Express News:
2025-09-18@21:31:54 GMT

شوکت خانم کینسر اسپتال ایک بڑا فلاحی منصوبہ

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

شوکت خانم کینسر اسپتال ایک ایسا فلاحی منصوبہ جس کی تکمیل آسان کام نہیں تھا۔ایک ایسا منصوبہ جس کی بنیاد ہی عوامی فنڈز پر ہو اور عوام کے وسائل کی بنیاد پر ہی اس کی تعمیر و تشکیل کو ممکن بنایا گیا ہو، اس کی مثالیں کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔بہت سے لوگوں نے بانی پی ٹی آئی کو یہ ہی مشورہ دیا تھا کہ اول تو اس طرح کا وہ کوئی منصوبہ نہ شروع کریں کیونکہ لوگ مستقل بنیادوں پر اس کی مالی مدد نہیں کریں گے ۔دوئم، کیونکہ کینسر کا علاج دنیا میں سب سے مہنگا ہوتا ہے تو اس کو فنڈز کی بنیاد پر چلانا ممکن نہیں ہوگا۔عام آدمی کے چھوٹے سے فنڈ کی بنیاد پر اسپتال چلانے ایک بڑھک ہی ہوگی۔

لیکن عوامی مدد اور حمایت سمیت مالی مدد نے ثابت کیا کہ اس طرح کے فلاحی منصوبوں میںلوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور ناممکن کو ممکن بنانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ یہ کینسر اسپتال بنا تو لوگوں کو یقین کرنا مشکل ہوگیا تھا کہ واقعی ایسا ہو گیا ہے،اس وقت بھی بہت سے لوگوں نے پیش گوئی کی تھی اس کا چلنا ممکن نہیں ہوگا لیکن یہ فلاحی ادارہ آج تک چل رہا ہے۔ یہ واحد اسپتال ہے جو مکمل طور پر کینسر کے علاج کے لیے وقف ہے۔

جب کہ دیگر اسپتال صرف کینسر کے لیے مختص نہیں ہیں۔پاکستان میں کینسر کے مریضوں کی تعداد کے مقابلے میں کینسر اسپتالوں کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے مزید جدید اور مختص کینسر اسپتال کی تعداد میں اضافہ ہونا چاہیے۔شوکت خانم کینسر اسپتال بنیادی طور پر عطیات، زکوۃ اور خیراتی تعاون سے چل رہا ہے۔یہاں کینسر کے مریضوں کے علاج کے لیے جدید طبی ٹیکنالوجی بنیادی ڈھانچے سے لیس نظام موجود ہے۔ یہاں مریضوں کو علاج اور فالواپ کیئر فراہم کیا جاتا ہے جس میں کیموتھراپی، ریڈییشن تھراپی اور سرجیکل انکالوجی شامل ہے۔ تقریباً 75 فیصد مریضوں کا علاج مفت کیا جاتا ہے تاکہ مستحق اور غریب افراد کی کینسر جیسے مرض یا علاج تک رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔یہ کینسر کی تحقیق اور طبی تعلیم کا مرکز بھی ہے جو انکالوجی کے شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

کینسر کے مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے صرف جسمانی نہیں بلکہ مریضوں کے جذباتی اور نفسیاتی مسائل پر بھی توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔یہاں کا پورے نظام میں شفافیت کے اعلی معیارات کو برقرار رکھا گیا ہے جس میں سالانہ آڈٹ، عوامی سطح کی رپورٹ شامل ہے ۔اسی طرح اس اسپتال کی بین الاقوامی صحت کی تنظیموں سے منظور شدہ پہچان اور عمدگی یا ساکھ اس عزم کو ظاہر کرتا ہے کہ اسپتال کو چلانے کے معاملات میں عالمی معیارات کو برقرار رکھا گیا ہے۔ یہی اسپتال کینسر سے بچاؤ اور ابتدائی تشخیص کے بارے میں عوام کو تعلیم دینے کے لیے بھی سرگرم ہے۔

اسپتال نے پنک ربن مہم کے تعاون سے ایسے منصوبے کے تحت عورتوں میں بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے پروگرام بھی شروع کیے ہوئے ہیں تاکہ متاثرہ خواتین کی اس شعبہ میں مدد کی جا سکے اور ان کو اس کے اثرات سے آگاہ بھی کیا جاسکے۔ یہ اسپتال فلاحی صحت کے اداروں کے لیے ایک ماڈل منصوبے کی حیثیت رکھتا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے اجتماعی کوششوں سے کیسے بڑی تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔

لاہور کے بعد اب پشاور اور کراچی تک یہ نیٹ ورک پھیل گیا ہے اور بہت جلد وہاں بھی کینسر کے مریضوں کا مفت علاج ممکن ہو سکے گا۔اس اسپتال میں تمام مریضوں کو یکساں علاج فراہم کیا جاتا ہے چاہے ان کی مالی حیثیت، نسل یا رنگ کچھ بھی ہو۔کسی بھی تعلق کی بنیاد پر مریضوں سے ڈیل نہیں کیا جاتا اور نہ ہی آپ کو یہاں کسی قسم کی کوئی سیاسی مداخلت دیکھنے کو ملتی ہے ۔اس ادارے کا نظام میرٹ پر قائم کیا گیا ہے اور اسی بنیاد پر اس کے نظام کو آج بھی قائم رکھا گیا ہے اور اس کا اعتراف ہر سطح پر کیا جاتا ہے۔

میںذاتی طور پر ایسے بہت سے مریضوں کو اور بالخصوص بچوں کو جانتا ہوں جنھوں نے یہاں اپنا علاج کرایا ہے ۔یہاں کا ڈسپلن ہے اور اس پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔اسی بنیاد پر لوگ اس اسپتال کے انتظامات پر نہ صرف اعتماد کرتے ہیں بلکہ مالی تعاون یا عطیات بھی دیتے ہیں۔پشاور اور کراچی تک اس فلاحی ادارے کا پھیلاؤ ظاہر کرتا ہے کہ لوگوں کے اعتماد کے ساتھ اس قسم کے فلاحی منصوبوں کو چلایا جا سکتا ہے۔بہت سے لوگ اس کی بہت سی حکمت عملی اور پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے ہیں۔

اسپتال کی پالیسیاں اور حکمت عملی پر تنقید کرنا لوگوں کا حق ہے لیکن ایک بات بالکل بجا ہے کہ اس اسپتال نے اپنی شفافیت کی بنیاد پر ایسے داخلی معیارات قائم کیے ہوئے ہیں جس کا اعتراف عالمی سطح پر موجود ادارے بھی کرتے ہیں۔ ویسے بھی ایسا اسپتال عوامی تائید و حمایت یا بھروسے کی بنیاد کے بغیر چل ہی نہیں سکتا۔میں ایسے بہت سے لوگوں کو جانتا ہوں جو بانی تحریک انصاف کی سیاسی پالیسیوں کے سخت مخالف ہیں اور ان کی سیاست سے بھی وہ فاصلے پر ہیں مگر اس فلاحی ادارے کو اچھی نظر سے دیکھتے ہیں اور مالی تعاون کرتے ہیں۔

اس قسم کے فلاحی ادارے بنانا اور چلانا معمولی کام نہیں ہے،اگر پاکستان کے چند بڑے شہروں میں مزید فلاحی شفا خانے بن سکیں تو اس سے پاکستان کینسر کے مریضوں کو زیادہ بہتر علاج مفت بنیادوں پر فراہم کر سکتا ہے۔ویسے بھی اس کینسر اسپتال کو سیاست سے الگ دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اس ملک میں ہمارے پاس اس طرح کے بڑے فلاحی ادارے کم ہیں تو ہمیں ایسے اداروں کی حوصلہ افزائی یا پذیرائی کرنی چاہیے تاکہ یہ عوامی خدمت میں زیادہ بہتر طور پر اپنا کردار ادا کر سکیں۔

اس لیے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ہمیں زیادہ سے زیادہ اپنے عطیات، خیرات،زکوٰۃ شوکت خانم کینسر اسپتال کو دینے چاہیے اور آپ دیگر فلاحی منصوبوں کو بھی دیں جو اچھا کام کر رہے ہیں اور وہ بھی آپ کے تعاون کا حق رکھتے ہیں ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کینسر کے مریضوں فلاحی ادارے کیا جاتا ہے کی بنیاد پر اسپتال کی مریضوں کو اس اسپتال کرتا ہے ہیں اور بہت سے گیا ہے ہے اور

پڑھیں:

پاکستان کے پہلے کوبلیشن سینٹر کا افتتاح، کینسر کے مریض کا 100فیصد علاج مفت ہوگا، مریم نواز

لاہور:

پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا ہے کہ کوبلیشن ٹریٹمنٹ کے تحت کینسر کے مریضوں کا 100 فیصد مفت علاج ہوگا، پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں کے ضرورت مند کینسر مریضوں کا بھی علاج کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے لاہور میں پاکستان کے پہلے کوبلیشن سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوبلیشن کے نئے اور جدید طریقہ کار کے ذریعے کینسر کے مریضوں کا علاج شروع ہونے پر بے حد خوش ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کینسر کے مریضوں کا جلد اور مفت علاج میرا عزم ہے، دورہ چین میں چینی حکومت کے دریافت کرنے پر ہیلتھ کو پہلی ترجیح قرار دیا، دورہ چین میں نمائش کے دوران کوبلیشن مشین دیکھی اور پوری معلومات لی۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی حکام نے کوبلیشن کینسر ٹریٹمنٹ کے بارے میں پوری بریفنگ دی اور ویڈیو دکھائی، کو-ابلیشن مشین بنانے والی کمپنی سے دورہ چین کے دوران ہی ایم او یو سائن کر لیا تھا، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پنجاب نے پاکستان میں کینسر ٹریٹمنٹ ٹیکنالوجی لانے میں لیڈ لی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا سیلاب متاثرین کیلیے خصوصی امدادی پیکج کا اعلان

مریم نواز نے کہا کہ بھارت سمیت خطے کے کسی بھی اسپتال میں کوابلیشن مشین موجود نہیں، اگر کینسر کے مریض پر پیسے خرچ نہیں کرنے تو کہاں خرچ کرنے ہیں، کینسر کے مریض کا 100فیصد علاج مفت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں کے ضرورت مند کینسر مریضوں کا بھی علاج کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ نواز شریف کینسر اسپتال ابھی بن رہا ہے، اس لیے فوری طور پر میو اسپتال میں کوابلیشن ٹریٹمنٹ شروع کیا گیا ہے، نیا طریقہ علاج ہونے کی وجہ سے کامیابی کا تناسب کا تعین کرنا مشکل ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ابتدائی طور پر کو-ابلیشن ٹریٹمنٹ کرانے والے کینسر کے پانچ مریض مکمل صحت یاب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محمد اصغر جگر کے پیچیدہ کینسر میں مبتلا تھے،60 منٹ میں پروسیجر مکمل ہوا، کامیاب آپریشن پر اللہ کا شکر ادا کیا، کسی کو کینسر ہو جائے تو پوری فیملی خوف میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتی ہے۔

مزید پڑھیں: تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں، وزیراعلیٰ مریم نواز

مریم نواز نے کہا کہ کینسر کا روایتی علاج کرنے پر مریض ذہنی اور جسمانی طور پر ختم ہوجاتے ہیں، والدہ کو کینسر کی تکلیف سے گزرتے ہوئے خود دیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دورہ چین کے دوران کوابلیشن مشین دیکھ کرپنجاب میں لانے کا عہد کر لیا تھا، کینسر کے مریضوں کو تکلیف اور پریشانی سے بچانے کے لیے میو اسپتال میں فوری طور پر کو۔ ابلیشن سینٹر قائم کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میو اسپتال کو۔ابلیشن سینٹر میں بریسٹ، جگر اور پھیپھڑوں کے کینسر کا علاج کیا جا رہا ہے، کڈنی کینسر کا بھی کو۔ابلیشن ٹریٹمنٹ کیا جائے گا، کو۔ ابلیشن سینٹر میں پتا، بون میرو اور صاف ٹشو کینسر کا علاج جلد شروع کریں گے۔

مریم نواز نے کہا کہ کو۔ابلیشن مشین سے پانچ لوگوں کا کامیاب علاج حوصلہ افزا ہے، 5 کو۔ ابلیشن مشینیں اور لائیں گے، نشتر ملتان، راولپنڈی اور 3 مشینیں نواز شریف کینسر اسپتال میں نصب ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کینسر اسپتال دسمبر میں فعال ہوگا، پہلا یونٹ میں کو۔ ابلیشن سینٹر قائم کریں گے، الٹراساؤنڈ ٹاپ مشین کو۔ابلیشن میں لیکوڈ نائٹروجن سے آئس بال بنایا جاتا ہے، کو۔ابلیشن مشین میں ٹیومر کو منفی198 ڈگری پر فریز کرکے بلڈ سپلائی ختم کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مرکزی رہنما پی پی پی کا پنجاب میں سیلاب متاثرین کی مدد پر مریم نواز سےاظہار تشکر

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ کو۔ابلیشن مشین میں 80ڈگری پر ہیٹ اپ کیا جاتا ہے، کو۔ابلیشن کے طریقہ علاج سے کینسر کے صحت مند سیل متاثر نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ کینسر کے علاج کے لیے تمام سہولتیں اور وسائل مہیا کریں گے، ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ پیرا میڈیکل اسٹاف کو بھی تربیت دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کو۔ابلیشن مشین طبی سائنس کی دنیا میں حیران کن انقلابی ایجاد ہے، کو۔ابلیشن سینٹر کے دروازے پنجاب کے عوام کے لیے تو کھلے ہی ہیں، باقی صوبے کے عوام بھی اپلائی کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرجری، کیمو تھراپی، ریڈیو تھراپی کے بغیر کینسر کا 60 منٹ میں علاج حیران کن اور خوش آئند ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بخار کی دوا سے متعلق تحقیق میں اہم انکشاف
  • پاکستان کے پہلے کوبلیشن سینٹر کا افتتاح، کینسر کے مریض کا 100فیصد علاج مفت ہوگا، مریم نواز
  • کینسر کے مریضوں کا جلد اور مفت علاج میرا عزم ہے، مریم نواز شریف
  • کیمو تھراپی کے بغیر علاج، مریضوں کے لیے بڑی خوشخبری
  • پنجاب: کینسر کے علاج کی نئی تاریخ، پاکستان کے پہلے کو ابلیشن سینٹر کا افتتاح
  • لاہور میں پہلا کوآبلیشن سینٹر قائم، کینسر کے مریضوں کا کامیاب آپریشن
  • پاکستان کا پہلا اور جدید “کوآبلیشن“ کینسر ٹریٹمنٹ کا آغاز کردیا گیا
  • پاکستان کا پہلا اور جدید “کوآبلیشن“ کینسر ٹریٹمنٹ کا آغاز کردیا گیا
  • آشوبِ چشم کی وبا شدت اختیار کر گئی، اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ
  • اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا