ابوظہبی کے ولی عہد کو نشان پاکستان ایوارڈ عطاء
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد: ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان پاکستان پہنچ گئے، وزیراعظم ہاؤس میں انہیں گارڈ آف آنر دیا گیا، ایوان صدر میں انہیں نشان پاکستان ایوارڈ سے نوازا گیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق ولی عہد کے طیارے نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر لینڈ کیا، ان کے ہمراہ ابوظبی کے وزرا، دیگر اعلیٰ حکام اور کاروباری شخصیات بھی پاکستان پہنچی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت آٓصف علی زرداری، وفاقی وزرا سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات نے معزز مہمان کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا گیا، بچوں نے گلدستے پیش کیے۔
ولی عہد اور ان کا وفد ایئرپورٹ سے وزیراعظم ہاؤس کے لیے روانہ ہوئے وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر مسلح افواج کی جانب سے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔بعدازاں ولی عہد وزیراعظم ہاؤس سے ایوان صدر گئے جہاں ولی عہد ابوظبی کو ایوان صدر میں نشان پاکستان دینے کی تقریب منعقد ہوئی جس میں صدرمملکت آصف علی زرداری نے انہیں نشان پاکستان کے اعزاز سے نوازا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزیراعظم ہاو س نشان پاکستان ولی عہد
پڑھیں:
جرات، بہادری و ہمت کے نشان، غازیانِ گلگت بلتستان کو سلام
گلگت (نیوزڈیسک) گلگت بلتستان کی آزادی کی کہانی گلگت کے جوانوں نے دشمن کے خون سے لکھی جسے معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے انتہائی خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔
بہادر غازیوں نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکستِ فاش دے کر گلگت بلتستان کو غاصب بھارت کے قبضے سے آزاد کروایا، معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے ناردرن سکاؤٹس میں رہ کر استور، نگر اور کارگل کے مقام پر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر 50 سے زائد بھارتی فوجیوں کا قلع قمع کیا۔
غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر دشمن سے ہی چھینے گئے اسلحے سے متعدد بھارتی چیک پوسٹوں پر بھی قبضہ کیا، غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ کرنل حسن پارٹی کے ساتھ قمری ٹاپ، صوبیدار میجر بابر لداخ اور شان خان کو کارگل کا چارج دیا گیا، کارگل فتح کرنے کے بعد درازل سے دشمن کی خبر ملی تو 700 کی نفری بھیجی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ جوان نگر اور کچھ استور کی پوسٹوں پر دشوار گزار راستوں سے ہوتے ہوئے پہنچے، ہمیں صوبیدار تنویر کے ساتھ آگے بھیجا گیا جہاں دشمن کی بڑی تعداد موجود تھی، ہم حملہ آور ہوئے تو دشمن ہتھیار چھوڑ کر بھاگ گئے، ہم نے دشمن سے بھاری مقدار میں ہتھیار جمع کرنے کے بعد جوانوں میں تقسیم کیے۔
غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ اگلے دن پھر حملے کیلئے جوانوں کو تیار کیا گیا، اس دوران ہم مستقل پیدل آگے بڑھتے گئے، ان جوانوں نے دشمن پر حملہ کر کے 50 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا، 50 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دشمن 3 دن تک ہم پر جہازوں سے حملہ کرتا رہا، ہم انتہائی مشکلات اور مسائل کے باوجود دشمن کو شکست دینے میں کامیاب رہے۔