Daily Ausaf:
2025-07-24@22:06:13 GMT

ویرات کوہلی نے اپنے 300ویں ون ڈے میچ میں تاریخ رقم کردی

اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT

دبئی(سپورٹس ڈیسک)مایہ ناز بھارتی بلے باز ویرات کوہلی اتوار کو چیمپیئنز ٹرافی میں نیوزی لیںڈ کیخلاف یوں تو 11 رنز بناسکے لیکن انہوں نے 300ویں ون ڈے میچ میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک بار پھر کرکٹ کی تاریخ میں اپنا نام رقم کردیا ہے۔

جب بھارتی ٹیم نے دبئی کے کرکٹ اسٹیدیم میں کھیلے جانیوالے اپنے آخری آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی گروپ اے میچ میں نیوزی لینڈ سے مقابلے کے لیے ٹاس کیا تو ایک تاریخی لمحہ ویرات کوہلی کا منتظر تھا۔

مایہ ناز بلے باز کوہلی جنہوں نے اپنے 200واں ون ڈے بھی کیویز کے خلاف کھیلا تھا، 300 ون ڈے میچز کا ہندسہ عبور کرنے والے 7ویں ہندوستانی اور مجموعی طور پر 18ویں کھلاڑی بن گئے ہیں۔

اپنے 300 ویں ون ڈے کے ساتھ، ویرات کوہلی پہلے کرکٹر بھی بن گئے جو پہلے ہی کم از کم 100 ٹیسٹ اور 100 ٹی20 میچزکھیل چکے ہیں اور وہ اتنے ہی ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں بھارت کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

مجموعی طور پر، 18 کرکٹرز اپنے اپنے ممالک کے لیے 300 ون ڈے کھیلنے کا اعزاز حاصل کرچکے ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی بین الاقوامی کرکٹ کے دیگر 2 فارمیٹس میں ہر ایک میں 100 میچز کھیلنے کا اعزاز حاصل نہیں کرسکے۔

300ون ڈے کھیلنے والے دیگر کرکٹرز کی فہرست میں شاہد آفریدی 398 میچز، انضمام الحق 378، رکی پونٹنگ 375، وسیم اکرم 356، ایم ایس دھونی 350، ایم مرلی دھرن 350، راہول ڈریوڈ 344، محمد اظہر الدین 334، ٹی دلشان 330، جیک کیلس 328، اسٹیو وا 325، چمندا واس 322، سورو گنگولی 311، اراوندا ڈی سلوا 308، یوراج سنگھ 304، شان پولاک 303 اور کرس گیل 301 میچز کھیل چکے ہیں۔

چیمپیئنز ٹرافی میں اتوار کو دبئی میں نیوزی لینڈ کیخلاف میچ سے قبل 299 ون ڈے میچوں میں ویرات کوہلی نے 58.

20 کی اوسط اور 93.41 کے اسٹرائیک ریٹ سے 14,085 رنز بنائے تھے۔
مزیدپڑھیں:کوشش ہوگی کہ مولانا فضل الرحمان حکومت کا حصہ بنیں، وزارت سنبھالیں، خرم دستگیر

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ویرات کوہلی ون ڈے میچ

پڑھیں:

ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان

اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ “فری انرجی مارکیٹ پالیسی” آئندہ دو ماہ میں حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا عمل مستقل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔

یہ بات انہوں نے عالمی بینک کے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان و پاکستان، جناب عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔

وزیر توانائی نے بتایا کہ نئے ماڈل CTBCM (Competitive Trading Bilateral Contract Market) کے تحت ملک میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی، جس میں “وِیلنگ چارجز” اور دیگر ضروری میکانزم شامل کیے جا رہے ہیں۔ اس نظام کے تحت حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس منتقلی کا عمل بتدریج اور جامع حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا تاکہ بجلی کے نظام میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔

ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی جاری توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری اقدامات، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس تبدیلی میں بھرپور کردار ادا کریں۔

عالمی بینک کے نائب صدر عثمان ڈیون نے پاکستان کے توانائی شعبے میں جاری اصلاحات کو قابلِ تحسین قرار دیا اور کہا کہ توانائی کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کی بنیاد ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری جاری رکھے گا۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عالمی بینک پاکستان کے لیے ایک پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کی تشکیل میں بھرپور تعاون فراہم کرے گا۔

آخر میں وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو توانائی اصلاحات پر مبنی جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور امید ظاہر کی کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مستحکم ہو گی۔

صارفین کے لیے “فری انرجی مارکیٹ” کے ممکنہ فوائد:
صارفین کو مختلف بجلی فراہم کنندگان میں سے مسابقتی نرخوں پر بجلی خریدنے کی آزادی ہوگی۔
مارکیٹ میں مسابقت بڑھنے سے بجلی کی قیمتوں میں کمی آنے کا امکان ہے۔

نجی کمپنیاں بہتر سروس فراہم کرنے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کریں گی، جس سے کسٹمر سروس، بلنگ کا نظام اور شکایات کے ازالے میں بہتری آئے گی۔

صنعتیں اپنی ضروریات اور استعمال کے مطابق سستا اور مستحکم توانائی معاہدہ کر سکیں گی، جو برآمدات اور پیداواری لاگت پر مثبت اثر ڈالے گا۔

صارفین سولر، ونڈ یا دیگر گرین انرجی ذرائع سے بجلی خریدنے کے آپشنز کو ترجیح دے سکیں گے، جس سے ماحول دوست توانائی کو فروغ ملے گا۔
جن گھریلو یا صنعتی صارفین کے پاس سولر پینل نصب ہوں گے، وہ بجلی فروخت بھی کر سکیں گے، جس سے آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔
جب حکومت بجلی خریدنا بند کرے گی، تو اس پر موجود گردشی قرضوں (circular debt) کا دباؤ کم ہوگا، جس کا بالآخر فائدہ صارفین کو مستحکم نظام کی صورت میں ملے گا۔

Post Views: 9

متعلقہ مضامین

  • ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
  • سرکاری محکموں میں گریڈ 5 سے 15 کی بھرتیوں پر عائد پابندی کے معاملے پر سماعت کیلئے تاریخ مقرر
  • اسٹرینجر تھنگز کا پانچواں سیزن کب ریلیز ہوگا، تاریخ سامنے آگئی
  • وزیراعلیٰ ای ٹیکسی سکیم کب شروع ہوگی؟حتمی تاریخ کااعلان ہوگیا
  • 2024 سے اب تک زیادہ شکستوں کا منفی ریکارڈ پاکستان کے نام جڑ گیا
  • نیپال کے ساتھ تعلقات مشترکہ تاریخ، ثقافتی رشتوں پر مبنی: یوسف رضا گیلانی
  • ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں، مجھے 5 اگست کی تحریک کا مومینٹم نظر نہیں آرہا :عمران خان
  • انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں بھارت کو بڑا دھچکا
  • ملک کی تاریخ میں پہلی بار روئی کی درآمدات، مقامی پیداوار سے بڑھ گئی
  • سیریز بچانے کا آخری موقع، پاکستان دوسرے ٹی20 میں آج بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے گا