کانگو میں پراسرار بیماری سے 53 افراد ہلاک، عالمی ادارۂ صحت کا الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ساتھ کام کرنے والے ڈاکٹروں نے تصدیق کی ہے کہ کانگو کے شمال مشرق میں 21 جنوری سے پھیلنے والی ایک پراسرار بیماری سے تاحال سیکڑوں افراد متاثر جبکہ 53 ہلاک ہو چکے ہیں۔
متعدد میڈیا رپورٹس کے مطابق نامعلوم وائرس سب سے پہلے بولوکو کے قصبے میں ظاہر ہوا تھا جہاں 3 بچے ایک مردہ چمگادڑ کھانے کے بعد ناک سے خون بہنے اور خون کی قے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
پراسرار وائرس کے زیرِ اثر زیادہ تر مریضوں کی پہلی علامت ظاہر ہونے کے 48 گھنٹوں کے اندر موت واقع ہوئی۔
ڈبلیو ایچ او کونگو میں پھیلے اس پراسرار وائرس کے سبب صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اس بیماری میں اموات کی شرح 12.
میڈیا رپورٹس کے مطابق لیبارٹری ٹیسٹوں سے معلوم ہوا ہے کہ اس بیماری کا ایبولا یا ماربرگ جیسی زیادہ تشویش ناک بیماریوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
روس میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، 48 افراد ہلاک
طیارہ اپنی دوسری لینڈنگ کی کوشش کے دوران ریڈار سے غائب ہو گیا تھا جب کہ اس سے قبل کسی تکنیکی خرابی کی اطلاع نہیں ملی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ روس کے مشرقی علاقے میں چین کی سرحد کے نزدیک مسافر بردار طیارہ ہچکولے کھاتے ہوئے زمین بوس ہوگیا اور اُس میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انٹونوف اے این-24 ماڈل کا یہ طیارہ انگارا ایئرلائنز کی ملکیت تھا جس نے بلاگوویشچنسک سے ٹنڈا کے لیے پرواز بھری تھی۔ طیارہ اپنی دوسری لینڈنگ کی کوشش کے دوران ریڈار سے غائب ہو گیا تھا جب کہ اس سے قبل کسی تکنیکی خرابی کی اطلاع نہیں ملی تھی۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ خراب موسم اور حد نظر کی کمی کے باعث طیارے نے بلندی کا غلط اندازہ لگایا اور ممکنہ طور پر درختوں سے ٹکرا کر گرگیا۔
روس کی ایمرجنسی وزارت کا کہنا ہے کہ طیارے کا ملبہ ٹنڈا شہر سے تقریباً 15 کلومیٹر جنوب میں ایک پہاڑی جنگلاتی علاقے میں ملا جہاں پہنچنا دشوار گزار موسم اور زمین کی ساخت کے باعث فوری ممکن نہ تھا۔ طیارے میں 5 بچوں سمیت 42 مسافر اور عملے کے 6 افراد سوار تھے۔ جن میں سے کوئی بھی زندہ نہ بچ سکا۔ ایک چینی مسافر بھی شامل ہے۔ گورنر نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ روسی ایوی ایشن نے حادثے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ تاہم روسی ایوی ایشن پہلے ہی مغربی پابندیوں کے باعث مسائل کا شکار ہے۔