے ساتھ سفر کرنے والوں کے لیے بھی سہولیات موجود ہوتی ہیں۔ان عہدے داروں میں سینئر صدارتی مشیر، سیکرٹ سروس کے افسران، صدر کے ساتھ سفر کرنے والے صحافی اور دیگر مہمان بھی شامل ہوتے ہیں۔
صدر کو دور دراز مقامات پر درکار گاڑیوں اور دیگر خدمات فراہم کرنے کے لیے کئی کارگو طیارے ایئر فورس ون سے پہلے پرواز کرتے ہیں۔
ایئر فورس ون کی دیکھ بھال اور اس کی پرواز کی ذمہ داری ایئر لفٹ گروپ کے پاس ہے ۔ یہ گروپ وائٹ ہاؤس کے ملڑی آفس کا ایک حصہ ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے)
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: استعمال کے لیے ایئر فورس ون استعمال شدہ فورس ون میں فراہم کرنے طیارے میں کے طیارے ہوتا ہے رہے ہیں صدر کے
پڑھیں:
گجرات میں بھارتی فضائیہ کا ایک اور طیارہ گر کر تباہ
بھارتی ریاست گجرات میں فضائیہ کا ایک اور طیارہ گر کر تباہ ہوگیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق گجرات میں بھارتی فضائیہ کا ٹرینر ایئرکرافٹ تباہ ہوا حادثے میں طیارے کا پائلٹ ہلاک ہوگیا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مارچ میں بھارتی فضائیہ کے ایک ہی دن میں دو طیارے گر کر تباہ ہوگئے، جن میں سے ایک لڑاکا طیارہ تھا۔
بھارتی فضائیہ کے مطابق جیگوار لڑاکا طیارہ تربیتی مشق کے لیے امبالا ایئر بیس سے اڑا اور کچھ دیر بعد ہریانہ کے قریب گر کر تباہ ہوگیا تھا۔
فضائیہ کا کہنا تھا کہ پائلٹ نے طیارے کو آبادی سے دور لے جا کر بحفاظت نکلنے میں کامیابی حاصل کی۔ حادثے کی وجہ تکنیکی خرابی بتائی گئی ہے اور پائلٹ کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ واقعے کی تحقیقات کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔
دوسرا واقعہ مغربی بنگال میں پیش آیا تھا جہاں بھارتی فضائیہ کا ٹرانسپورٹ طیارہ اے این 32 بگڈوگرا ایئرپورٹ پر حادثے کا شکار ہوا تھا۔
رپورٹس کے مطابق اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور عملہ محفوظ رہا۔
نومبر 2024ء میں بھی ایک MiG-29 لڑاکا طیارہ آگرہ، اتر پردیش کے قریب گر کر تباہ ہوا تھا۔
حالیہ دفاعی رپورٹس کے مطابق بھارتی فضائیہ کی جنگی جہازوں کی تعداد 42 سے کم ہو کر محض 30 تک محدود ہوچکی ہے۔ 2025-26 تک بھارتی فضائیہ کے اسکواڈرنز کی تعداد 28 تک گر سکتی ہے، جو ممکنہ خطرات کے مؤثر دفاع کے لیے درکار 42 اسکواڈرنز سے بہت کم ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حادثات بھارتی فضائیہ کی آپریشنل تیاریوں اور حفاظتی معیار پر سنگین سوالات ہیں۔ مودی کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بھارت کا دفاعی نظام کھوکھلا ہو چکا ہے۔ بھارتی فضائیہ کے زنگ آلود جنگی جہاز مودی سرکار کی ناکامی کا شرمناک ثبوت ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں اور کرپشن کے سبب بھارتی فضائیہ ہر گزرتے دن کے ساتھ زوال پذیر ہو رہی ہے۔ مودی حکومت کے دفاعی بہتری کے وعدے صرف زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں۔ ان مسلسل حادثات کے باوجود مودی سرکار کی جانب سے اصلاحات اور جدید کاری کے بلند و بالا دعوے صرف ایک فریب ہیں۔