حریت ترجمان کا کہنا ہے کہ فرقہ پرست بھارتی قابض انتظامیہ کشمیر دشمن ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض انتظامیہ نے 12 سے زائد کشمیری سیاسی نظربندوں کو بھارت کی مختلف جیلوں میں منتقل کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت رہنمائوں محمد رفیق گنیہ اور سعد اللہ پرے سمیت ایک درجن سے زائد سیاسی نظربندوں کو جموں کی کوٹ بھلوال جیل، راجوری ڈسٹرکٹ جیل اور سرینگر سینٹرل جیل اور دیگر جیلوں سے ہریانہ اور اترپردیش کی بھارتی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل، آگرہ سینٹرل جیل، یوپی کی نینی جیل، ہریانہ کی روہتک جیل، کرنال جیل، ممبئی، بنگلورو اور راجستھان کی سنٹرل جیل جودھپور میں حریت رہنمائوں سمیت سینکڑوں کشمیری قیدی نظر بند ہیں۔ ورلڈ پریزن بریف کے مطابق، بھارت میں دنیا کا چھٹا ملک ہے جہاں ایسے قیدیوں کی بڑی تعداد جیلوں میں قید ہے جن کے خلاف مقدمات کے فیصلے نہیں کئے گئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 2022ء تک بھارتی جیلوں میں موجود قیدیوں کا 75فیصد کے مقدمات کا فیصلہ عدالتوں نے نہیں کیا ہے اور ان کے مقدمات زیر التوا ہیں۔

ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں بی جے پی کی بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی جیلوں سے غیر قانونی طور پر نظربند کشمیریوں کو بھارت کی مختلف جیلوں میں منتقل کرنے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نظربندوں کو جدوجہد آزادی جاری رکھنے پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کیلئے ان کے گھروں سے سینکڑوں اور ہزاروں میل دور بھارتی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست بھارتی قابض انتظامیہ کشمیر دشمن ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتی۔انہوں نے جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔بھارت کی جیلوں میں منتقل کئے گئے بیشتر حریت رہنمائوں اور کشمیری نوجوانوں کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قوانین کے تحت مقدمات قائم کئے گئے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جیلوں میں منتقل بھارت کی

پڑھیں:

بھارتی میڈیا کشمیری استاد کو دہشتگرد ثابت کرنے میں ناکام، عدالت کا 2 میڈیا ہاؤسز کے خلاف مقدمے کا حکم

ہندوستانی مرکزی میڈیا کی جانب سے دہشتگرد قرار دیے گئے کشمیری استاد قاری محمد اقبال کے خلاف تمام الزامات پونچھ کی عدالت نے مسترد کردیے، اور سچ سامنے آنے پر زی نیوز اور نیوز 18 انڈیا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کردیا گیا۔

47 سالہ قاری محمد اقبال جو پونچھ کے رہائشی اور پیشے کے لحاظ سے ایک مدرس تھے، 7 مئی کو پاک بھارت کشیدگی میں شہید ہوگئے تھے۔ تاہم ان کی شہادت کے بعد بھارتی میڈیا نے ایک منظم مہم کے تحت ان پر دہشتگردی کے جھوٹے الزامات عائد کیے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی میڈیا کا پاکستان کو چین کی ذیلی ریاست ظاہر کرنے کا پروپیگنڈا بے نقاب

بھارتی میڈیا کے مختلف چینلز نے قاری محمد اقبال کو مختلف انداز میں بدنام کیا۔ سی این این نیوز 18 نے انہیں پلوامہ حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا۔ نیوز 18 انڈیا نے انہیں لشکر کمانڈر کہہ کر آزاد کشمیر میں دہشتگردی کے مبینہ اڈوں سے جوڑا۔

اسی طرح زی نیوز نے انہیں نوجوانوں کو دہشتگرد بنانے والا اور این آئی اے کا سب سے مطلوب دہشتگرد قرار دیا، جبکہ ریپبلک ٹی وی نے انہیں لشکر طیبہ کا اہم کمانڈر ظاہر کیا۔

عدالت میں 2 ماہ تک جاری قانونی جدوجہد اور عوامی دباؤ کے بعد پونچھ کی عدالت نے واضح طور پر قرار دیا کہ قاری محمد اقبال دہشتگرد نہیں بلکہ ایک استاد تھے۔ عدالت نے بھارتی میڈیا کے ان بے بنیاد الزامات کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ انہیں صحافتی بددیانتی کی بدترین مثال قرار دیا۔

فیصلے میں زی نیوز اور نیوز 18 انڈیا کے خلاف باقاعدہ ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ عدالت کے مطابق ان اداروں نے بغیر کسی ثبوت کے قاری محمد اقبال کی شہرت کو نقصان پہنچایا اور جھوٹے بیانیے کے ذریعے عوام کو گمراہ کیا۔

یہ واقعہ بھارتی میڈیا کے اس منفی رجحان کو بے نقاب کرتا ہے جہاں مسلمان شناخت رکھنے والے افراد کو بغیر تحقیق محض ریاستی بیانیے کے تحت دہشتگرد قرار دیا جاتا ہے۔ قاری اقبال جیسے بے گناہ افراد کو نشانہ بنا کر میڈیا نے اپنے سیاسی عزائم اور قوم پرستانہ ایجنڈے کو ترجیح دی، جس سے انسانی وقار، مذہبی ہم آہنگی اور صحافتی اخلاقیات بری طرح متاثر ہوئیں۔

اس پورے واقعے سے یہ واضح ہو گیا کہ ہندوستانی میڈیا نے خود کو خبر رساں ادارے سے زیادہ ایک سیاسی ہتھیار میں تبدیل کرلیا ہے جو حکومت کے نظریاتی ایجنڈے کی ترویج کرتا ہے، اور جس میں کشمیری مسلمانوں کو ظلم و زیادتی کا شکار بنانا معمول کا عمل ہے۔

آج کے بھارت میں محب وطن کی تعریف صرف اس وقت دی جاتی ہے جب کوئی شخص ہندو قوم پرستی کے بیانیے کو قبول کرے، ورنہ وہ ملک دشمن سمجھا جاتا ہے۔ معصوم افراد کو جھوٹے الزامات کے تحت مجرم بنانا اور ان کے خاندانوں کو ذہنی اور سماجی اذیت میں مبتلا کرنا اس میڈیا دہشتگردی کی ایک تلخ حقیقت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی شہروں پر قبضے سے متعلق بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا، مگر حقیقت کیا ہے؟

یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ صحافت کی جگہ پروپیگنڈے نے لے لی ہے اور انسانی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا عام ہو چکا ہے، جس کی بدولت نہ صرف ایک انسان کی شہرت تباہ ہوتی ہے بلکہ پورے معاشرے میں فرقہ واریت اور نفرت کو بھی ہوا دی جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بھارتی میڈیا پاک بھارت کشیدگی پروپیگنڈا پونچھ سچ عدالت مقدمہ میڈیا ہاؤسز وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں پھنسے ایف 35 طیارے کی پرزوں کی شکل میں برطانیہ منتقلی زیرغور
  • مسئلہ کشمیر میں امریکی دلچسپی: چند تاریخی حقائق
  • جہلم میں کشمیری پناہ گزینوں کیلیے مختص پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں کرپشن
  • جہلم میں کشمیری پناہ گزینوں کیلیے مختص پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں کرپشن، تین افسران گرفتار
  • کشمیر – بھارت جون 2025
  • عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کی گونج، او آئی سی کا پاکستان سے اظہارِ یکجہتی، بھارتی پالیسیوں کی مذمت
  • مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں
  • بھارتی میڈیا کشمیری استاد کو دہشتگرد ثابت کرنے میں ناکام، عدالت کا 2 میڈیا ہاؤسز کے خلاف مقدمے کا حکم
  • بھارتی فوجیوں نے راجوری میں دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا
  • بھارتی فورسز کا پلوامہ میں نظربند کشمیری حریت پسند کے گھر پر چھاپہ