مدھیا پرادیش میں 15 سالہ لڑکی کا مسلسل ریپ پر دو ملزمان کے خلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
MADHYA PRADESH:
بھارت کی ریاست مدھیاپردیش کے علاقے ٹیکام گڑھ میں 15 سالہ لڑکی کو مسلسل ریپ کا نشانہ بنانے اور کسی قسم کی شکایت کی صورت میں قابل اعتراض تصاویر جاری کرنے کی دھمکیاں دینے کے الزام میں دو افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ مدھیا پردیش کے علاقے ٹیکام گڑھ میں مبینہ طور پر 15 سالہ لڑکی کا مسلسل ریپ کرنے اور اس حوالے سے کسی کو آگاہ کرنے کی صورت میں قابل اعتراض تصاویر پھیلانے کی دھمکیوں پر دو افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
کوٹوالی پولیس اسٹیشن کے عہدیدار پنکج شرما نے بتایا کہ شکایت کے مطابق لڑکی کو ایک سال قبل حویلی روڈ میں واقع ایک ہوٹل میں ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نامزد ملزمان روہت ساہو اور وشال ساہو کی عمریں 20 سے 22 سال کے درمیان ہیں اور انہوں نے دھمکی دی کہ سوشل میڈیا پر تصاویر جاری کردیں گے اور ان کو کئی مرتبہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
پنکج شرما کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی نے آج اپنے اہل خانہ کو آگاہ کیا، جس کی روشنی میں دونوں افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا اور مقدمہ بھارتیہ نیایا ساہیتا اور جنسی زیادتی کے خلاف قانون پروٹیکشن آف چائلڈ (پی او سی ایس او) کے تحت درج کرلیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے خلاف مقدمہ درج درج کرلیا گیا
پڑھیں:
لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
امریکی شہر لاس اینجلس میں ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں اس وقت شدت دیکھی گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے علاقے میں وفاقی حکومت کے زیرانتظام موجود نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ مظاہرے گزشتہ روز اس وقت شروع ہوئے تھے جب ٹرمپ انتظامیہ نے علاقے میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔
یہ بھی دیکھیے: امریکا جانا مشکل :امیگریشن پالیسی سخت کرنے کا بل کانگریس میں پیش
1965 کے بعد یہ پہلی دفعہ کسی امریکی صدر نے ریاست کے گورنر کی درخواست کے بغیر نیشنل گارڈ تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی صد کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر اسے مظاہرین کو مزید اشتعال دلانے کے سبب کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیویون نیوسم نے اس اقدام کو بحران پیدا کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے امریکی صدر کو لکھے ایک خط میں فیصلہ واپس لینے کا کہا۔ اس فیصلے کے بعد ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں کا رُخ کیا ہے اور وفاقی فورس کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے مظاہروں نے کے بعد کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں قریباً 2 ہزار نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو مظاہرین کے خلاف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے پر 1000 ڈالر دینے کا اعلان
مظاہروں کے درمیان مظاہرین کے کئی علاقوں میں وفاقی امیگریشن اہلکاروں کے ساتھ تصادم ہوا اور علاقے میں ٹریفک کے نظام میں بھی خلل پڑا۔ رپورٹس کے مطابق ٹرمپ حکومت نے امیگریشن حکام کو یومیہ 3 ہزار قانونی رہائش پذیر غیرملکیوں کے انخلا کا ہدف دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فسادات لاس اینجلس مظاہرے