پشاور(نیوزڈیسک)لیکچرار پر اردو ڈیپارٹمنٹ کی طالبہ نے اغوا اور جنسی ہراسانی کا مقدمہ درج کیا تھا۔ملاکنڈ یونیورسٹی کے لیکچرار پر طالبہ کو ہراساں کرنے کے الزامات ثابت ہوگئے جس کے بعد ملازمت سے برخاست کردیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق الزامات ثابت ہونے پر سینڈیکیٹ نے لیکچرار کو ملازمت سے برخاست کیا، ملاکنڈ یونیورسٹی کے لیکچرار عبدالحسیب پر طالبہ کو ہراساں کرنے کے الزامات تھے۔

لیکچرار عبدالحسیب پر اردو ڈیپارٹمنٹ کی ایک طالبہ نے اغوا اور جنسی ہراسانی کا مقدمہ درج کیا تھا، اندارج مقدمہ کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے ملزم لیکچرار کو معطل کرکے معاملہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کو بھجوا دیا تھا۔

یاد رہے کہ طالبہ کی جانب سے ہراسانی کا الزام لگائے جانے کے بعد مقدمہ درج کرکے پروفیسر کو حراست میں لے لیا گیا تھا، ملزم کے موبائل فون سے ڈیٹا لیولز نے قبضہ میں لے لیا تھا، ملاکنڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے پروفیسر کو معطل کرکے انکوائری ٹیم تشکیل دی تھی، طالبہ نے الزام لگایا تھا کہ پروفیسر مسلسل ان کو ہراساں کررہے ہیں۔

میڈیا سیل یونیورسٹی آف ملاکنڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی آف ملاکنڈ کے ایک ملازم سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک خبر گردش کر رہی ہے ، اس حوالے سے یونیورسٹی انتظامیہ نے فوری اور سخت اقدامات کیے ہیں۔ ملزم کا طالبہ کے گھر جاکر اس سے شادی رچانے کی کوشش کی، ملزم کو سرِدست معطل کر دیا گیا۔

اس کے بعد اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں شکایت کنندہ کوpersonal hearing کا موقع دیا گیا، یونیورسٹی انتظامیہ نے ہراسمنٹ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کی ہے اور ایک محفوظ، منصفانہ، اور شفاف تعلیمی ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔

بعد ازاں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے واقعہ پر اظہار افسوس کیا اور کہا تھا ایک استاد کیجانب سے نازیبا حرکات کا سن کر انتہائی دکھ ہوا، ایسے شرمناک واقعات خواتین کو تعلیم اور سماجی سطح پر پیچھے دھکیلنے کے مترادف ہیں۔
نئی دہلی : 15 سال سے زائد پرانی گاڑیوں کو پیٹرول دینے پر پابندی عائد

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ملاکنڈ یونیورسٹی انتظامیہ نے کو ہراساں کے بعد

پڑھیں:

دوبارہ سرکاری ملازمت پر پنشن یا تنخواہ میں سے صرف ایک سہولت ملے گی، وزارت خزانہ

ویب ڈیسک: وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ تقرری سے متعلق اہم فیصلہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ایسی صورت میں صرف تنخواہ یا پنشن میں سے کسی ایک کی سہولت دی جائے گی۔

وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کیے گئے آفس میمورنڈم کے مطابق اگر وفاقی حکومت کا کوئی ریٹائرڈ سرکاری ملازم 60 سال کی عمر کے بعد دوبارہ ریگولر یا کنٹریکٹ بنیاد پر ملازمت حاصل کرتا ہے تو وہ صرف پینشن یا تنخواہ میں سے ایک چیز کا ہی حقدار ہوگا۔

پی ایس ایل10؛ ملتان سلطانز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ

وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات کی روشنی میں کیا ہے۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ دوبارہ تقرری کی صورت میں ملازمین کو واضح آپشن دیا جائے گا کہ وہ پینشن لیں گے یا نئی ملازمت کی تنخواہ۔

متعلقہ مضامین

  • بیوائیں بھی بلا امتیاز ملازمت، وقار، مساوات اور خودمختاری کی حقدار ہیں: سپریم کورٹ
  • بڑی خبر! مزید یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ ، کن ملازمین کو فارغ کیا جائے گا؟
  • پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا کریک ڈاؤن، 1500کشمیری گرفتار
  • بیک وقت پینشن اور تنخواہ لینے پر پابندی عائد
  • دوبارہ سرکاری ملازمت پر پنشن یا تنخواہ میں سے صرف ایک سہولت ملے گی، وزارت خزانہ
  • شادی میں فائرنگ؛ فرسٹ ایئر امتحان کی تیاری  کرتی 19 سالہ طالبہ گولی لگنے سے جاں بحق
  • خاتون کو تنہا دیکھ کر ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
  • پنجاب یونیورسٹی میں آئس سپلائی کرنبوالا پولیس اہلکار گرفتار
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ کابل کے بعد اہم پیشرفت، فیڈرل کنٹرول روم قائم
  • واپس جانے والے افغان شہریوں کی مدد کیلیے فیڈرل کنٹرول روم قائم