ہنگامی بنیادوں پر وفد افغانستان بھیجنا چاہتے ہیں، وفاق ٹی او آرز کی فوری منظوری دے: بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کے پی حکومت ہنگامی بنیادوں پر وفد افغانستان بھیجنا چاہتی ہے، وفاق افغانستان سے بات چیت کے لیے ٹی او آرز جلد منظور کرے۔بیرسٹر محمد علی سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت ہنگامی بنیادوں پر وفد افغانستان بھیجنا چاہتی ہے، لہذا وفاق خیبرپختونخوا کے ٹی او آرز کی منظوری میں مزید تاخیر سے گریز کرے ۔ مشیر اطلاعات کے پی نے کہا کہ اپنے عوام کے جان و مال کی حفاظت خیبر پختونخوا حکومت کی اولین ترجیح اور ذمہ داری ہے، وفاق دہشتگردی جیسے اہم مسئلے پر سیاست کرنے سے گریز کرے۔بیرسٹر سیف کا کہنا تھا وفاق کو پنجاب اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ کے بیرونی دوروں پر کوئی اعتراض نہیں، مریم نواز بھارت سے اسموگ ڈپلومیسی کر سکتی ہیں تو دہشتگردی جیسے اہم مسئلے پر خیبر پختونخوا حکومت کی افغانستان سے بات چیت میں کیا حرج ہے؟ وفاق کی دوغلی پالیسی سے صوبے کا احساس محرومی مزید بڑھ رہا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کے پی اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ کو اضافی اختیارات دینے کیلئے قانون سازی
وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور—فائل فوٹوخیبر پختونخوا اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ کو اضافی اختیارات دینے کےلیے قانون سازی کی گئی ہے۔
کے پی اسمبلی میں سزاؤں سے متعلق ترمیمی بل وزیر قانون آفتاب عالم آفریدی نے پیش کیا، سزاؤں سے متعلق قانون میں ترامیم خیبر پختونخوا اسمبلی نے منظور کرلی، جے یو آئی ف کے رکنِ اسمبلی عدنان وزیر کی ترامیم بل میں شامل نہ ہو سکیں۔
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ ترمیم کے ذریعے کابینہ کو حاصل اختیار وزیر اعلی کو مل گیا، وزیرِ اعلیٰ ایکٹ کے تحت کونسل سازی میں با اختیار ہوں گے، سینٹینسنگ کونسل کے ممبران اور چیئرپرسن کا تقرر بھی وزیرِ اعلیٰ کریں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کو وارننگ دیتا ہوں کہ بانی پی ٹی آئی کی کوئی شکایت آئی تو پورے ملک کو بند کر دیں گے۔
متن کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سرکاری یا ریٹائرڈ سول ملازمین، پراسیکیوٹرز، ججوں، وکلاء اور قانونی ماہرین کو کونسل کا رکن مقرر کر سکیں گے، سینٹینسنگ کونسل کے سزاؤں کے ایکٹ 2021ء کے میں ترامیم کی گئیں، یہ کونسل 5 سے لے کر 7 ممبران پر مشتمل ہو گی۔
بل کے متن میں بتایا گیا ہے کہ سینٹینسنگ کونسل کی ذمے داری عدالتوں اور وہاں سے سنائی جانے والی سزاؤں پر نظر رکھنے کی ہو گی، مجرموں کو سنائی جانے والی سزاؤں سے معاشرے پر پڑنے والے اثرات پر بھی نظر رکھی جائے گی، کونسل سزاؤں کے بارے میں رائے عامہ میں آگہی اور اس حوالے سے تجاویز بھی دے گی۔
متن میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ ترامیمی بل میں ملازمین کی حیثیت بھی واضح کر دی گئی ہے، کونسل کے ملازمین اب سول سرونٹس تصور ہوں گے، جن کی تقرری خیبر پختونخوا سول سرونٹس ایکٹ 1973ء کے تحت ہو گی۔