لاہور ہائیکورٹ میں مزید ججوں کی تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کل ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
لاہور ہائی کورٹ میں مزید ججوں کی تقرری کے لیے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کل ہوگا۔
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججوں کی تعیناتی کے لیے 8 سیشن ججوں کے ناموں پر غور ہوگا۔
لاہور ہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججوں کے لیے راجا غضنفر علی خان، قیصر نذیر بٹ، اکمل خان، تنویر احمد شیخ، جزیلہ اسلم، طارق محمود باجوہ، شاہدہ سعید، اکبر گل خان کے ناموں پر بھی غور ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کیلئے 9 ایڈیشنل ججز تعینات کرنے کی منظوری
قبل ازیں 6 فروری کو جوڈیشل کمیشن کے گزشتہ اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ میں 9 ایڈیشنل ججوں کی تقرری کی منظوری دی گئی تھی، جس کے لیے 49 ناموں پر غور کیا گیا تھا۔
جوڈیشل کمیشن کی اکثریت نے لاہور ہائی کورٹ میں حسن نواز مخدوم، سردار اکبر علی، ملک جاوید اقبال وینس، ملک وقار حیدر، سید احسن کاظمی، محمد جواد ظفر، خالد اسحاق، ملک اویس خالد اور سلطان محمود کے ناموں کی منظوری دی تھی۔
مذکورہ ایڈیشنل ججوں سے بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے حلف لیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاہور ہائی کورٹ میں جوڈیشل کمیشن ایڈیشنل ججوں ججوں کی کے لیے
پڑھیں:
ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
عوامی حلقوں اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی ایڈووکیٹ راشد رضوی کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریفک قوانین کا نفاذ ضرور ہو، مگر ایسا نظام بنایا جائے جو شہریوں پر معاشی ظلم کا سبب نہ بنے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان سسٹم کے خلاف ایڈووکیٹ سید راشد رضوی کی جانب سے ایک اہم پٹیشن دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ ای چالان پالیسی غریب طبقے کے لیے غیر منصفانہ اور غیر آئینی ہے۔ ایڈووکیٹ راشد رضوی نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ایک غریب شخص کی ماہانہ آمدنی اگر چالیس ہزار روپے ہے تو ایک چالان میں اس کی کمائی کا تقریباً 12.5 فیصد اور دو چالانوں میں 25 فیصد حصہ چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ غریب آدمی اپنی گزر بسر بھی کرے اور ساتھ ساتھ بھاری چالان بھی بھرے؟ اگر وہ چالان نہ بھرے تو نادرا اس کا شناختی کارڈ بلاک کر دیتا ہے، پھر وہ کہاں سے تنخواہ لے گا، کہاں سے اپنا گھر چلائے گا؟
ایڈووکیٹ رضوی کا کہنا تھا کہ پنجاب اور لاہور میں اس طرح کے ای چالان کی شرح بہت کم ہے، جب کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ تمام شہری برابر ہیں۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ جب تک عدالتی فیصلہ نہیں آتا، اس نظام پر فوری طور پر عمل درآمد روکا جائے تاکہ عوام کو مزید مالی دباؤ سے بچایا جا سکے۔ درخواست میں نادرا، سندھ حکومت، ڈی آئی جی ٹریفک، آئی جی سندھ، اور ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ راشد رضوی نے مزید کہا کہ غریب عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ ایسے قوانین کا نفاذ ان کی زندگی مزید مشکل بنا رہا ہے۔ اگر قانون سب کے لیے برابر ہے تو پھر جرمانوں میں اتنا فرق کیوں؟ سندھ ہائیکورٹ کراچی نے کیس سماعت کیلئے منظور کرلیا ہے اور فوری سماعت 4 نومبر 2025ء کو آئینی ڈبل بنچ میں رکھی ہے۔