وفاق نے جی بی حکومت سے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025ء نافذ کرنے کی ہدایت کر دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت سے کہا ہے کہ وہ معدنیات کے شعبے میں ریگولیٹری فریم ورک کو ہم آہنگ کرنے کے لیے قانون سازی کا عمل مکمل کر کے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025ء کو نافذ کرے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق نے گلگت بلتستان حکومت کو مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025ء نافذ کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت سے کہا ہے کہ وہ معدنیات کے شعبے میں ریگولیٹری فریم ورک کو ہم آہنگ کرنے کے لیے قانون سازی کا عمل مکمل کر کے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025ء کو نافذ کرے۔ اس سلسلے میں ڈی جی معدنیات ڈاکٹر نواز احمد ورک نے گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹری کو ایک خط لکھا ہے جس میں معدنیات کے شعبے کے لیے ریگولیٹری فریم ورک کو ہم آہنگ کرنے کے لیے ان کی رائے طلب کی گئی۔ ورک نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ 2025ء کا حتمی مسودہ بھی صوبائی حکومت کے ساتھ شیئر کیا ہے جس سے صوبائی اسمبلی سے منظوری حاصل کر کے ایک موثر ریگولیٹری فریم ورک کے دائرے اختیار کو وسعت دیا جا سکے گا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے مطابق صوبائی حکومتوں کو معدنی وسائل کی ترقی کے لیے ایگزیکٹیو اور ریگولیٹری اتھارٹی کا اختیار حاصل ہے تاہم معدنی تیل، قدرتی گیس اور جوہری توانائی کی پیداوار کا اختیار وفاق کے پاس ہے۔
خط میں مذید لکھا گیا ہے کہ وفاقی حکومت، ارضیاتی سروے، پالیسی سازی، اور قومی اور بین الاقوامی رابطہ کاری کے اپنے مینڈیٹ کے اندر، معدنیات کے شعبے کی ترقی کو بہتر بنانے میں تمام صوبوں کی فعال مدد کر رہی ہے۔ خط کے مطابق اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کی رہنمائی میں پیٹرولیم ڈویژن نے قومی معدنی ریگولیٹری فریم ورک کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے ایک جامع جائزہ شروع کیا۔ اس اقدام کا مقصد معدنیات کے شعبے کے لیے بین الاقوامی سطح پر مسابقتی اور ہم آہنگ نظام بنانا ہے۔ ڈی جی معدنیات کے خط میں مذید کہا گیا ہے کہ قانونی اور مالیاتی پہلوؤں پر مہارت حاصل کرنے، صنعت کے بہترین طریقوں اور بینچ مارک شدہ دائرہ اختیار سے ماڈل ریگولیٹری معیارات پر مہارت کے لئے بین الاقوامی کنسلٹنٹس کی خدمات بھی حاصل کی گی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ریگولیٹری فریم ورک کو اینڈ منرلز ایکٹ 2025ء معدنیات کے شعبے نے گلگت بلتستان صوبای ی حکومت کرنے کے لیے کے مطابق
پڑھیں:
پنجاب میں کسی بھی جماعت، فرد یا کاروبار میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سخت کارروائی کا فیصلہ
لاہور:پنجاب حکومت نے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں اور ایڈونس ٹیکنالوجی کے استعمال کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان پر مسلسل ساتواں غیر معمولی اجلاس ہوا جس میں امن و امان سے متعلق سخت اور فوری اقدامات کے فیصلے کیے گئے۔
پنجاب حکومت نے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے سخت ترین نفاذ کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت صوبے بھر میں جمعہ کے خطبے اور پانچ وقت کی اذان کے سوا لاؤڈ اسپیکر استعمال نہیں ہوسکے گا۔
پنجاب میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے نفاذ کو سی سی ٹی وی کیمروں اور ٹیکنالوجی سے مانیٹر کیا جائے گا۔ لاؤڈ سپیکر سے نفرت یا اشتعال انگیزی پھیلانے والے اب قانون کے کٹہرے میں ہوں گے۔ پنجاب میں کسی کاروبار، کسی جماعت یا کسی فرد کو کسی بھی کام کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے عناصر پنجاب حکومت کے سخت شکنجے میں آجائیں گے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد آئمہ کرام کے وظائف کے لئے جلد اقدامات مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
اسی طرح پنجاب حکومت نے صوبے بھر کی مساجد کی تزئین و آرائش و بحالی کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب کی مساجد میں تمام مسنگ فسیلٹیز مہیا کی جاہیں گی۔ مساجد کی اطراف والے راستوں کو کلئیر کیا جائے، نکاسی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ سوائے فتنہ پرستوں اور انتہا پسند سوچ والے عناصر کے پنجاب میں کسی مذہبی جماعت پر کوئی پابندی نہیں، پنجاب میں مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے مطابق اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں، مذہبی ہم آہنگی میں معاون جماعتوں کی پنجاب حکومت مکمل سرپرستی کرے گی مگر پنجاب میں مذہب کا نام لے کر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی تنگ کردی جائے گی۔
اسی طرح پنجاب میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
پنجاب حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری یا معاونت پر کڑی سزا کا اعلان کیا، سوشل میڈیا پر نفرت، جھوٹ اور اشتعال پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے۔