ایف بی آر میں جدید ٹیکنالوجی سے انسانی مداخلت کم کر رہے ہیں: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ایف بی آر میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کر کے انسانی مداخلت کو کم سے کم کر رہے ہیں۔ ایف بی آر کی تمام تر توجہ ٹیکس جمع کرنے پر ہونی چاہیے۔ پشاور میں چیمبر آف کامرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ معاشی استحکام کے ثمرات سامنے آرہے ہیں، ٹیکس اتھارٹی میں شفافیت لارہے ہیں۔ پالیسی ریٹ میں کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار معاشی استحکام کے لیے بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، ٹیکس پالیسی کا اختیار ایف بی آر سے لے کر فنانس ڈویژن منتقل کیا جا چکا ہے، بار بار کہہ چکا ہوں کہ نجی سیکٹر کو ملک کی قیادت کرنی ہے۔ ایف بی آر میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کر کے انسانی مداخلت کو کم سے کم کر رہے ہیں۔ ایف بی آر کی تمام تر توجہ ٹیکس جمع کرنے پر ہونی چاہیے۔ شرح سود 23 سے کم ہوکر گیارہ فیصد پر آگئی ہے، ہم اسے سنگل ڈیجٹ میں لانے کے لیے پرعزم ہیں۔ حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے رائٹ سائزنگ کی جا رہی ہے، آئندہ بجٹ کے لیے تاجروں سے تجاویز حاصل کر رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کے پاس ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے جاتے ہیں، علاوہ ازیں گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی نے وزیر خزانہ سے ملاقات کی اور ترقیاتی فنڈز کا معاملہ اٹھایا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کر رہے ہیں ایف بی آر کے لیے
پڑھیں:
بھارتی اداروں میں بی جے پی کی مداخلت، مذہبی خودمختاری پر حملے جاری
بھارتی اداروں میں بی جے پی کی بے جا مداخلت اور مذہبی خودمختاری پر حملے تیز ہو چکے ہیں۔
بھارت میں سکھوں کے جائز مطالبات کو دبانے کے لیے انہیں ’خالصتانی‘ اور ’ملک دشمن‘ قرار دینا مودی سرکار کا وتیرہ بن چکا ہے، جبکہ 1984 کے مظلوم سکھوں کو انصاف دلانے کے بجائے بی جے پی کی حکومت قاتلوں کو بچانے میں مصروف عمل ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق دہلی کے وزیر منجندر سنگھ سرسا نے 1984 سکھ فسادات کی رپورٹ طلب کرنے کےلیے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ رپورٹ میں سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمل ناتھ کی گوردوارہ پر موجودگی کا ذکر موجود ہے، جبکہ ہائی کورٹ میں دائر درخواست کے مطابق ہجوم نے کمل ناتھ کی قیادت میں دو سکھوں، اندر جیت سنگھ اور منموہن سنگھ، کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب میں زندہ جلا دیا تھا۔
ہائی کورٹ کے 2022 کے حکم پر مرکز کی جانب سے جمع کروائے گئے حلف نامے میں دانستہ طور پر کمل ناتھ کے کردار کو نظرانداز کیا گیا، جو انصاف کے نظام پر بڑا سوال ہے۔ وکیل ایچ ایس پھولکا کے مطابق پولیس ریکارڈ اور اخبارات میں کمل ناتھ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے شواہد موجود ہیں، اس کے باوجود ٹرائل کورٹ نے تمام ملزمان کو اس بنیاد پر بری کردیا کہ وہ جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے۔
صحافی سنجے سوری کی عینی شاہد رپورٹ اور پولیس ریکارڈز میں شواہد کے باوجود کمل ناتھ کی موجودگی کو نظرانداز کرنا مودی کی قیادت اور جانبدار عدالتی نظام کی نشاندہی کرتا ہے۔ بی جے پی حکومت نے 1984 کے فسادات میں کمل ناتھ کے کردار کو حلف نامے میں چھپا کر انصاف پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
بی جے پی حکومت سکھ کارکنوں کو دانستہ طور پر ’خالصتانی‘ کہہ کر گرفتاریوں اور میڈیا بلیک آؤٹ کو جواز فراہم کرتی ہے، جبکہ گردوارہ بورڈز کی تشکیل نو سے لے کر دہلی ایس جی پی سی کے استعفوں تک یہ اقدامات منظم حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ محض پی آر اقدامات کے ذریعے مودی سرکار سکھ برادری میں حکمران جماعت کے خلاف اجنبیت کم نہیں کر سکتی، اور 1984 کی سکھ نسل کشی میں ملوث افراد کو تحفظ فراہم کرنا اس حکومت کی اقلیت دشمن پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔