چیمپئنز ٹرافی: کیا افغانستان کی ٹیم اب بھی سیمی فائنل میں پہنچ سکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں اصولی طور پر سیمی فائنل لائن اپ مکمل ہو گئی۔گروپ اے سے نیوزی لینڈ اور بھارت نے فائنل فور میں جگہ بنائی جبکہ گروپ بی سے آسٹریلیا اور جنوبی افریقا نے سیمی فائنل میں کھیلنے کا حق حاصل کر لیا تاہم جنوبی افریقا اور انگلینڈ کے درمیان ہونے والے میچ میں اگر مگر کا معاملہ درپیش ہے۔
گروپ بی کا تیسرا اور آخری میچ ہفتہ کو نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ جنوبی افریقا اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے جانے والے ڈے اینڈ نائٹ میچ میں گروپ کی دوسری سیمی فائنلسٹ ٹیم کا بھی فیصلہ ہو جائے گا۔
جمعہ کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں آسٹریلیا اور افغانستان کے درمیان کھیلا جانے والا میچ بارش کی نذر ہونے کے بعد دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ مل گیا اور اس طرح آسٹریلیا نے مجموعی طور پر چار پوائنٹس جوڑ کےسیمی فائنل میں جگہ بنا لی جب کہ افغانستان کے 3 پوائنٹس ہو گئے۔
ہفتے کو کراچی میں اہم ترین میچ کھیلا جائے گا۔ جنوبی افریقا کے 3 پوائنٹس ہیں جبکہ انگلینڈ دونوں میچز ہار کر ایک پوائنٹ بھی جمع نہیں کر سکا۔
تاہم، اگر انگلینڈ نے جنوبی افریقہ کو 174 رنز سے شکست دے دی تو بہتر رن ریٹ کی بنیاد پر افغانستان سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو جائے گا۔
جنوبی افریقا نے کراچی میں اپنے پہلے میچ میں افغانستان کو شکست سے ہمکنار کیا تھا جبکہ راولپنڈی میں آسٹریلیا کے خلاف میچ بارش کی نظر ہو جانے کے بعد اسے ایک پوائنٹ ملا تھا۔
دوسری جانب انگلینڈ کو لاہور میں آسٹریلیا سے شکست کے بعد لاہور ہی میں افغانستان کے ہاتھوں بھی ناکامی اٹھانی پڑی تھی۔
دریں اثناجنوبی افریقہ اور انگلینڈ نے جمعہ کو نیشنل اسٹیڈیم میں بھرپور پریکٹس سیشنز میں شرکت کی۔دونوں ٹیموں کے درمیان ہفتے کو میچ کا آغاز دوپہر 2 بجے ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیمی فائنل میں جنوبی افریقا کے درمیان جائے گا
پڑھیں:
پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی تیار کرلی
فیصل آباد(نیوز ڈیسک)پاکستانی ماہرین نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیہی علاقوں کے لیے موزوں نئی مرغی کی نسل متعارف کروا دی ہے، جو سال بھر میں 200 سے زائد انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے اس منفرد بریڈ کو ’’یونی گولڈ‘‘ کا نام دیا ہے، جو کم فیڈ پر پلتی ہے اور شدید موسم، خاص طور پر گرمی کو بخوبی برداشت کر سکتی ہے۔
نئی نسل کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ عام دیسی مرغی کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ انڈے دیتی ہے، جبکہ خوراک کی طلب نسبتاً کم ہے، جو اسے چھوٹے کسانوں کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یونی گولڈ بریڈ دیہی علاقوں میں پولٹری انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے انڈوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ گوشت کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں کے بعد حاصل ہوئی ہے، جو ملکی زرعی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اس نسل کو ملک بھر کے کسانوں تک پہنچانے کا منصوبہ بھی ترتیب دیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر دیسی پولٹری کی پیداوار میں اضافہ ہو اور دیہی معیشت کو فروغ ملے۔
یہ مرغی نہ صرف ماحول کے لحاظ سے ہم آہنگ ہے بلکہ دیہی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے، کیونکہ اس کی دیکھ بھال آسان اور کم لاگت ہے۔
Post Views: 1