اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکے کی تحقیقات جاری، 50افراد کے بیانات قلم بند،کال ڈیٹا ٹریس کرنے پر بھی کام جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکے کی تحقیقات جاری، 50افراد کے بیانات قلم بند،کال ڈیٹا ٹریس کرنے پر بھی کام جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 2 March, 2025 سب نیوز
اکوڑہ خٹک (آئی پی ایس ) دارالعلوم حقانیہ میں خودکش دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں، سی ٹی ڈی نے زخمیوں سمیت 50 افراد کے بیانات قلم بند کرلیے ہیں۔ خودکش بمبارکے اعضا ڈی این اے کیلئے بھیجوا دیے گئے جبکہ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج تحویل میں لے لیں۔جامعہ حقانیہ دھماکے کی تحقیقات میں پیش رفت سامنے آئی ہے، خودکش دھماکے کی سی سی ٹی وی کو تحویل میں لینے کا مرحلہ مکمل کر لیا گیا
زخمیوں کے بیانات بھی قلمبند کرلئے گئے۔خودکش بمبارکے اعضا ڈی این اے کیلئے بھیجوانے کے بعد سی سی ٹی وی کوتحویل میں لینے کا مرحلہ مکمل ہوا، پولیس حکام کے مطابق پولیس سمیت حساس اداروں نے تمام زخمیوں کے بیانات بھی قلمبند کرلئے، حساس اداروں نے 50 سے زائد افراد کے بیانات قلمبند کئے ہیں۔حکام کے مطابق تحقیقات میں موبائل کمپنیوں سے بھی مدد طلب جبکہ کال ڈیٹا ٹریس کرنے پر بھی کام جاری ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل 28 فروری کو نوشہرہ میں نماز جمعہ کے دوران دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا تھا، دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں خودکش دھماکے میں مولانا سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامد الحق سمیت 7 افراد شہید ہوگئے، دھماکے میں 16 افراد بھی زخمی ہوئے تھے۔ حملہ فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے کیا، پشاور کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دھماکے کی تحقیقات میں خودکش دھماکے خودکش دھماکے کی اکوڑہ خٹک کے بیانات
پڑھیں:
پاکستان نے بھارتی وزیراعظم کے گمراہ کن بیانات کو سختی سے مسترد کر دیا
اسلام آباد:دفترخارجہ کے ترجمان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ایک مرتبہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے متعلق دیے گئے بے بنیاد اور گمراہ کن بیانات کو سختی سے مسترد کردیا۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے بیان میں کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اس قسم کے بیانات مقبوضہ علاقے سے سنگین اور مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹانے کی دانستہ کوششیں ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ شدید افسوس ہے کہ بھارتی وزیراعظم نے ایک بار پھر بغیر کسی ثبوت کے پہلگام حملے میں پاکستان پر الزامات لگائے، جموں و کشمیربین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق ہونا ہے، محض بیانات اور دعوے مقبوضہ کشمیر کی قانونی اور تاریخی حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں ترقی کے دعوے اس حقیقت کے سامنے کھوکھلے ہیں کہ وہاں فوجی موجودگی ہے، مقبوضہ کشمیر میں بنیادی آزادیوں کو دبایا جا رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں من مانے انداز سے گرفتاریاں کی جا رہی ہیں، بین الاقوامی قوانین بشمول جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے جائز حقوق اور وقار کے لیے جاری جدوجہد میں اصولی حمایت پر قائم ہے، بین الاقوامی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت کو اس کے مظالم پر جوابدہ ٹھہرائیں۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ کشمیری عوام کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دیا جائے۔