گجرانوالہ:

ایف آئی اے گوجرانوالہ زون نے انسانی اسمگلنگ اور ویزہ فراڈ میں ملوث 6 ملزمان کو گرفتار کر لیا جن میں 3 اشتہاری بھی شامل ہیں۔

گرفتار ملزمان کی شناخت محمد عارف حسین، ابرار علی، امتیاز علی، محمد ایان بٹ، آصف رضا اور ذکا اللہ عرف احسان اللہ سیفی کے ناموں سے ہوئی۔

ایف آئی اے کے مطابق ملزمان کو جہلم، ڈسکہ، سیالکوٹ، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ سے گرفتار کیا گیا۔ ملزم ابرار علی نے 6 شہریوں کو یورپ بھجوانے کا جھانسہ دے کر 2 کروڑ روپے سے زائد کی رقم وصول کی اور انہیں وزٹ ویزے پر موریطانیہ بھجوا دیا، جہاں سے انہیں کشتی کے ذریعے یورپ بھیجنے کی کوشش کی گئی، تاہم شہریوں نے غیر قانونی سفر سے انکار کر دیا اور واپس آ گئے۔

ایف آئی اے کے مطابق ملزم آصف رضا سال 2022 سے اشتہاری تھا اور شہریوں کو یورپ بھجوانے کے لیے 1 کروڑ 35 لاکھ روپے سے زائد بٹورے، مگر انہیں یورپ کی بجائے آذربائیجان بھجوا دیا۔ آذربائیجان میں ملزم کے ساتھیوں نے شہریوں کو محصور کر کے تشدد کا نشانہ بنایا اور تاوان کا مطالبہ کیا، تاہم ایک ماہ بعد شہری کسی طرح جان بچا کر واپس پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔

ملزم امتیاز نے ایک شہری کو اٹلی میں ملازمت دلوانے کے نام پر 8 لاکھ روپے وصول کیے، جبکہ ملزم ایان بٹ نے ایک شہری کو برطانیہ بھجوانے کے لیے 60 لاکھ روپے سے زائد رقم ہتھیا لی۔

ایف آئی اے کے مطابق ملزم عارف حسین اور ذکا اللہ سال 2012 سے انسانی اسمگلنگ کے مقدمے میں اشتہاری تھے۔ ملزم عارف حسین نے شہری کو بیرون ملک ملازمت کے بہانے 1 لاکھ 75 ہزار روپے سے زائد رقم وصول کی، جبکہ ذکا اللہ نے 2012 میں ایک شہری کو دبئی بھجوانے کے نام پر 1 لاکھ 80 ہزار روپے وصول کیے، مگر ملزمان اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے اور روپوش ہو گئے۔

ایف آئی اے کے مطابق ملزمان کے دیگر ساتھیوں کے خلاف چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں اور جلد مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔ ترجمان ایف آئی اے نے شہریوں کو غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک جانے سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایف آئی اے کے مطابق ملزم روپے سے زائد شہریوں کو وصول کی شہری کو

پڑھیں:

اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے:وزارت داخلہ

وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز (اے سی سی) کے ملک چھوڑنے کی حکومتی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پاکستان میں حالیہ دنوں میں سینکڑوں افغان شہریوں کو اپنے سامان کے ساتھ طورخم اور چمن بارڈر عبور کرتے دیکھا گیا۔حکومت پاکستان کی جانب سے 31 مارچ سے ان افغان شہریوں کی ملک بدری کی دوسری مہم کا آغاز کیا تھا جن کے پاس افغان سٹیزن کارڈ تھا (ایک شناختی دستاویز جو 2017 میں پاکستانی اور افغان حکومتوں نے مشترکہ طور پر جاری کی تھی)۔

دراصل یہ 2023 میں شروع کی گئی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کی وطن واپسی تھا جس کے تحت پہلے مرحلے میں ان تمام افغان باشندوں کو ملک بدر کیا گیا جن کے پاس شناختی ثبوت موجود نہیں تھے۔تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی جانب سے کی جانے والی یہ ملک بدریاں افغانستان میں طالبان حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے، جنہیں اسلام آباد کی جانب سے سرحد پار حملوں میں اضافے کا ذمہ دار ٹہراتا جاتا ہے۔وزارت داخلہ کے مطابق ’اپریل 2025 کے دوران ایک لاکھ 529 افغان شہری پاکستان سے واپس اپنے ملک جاچکے ہیں۔27 سالہ اللہ رحمٰن نے ہفتے کے روز طورخم بارڈر پر اے ایف پی کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا ’میں پاکستان میں پیدا ہوا اور کبھی افغانستان نہیں گیا، مجھے ڈر تھا کہ کہیں پولیس مجھے اور میرے خاندان کو ذلیل نہ کرے اور اب ہم بے بسی کے عالم میں افغانستان واپس جا رہے ہیں‘۔افغانستان کے وزیر اعظم حسن اخوند نے ہفتے کے روز پڑوسی ملک پاکستان کے ’یک طرفہ اقدامات‘ کی سخت مذمت کی جب کہ اس سے ایک روز قبل وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے افغان شہریوں کی واپسی کے معاملے پر کابل کا دورہ کیا تھا۔افغان شہریوں کی اکثریت رضاکارانہ طور پر واپس جارہی ہے تاکہ زبردستی ملک بدری سے بچ سکیں، لیکن اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے مطابق صرف اپریل میں پاکستان میں 12 ہزار 948 گرفتاریاں کی گئی جو گزشتہ پورے سال کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران لاکھوں افغان شہری اپنے ملک کی صورتحال سے فرار ہوکر پاکستان میں داخل ہوئے جب کہ 2021 میں طالبان حکومت کی واپسی کے بعد بھی لاکھوں افغان شہری پاکستان آئے۔افغان شہریوں کی ملک بدری کی اس مہم کو وسیع پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہے کیوں کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد افغان آبادی کی میزبانی سے اکتاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں۔41 سالہ حجام تنویر احمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغانی یہاں پناہ لینے آئے تھے لیکن پھر نوکریاں کرنے لگے، انہوں نے کاروبار کھول لیے اور پاکستانیوں سے نوکریاں چھین لیں جو پہلے ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔دوسری جانب یو این ایچ سی آر نے کا کہنا ہے کہ ملک بدر کیے جانے والے افغان شہریوں میں نصف سے زائد بچے ہیں جب کہ سرحد عبور کرنے والوں میں خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہیں جو ایک ایسے ملک میں داخل ہورہی ہیں جہاں انہیں سیکنڈری تعلیم کے بعد تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے اور انہیں کئی شعبوں میں کام کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔

2023 میں واپسی کے پہلے مرحلے کے دوران، دستاویزات نہ رکھنے والے لاکھوں افغانوں کو زبردستی سرحد پار بھیج دیا گیا تھا۔مارچ میں اعلان کردہ دوسرے مرحلے میں حکومت پاکستان نے 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کے رہائشی پرمٹ منسوخ کر دیے اور ان ہزاروں افراد کو بھی خبردار کیا جو کسی تیسرے ملک میں منتقلی کے منتظر ہیں کہ وہ اپریل کے آخر تک ملک چھوڑ دیں۔ایک دکاندار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغان وہ کام کرتے ہیں جسے کرتے ہوئے پاکستانیوں کو شرمندگی محسوس ہوتی ہے، جیسے کچرا اٹھانا وغیر لیکن جب وہ چلے جائیں گے تو یہ کام کون کرے گا؟

متعلقہ مضامین

  • گھر کا بھیدی ہی چور نکلا؛ شہری سے 40 لاکھ کے زیورات چھیننے کا ڈراپ سین
  • شہریوں کی ایران اور عراق اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی گئی
  • کوئٹہ: کار کے فیول ٹینک سے 11 کلو آئس برآمد، ملزم گرفتار
  • کراچی: اسٹریٹ کرائم میں ملوث باپ بیٹی گرفتار
  • پنجاب: انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ کے 5 ملزمان گرفتار
  • پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کرسکتا: طلال چوہدری
  • منشیات کی قطر، سعودی عرب اور دبئی  اسمگلنگ کی کوششیں ناکام؛ ملزمان گرفتار
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے:وزارت داخلہ
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ
  • مانسہرہ: ریچھ کے بچے کی اسمگلنگ ناکام، ملزمان گرفتار