مصطفیٰ عامر کیس: ملزم ارمغان نہایت شاطراور عادی جرائم پیشہ ہے، پولیس رپورٹ عدالت میں جمع
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
کراچی:
مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں اہم پیش رفت، پولیس نے انسداد دہشتگردی منتظم عدالت کو کیس میں تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کے حوالے سے آگاہ کردیا۔
اس حوالے سے ہولیس نے رپورٹ جمع کرادی۔ رپورٹ میں پولیس تفتیش کے دوران ملزم ارمغان کے بار بار بے ہوشی کا ڈرامہ کرنے کا بھی انکشاف کردیا۔ ریمانڈ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیس میں ملنے والی لڑکی سے تفتیش کرکے دیگر ساتھیوں کو گرفتار کرنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تفتیش میں ملزم شیراز نے بخوبی اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے۔ ملزم ارمغان نہایت شاطر، چالاک اور عادی جرائم پیشہ ہے۔ ملزم ارمغان بار بار اپنے بیان تبدیل کررہا ہے اوربار بار بے ہوش ہونے کی ایکٹنگ کرتا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم شیراز کا ویڈیو بیان بھی ریکارڈ کرایا گیا ہے۔ مقتول مصطفیٰ کا سیمپل والدہ وجیہہ عامر کے ڈی این اے سے میچ ہوگیا ہے۔ ڈی این اے میچ ہونے سے ثابت ہوتا ہے کہ نعش مصطفیٰ عامر کی ہے۔
ملزم شیراز کا متعلقہ مجسٹریٹ کے روبرو اقبالی بیان ریکارڈ کرانا ہے۔ ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو ملزمان کو انٹروگیٹ کرے گی۔ ملزم ارمغان کے دیگر مقدمات کی معلومات کے لیے افسران بالا کو لیٹر ارسال کیے گئے ہیں۔ ملزم کال سینٹر اور سافٹ ویئر ہاؤس چلا رہا ہے جبکہ غیر قانونی سرگرمیوں بھی ملوث ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم ارمغان کو انٹروگیٹ کرکے غیر قانونی سرگرمیوں کی معلومات بھی حاصل کرنی ہے اور دیگر اصل حقائق کو بھی سامنے لانا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں
پڑھیں:
سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ میں محکمہ پولیس کی غفلت اور کوتاہیوں کا انکشاف
سوات(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2025ء)سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ میں محکمہ پولیس کی غفلت اور کوتاہیوں کا انکشاف ہوا ہے۔انکوائری رپورٹ کے مطابق 27 جون کو واقعے کی صبح ہوٹل کے قریب پولیس کی گاڑی موجود تھی تاہم دفعہ 144 کے تحت پابندی کے باوجود سیاحوں کو پولیس نے دریا میں جانے سے نہیں روکا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 106 ایف آئی آرز درج ہوئیں، صرف 14 ایف آئی آرز پولیس نے اور باقی اسسٹنٹ کمشنرز نے درج کیں، سوات میں سیاحوں کی تعداد کے مقابلے میں پولیس کی ایف آئی آرز کم تھیں۔انکوائری رپورٹ کے مطابق پولیس ہوٹلوں کو حفاظتی ہدایات جاری کرنے سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہ کرسکی، 7 ہزار اہلکار ہونے کے باوجود واقعے کو روکنے کیلئے پولیس پہلے اور بعد میں کوئی اقدام نہ کرسکی۔(جاری ہے)
رپورٹس میں سفارش کی گئی کہ سوات پولیس کی غفلت اور دفعہ 144 پر مکمل عملدرآمد نہ کرنے کی انکوائری اور متعلقہ افسران کے خلاف 60 دن میں کارروائی کی جائے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ 30 دن میں قانون و ضوابط میں خامیاں دور کر کے نیا نظام وضع کیا جائے، دریا کے کنارے موجود عمارتوں و سیفٹی کیلئے نیا ریگولیٹری فریم ورک 30 دن میں نافذ کیا جائے اور تمام موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔اس حوالے سے سفارش کی گئی کہ پولیس کو دفعہ 144 کا سختی سے نفاذ یقینی بنانے کی ہدایت دی جائے، حساس مقامات پر پولیس کی نمایاں موجودگی اور وارننگ سائن بورڈ نصب کیے جائیں۔پولیس کی گاڑیوں میں اعلانات کے ذریعے عوام کو خبردار کیا جائے، ڈسٹرکٹ پولیس اور ٹورازم پولیس کے درمیان رابطے کا نظام قائم کیا جائے۔رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ مون سون اور دیگر موسمی صورتحال میں دریا کے کنارے سیاحتی مقامامت کی نگرانی یقینی بنائی جائے، پولیس شہریوں کے لیے آگاہی مہم میں سول انتظامیہ کی مدد کرے۔