فلسطین کی آزادی کے لیے ہر ممکن جدوجہد جاری رہے گی، ڈاکٹر صابر ابومریم
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ایل ایف کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ فلسطین کی آزادی کے لیے ہر ممکن جدوجہد جاری رہے گی اور دنیا کو اس مسئلے کے حل کے لیے اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور عملی اقدامات کرے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابومریم نے پاکستان ہیومن رائٹس کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے حقوق اور آزادی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ کانفرنس میں معروف شخصیات، بشمول ڈاکٹر خالدہ غوث، سفیر غلام محمد بلوچ، اور بیرسٹر اسد نے بھی شرکت کی۔ مقررین نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو انصاف اور آزادی کے قیام کے لیے موثر اقدامات کرنے چاہئیں۔ ڈاکٹر صابر ابومریم نے کہا کہ فلسطین کی آزادی کے لیے ہر ممکن جدوجہد جاری رہے گی اور دنیا کو اس مسئلے کے حل کے لیے اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور عملی اقدامات کرے۔ کانفرنس کے دوران شرکاء نے فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور ان کے حقوق کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی عوام آزادی کے لیے کے لیے ہر عوام کے
پڑھیں:
اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
نیو یارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں لکھا کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی افواج نے گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کی، جس میں نصف سے زیادہ متاثرین خواتین، بچے اور بزرگ تھے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سمیت اعلیٰ حکام نے اس جارحیت کی نہ صرف حمایت کی بلکہ اسے آگے بڑھانے پر زور دیا۔ کمیشن نے نتیجہ اخذ کیا کہ اسرائیلی فوج اور حکام کا مقصد غزہ میں فلسطینیوں کو مکمل یا جزوی طور پر ختم کرنا ہے۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ بیانات اور کارروائیوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ ثابت ہوا کہ اسرائیل کو اس نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے اس رپورٹ کو "جھوٹا اور توہین آمیز" قرار دے کر مسترد کر دیا۔