ملاکنڈ یونیورسٹی کے لیکچرار پر طالبہ کو ہراساں کرنے کے الزامات ثابت، ملازمت سے برخاست
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
ملاکنڈ یونیورسٹی کے لیکچرار پر طالبہ کو ہراساں کرنے کے الزامات ثابت، ملازمت سے برخاست WhatsAppFacebookTwitter 0 2 March, 2025 سب نیوز
پشاور: ملاکنڈ یونیورسٹی کے لیکچرار پر طالبہ کو ہراساں کرنے کے الزامات ثابت ہوگئے جس کے بعد سینڈیکیٹ نے لیکچرار کو ملازمت سے برخاست کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ملاکنڈ یونیورسٹی کے لیکچرار عبدالحسیب پر ہراسانی کے الزامات ثابت ہوگئے ہیں جس کے بعد اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کی سفارش پر یونیورسٹی سینڈیکیٹ نے لیکچرار کو نوکری سے فارغ کردیا۔
نوکری سے نکالے گئے لیکچرار عبدالحسیب پر 4 فروری کو ملاکنٍڈ یونیورسٹی میں اردو ڈپارٹمنٹ کی ایک طالبہ نے اغواء اور جنسی ہراسانی کا مقدمہ درج کیا تھا۔
مقدمہ اندارج کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے ملزم لیکچرار کو معطل کرکے معاملہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کو بھجوا دیا تھا۔
گزشتہ روز یونیورسٹی سنڈیکیٹ نے لیکچرار کی برطرفی کا فیصلہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کیا۔
یونیورسٹی کے ترجمان معراج نے جیو نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ لیکچرار کی برطرفی کا فیصلہ سنڈیکیٹ اجلاس میں ہوا ہے اور پیر تک اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے الزامات ثابت
پڑھیں:
شک کی بنیاد پر کسی کو ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار نہ کرنے کی سفارش
اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے محض شک کی بنیاد پر کسی شخص کو ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار نہ کرنے کی سفارش کر دی جبکہ وزیر مملکت کے مطابق کاروباری برادری کے مسائل حل کرنے کے لیےکمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کی زیر صدار سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں بجٹ میں ایناملیز اور ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم پر غور کیا گیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قانون کے غلط استعمال یا شکایات کی صورت میں وزیر خزانہ کو کمیٹی میں طلب کریں گے۔
اجلاس میں ممبر ایف بی آر حامد عتیق سرور نے انکشاف کیا کہ دو سال میں دو ہزار 210 ارب روپے کا ٹیکس فراڈ کرنے کی کوشش ہوئی۔
ایف بی آر ممبر آپریشنز ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے کہا کہ بغیر ثبوت کسی تاجر کو گرفتار نہیں کیا جائے گا بزنس اور تاجر طبقے کے ساتھ مشاورت سے مسئلے کا حل نکالیں گے، قانون کا غلط استعمال کرنے والے افسر کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ کاروباری طبقہ ہدف نہیں، کسی کو خوف کھانے کی ضرورت نہیں ہے، قانون کے غلط استعمال یا شکایات کی صورت میں وزیر خزانہ کو کمیٹی میں طلب کریں گے۔
وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ کاروباری برادری کے مسائل حل کرنے کے لیے ہارون اختر خان کی زیر صدارت کمیٹی قائم کی گئی ہے اور ٹیکس دہندہ کو نہ ہراساں کیا جائے گا نہ اس کی اجازت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی بھی ہدایت ہے کہ کاروباری برادری کے مسائل کو حل کیا جائے ان کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، ان کے سارے معاملات دیکھے جا رہے ہیں۔