مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس شروع، کیا ملک میں رمضان کا چاند نظر آسکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس پشاور میں شروع ہوگیا۔مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس اوقاف ہال میں جاری ہے جس کی سربراہی چیئرمین کمیٹی مولانا عبدالخیبر آزاد کر رہے ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق ملک میں رمضان المبارک کا چاند نظر آنے کا امکان نہیں۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آج صبح 5 بج کر 44 منٹ پرچاند کی پیدائش ہوئی ہے اور چاند نظر آنے کیلئے اس کی عمر 16 سے 18 گھنٹے ہونی چاہیے۔محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں بادل موجود ہیں، بلوچستان اورپنجاب میں مطلع صاف ہے۔دوسری جانب سپارکو کا کہنا ہے کہ چاندصبح 5:44 بجے پیدا ہوا ہے، غروب افتاب کےوقت عمر12گھنٹے ہوگی، چاند کی کم بلندی اور فاصلے کی وجہ سے آج نظر آنا مشکل ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ چاند اور سورج کا زاویائی فاصلہ7 ڈگری ہے، چاند انسانی آنکھ سے نظر نہیں آئے گا، پاکستان میں رمضان المبارک 2 مارچ 2025 سےشروع ہونے کا امکان ہے۔ترجمان سپارکو کا کہنا تھاکہ سعودی عرب میں 28 فروری کو چاند نظر آسکتا ہے۔ترجمان نے بتایاکہ شوال کا چاند 30 مارچ کو متوقع ہے، عیدالفطر 31 مارچ کوہوسکتی ہے جبکہ رمضان کے چاند کی رویت کا حتمی فیصلہ رویت ہلال کمیٹی کے پاس ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: رویت ہلال کمیٹی چاند نظر کا چاند کا کہنا
پڑھیں:
بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ ریونیو میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر ترین کی صدارت میں ہوا جس دوران محکمہ ریونیو کی آڈٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غورکیا گیا جب کہ اجلاس میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ دوران اجلاس پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ 17-2016 میں محکمہ ریونیو کے بجٹ میں نان ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد میں 3 ارب 33کروڑروپے مختص کیے گئے، محکمہ رقم میں سے 2 ارب 59کروڑ روپے خرچ کرسکا جب کہ 74کروڑ روپے کی بچت کو واپس ہی نہیں کیا گیا۔دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 2019-21کے دوران 3کروڑ 37 لاکھ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ محکمہ ریونیو نے فراہم نہیں کیا، 22-2020 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز نے 19 ارب روپے بینک اکاؤنٹس میں رکھے۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری خزانے کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھنا قواعد و ضوابط کے منافی ہے، 21-2019 کے دوران عشر، آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی وصولی نہیں کی گئی، رقم وصول نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے5 برس پہلے دیے گئے احکامات پر عملد رآمد نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔