Al Qamar Online:
2025-04-25@08:25:29 GMT

امریکی کارکنوں کی نصف تعداد مصنوعی ذہانت کے بارے میں فکرمند کیوں؟  سروے

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

امریکی کارکنوں کی نصف تعداد مصنوعی ذہانت کے بارے میں فکرمند کیوں؟  سروے

‍‍‍‍‍‍

ویب ڈیسک — 

ایک نئی تحقیق کے مطابق امریکی کارکنوں میں مصنوعی ذہانت کے اثرات کے بارے میں ملے جلے جذبات ہیں جس کا تعلق ان کے پیشسہ ورانہ کام پر اثر ات سے ہے۔

تحقیقی ادارے’ پیو ریسرچ سینٹر‘ کے مطابق 52 فیصد امریکی کارکنوں کا کہنا ہے کہ انہیں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے مستقبل کے اثرات کے بارے میں فکر لاحق ہے۔

حالیہ سروے کے مطابق 32 فیصد ملازمین کا خیال ہے کہ مصنوعی ذہانت سے طویل مدت میں ان کے لئے ملازمت کے کم مواقع ہو جائیں گے۔

دوسری طرف 36 فیصد کارکنوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں کام کی جگہ پر مصنوعی ذہانت کے استعمال کے بارے میں پرامید ہیں۔ 33 فیصد کہتے ہیں کہ وہ خود کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی وجہ سے دباؤ میں محسوس کرتے ہیں۔




تقریباً چھ میں سے ایک کارکن یعنی 16 فیصد کا کہنا ہے کہ ان کے کام کچھ حصہ مصنوعی ذہانت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ تحقیقی ادارے کے مطابق دیگر 25 فیصد کا کہنا ہے کہ اگرچہ وہ اس وقت اس کا زیادہ استعمال نہیں کر رہے ہیں لیکن کم از کم ان کا کچھ کام مصنوعی ذہانت کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔ یہ رجحان بیچلرز ڈگری رکھنے والے نوجوانوں میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔

پیو ریسرچ کے یہ نتائج ایک بڑے سروے پر مبنی ہیں جس کے تحت، 7 سے 13 اکتوبر 2024 تک، 5,273 ملازمت پیشہ امریکی بالغوں کی آرا معلوم کی گئیں۔ اس دوران اس بات کا جائزہ لیا گیا تھا کہ کارکن مجموعی طور پر کام کی جگہ پر مصنوعی ذہانت کے استعمال کو کس طرح دیکھتے ہیں۔

صرف 6 فیصد ملازم پیشہ لوگوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ کام کی جگہ پر مصنوعی ذہانت کا استعمال طویل عرصےکے دوران ان کے لئے ملازمت کے مزید مواقع کا باعث بنے گا۔

تقریبا ایک تہائی یعنی 32 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے ان کے لیے مواقع کم ہوں گے اور 31 فیصد کا کہنا ہے کہ اس سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔







No media source currently available

دلچسب بات یہ ہے کہ تقریبا 17فیصد کارکنوں نے کہا کہ انہوں نے کام کی جگہ پر مصنوعی ذہانت کے استعمال کے بارے میں نہیں سنا ہے۔

ادارے کے مطابق تقریباً چھ میں سے ایک کارکن یعنی 16 فیصد خود بھی آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے صارف ہیں جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کے کام کا کم از کم کچھ حصہ مصنوعی ذہانت کے ساتھ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پتہ چلا ہے کہ 81 فیصد کارکنوں کو غیر مصنوعی ذہانت کے صارفین سمجھا جاسکتا ہے۔ اس تناسب میں 63 فیصد شامل وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ وہ اپنی ملازمت میں مصنوعی ذہانت کا زیادہ یا بالکل بھی استعمال نہیں کرتے ہیں۔

اس تحقیق میں شامل کارکنوں کی اکثریت یعنی 55 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ شاذ و نادر ہی یا کبھی بھی چیٹ بوٹس جیسی مصنوعی ذہانت کی سہولیات کا استعمال نہیں کرتے ہیں۔

سروے میں شامل افراد کی عمر

جہاں تک مصنوعی ذہانت کے اثرات کا کارکنوں کی عمر سے تعلق ہے تو 18 سے 29 سال کی عمر کے کارکن مہینے میں کم از کم چند بار کام پر اے آئی چیٹ بوٹس استعمال کرنے کا امکان زیادہ ہے۔







No media source currently available

اس گروپ سے بڑی عمر کے لوگوں میں 23 فیصد کہتے ہیں کہ وہ کبھی کبھار چیٹ بوٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ سینیئر کارکنوں میں چیٹ بوٹ کا استعمال کرنے کا تناسب کم ہو کر 17 فیصد رہ جاتا ہے ۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت کے استعمال فیصد کا کہنا ہے کہ کے بارے میں کا استعمال کے مطابق کرتے ہیں

پڑھیں:

حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز  واپس مانگ لیے

اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو رواں مالی سال کے غیر استعمال شدہ فنڈ 30 اپریل 2025 ء  تک  واپس جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔

ذرائع  وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آئندہ مالی سال2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں کیا گیا ہے اور اس بارے میں تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو جاری کردہ ہدایات میں وزارتوں اور ڈویژنز کے تمام پرنسپل اکاوٴنٹنگ افسران کو 30 اپریل 2025 کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے تاکہ مالی سال 2024-25 کے متوقع بچت فنڈز کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔

وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ فنڈز کی بروقت واپسی نہ صرف رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے بلکہ آئندہ بجٹ کے تخمینے کو بھی مستحکم بنانے میں مدد دے گی۔

اس حوالے سے وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ ان بچتوں میں سول حکومت کے اخراجات، سبسڈیز اور ترقیاتی فنڈز شامل ہیں۔

وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1100 ارب روپے رکھا گیا تھا، تاہم اب تک صرف 450 ارب روپے ہی خرچ کیے جا سکے ہیں۔

حکام کے مطابق باقی بچ جانے والے فنڈز ان شعبوں میں منتقل کیے جائیں گے جہاں ان کی فوری ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کیوں، لکی موٹرز نے وجہ بتادی
  • صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
  • سلیکٹڈ حکومتیں قوم پر مسلط کی جاتی ہیں، مولانا فضل الرحمان
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کے لیے دو دھاری تلوار، آئی ایل او
  • حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
  • حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز  واپس مانگ لیے
  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟
  • پنجاب میں پہلی بار وائلڈ لائف سروے کا آغاز، کیا فوائد حاصل ہوں گے؟
  • امریکی جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو یمن کا خط