Daily Ausaf:
2025-11-03@06:41:43 GMT

ویرات کوہلی نے اپنے 300ویں ون ڈے میچ میں تاریخ رقم کردی

اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT

دبئی(سپورٹس ڈیسک)مایہ ناز بھارتی بلے باز ویرات کوہلی اتوار کو چیمپیئنز ٹرافی میں نیوزی لیںڈ کیخلاف یوں تو 11 رنز بناسکے لیکن انہوں نے 300ویں ون ڈے میچ میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک بار پھر کرکٹ کی تاریخ میں اپنا نام رقم کردیا ہے۔

جب بھارتی ٹیم نے دبئی کے کرکٹ اسٹیدیم میں کھیلے جانیوالے اپنے آخری آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی گروپ اے میچ میں نیوزی لینڈ سے مقابلے کے لیے ٹاس کیا تو ایک تاریخی لمحہ ویرات کوہلی کا منتظر تھا۔

مایہ ناز بلے باز کوہلی جنہوں نے اپنے 200واں ون ڈے بھی کیویز کے خلاف کھیلا تھا، 300 ون ڈے میچز کا ہندسہ عبور کرنے والے 7ویں ہندوستانی اور مجموعی طور پر 18ویں کھلاڑی بن گئے ہیں۔

اپنے 300 ویں ون ڈے کے ساتھ، ویرات کوہلی پہلے کرکٹر بھی بن گئے جو پہلے ہی کم از کم 100 ٹیسٹ اور 100 ٹی20 میچزکھیل چکے ہیں اور وہ اتنے ہی ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں بھارت کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

مجموعی طور پر، 18 کرکٹرز اپنے اپنے ممالک کے لیے 300 ون ڈے کھیلنے کا اعزاز حاصل کرچکے ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی بین الاقوامی کرکٹ کے دیگر 2 فارمیٹس میں ہر ایک میں 100 میچز کھیلنے کا اعزاز حاصل نہیں کرسکے۔

300ون ڈے کھیلنے والے دیگر کرکٹرز کی فہرست میں شاہد آفریدی 398 میچز، انضمام الحق 378، رکی پونٹنگ 375، وسیم اکرم 356، ایم ایس دھونی 350، ایم مرلی دھرن 350، راہول ڈریوڈ 344، محمد اظہر الدین 334، ٹی دلشان 330، جیک کیلس 328، اسٹیو وا 325، چمندا واس 322، سورو گنگولی 311، اراوندا ڈی سلوا 308، یوراج سنگھ 304، شان پولاک 303 اور کرس گیل 301 میچز کھیل چکے ہیں۔

چیمپیئنز ٹرافی میں اتوار کو دبئی میں نیوزی لینڈ کیخلاف میچ سے قبل 299 ون ڈے میچوں میں ویرات کوہلی نے 58.

20 کی اوسط اور 93.41 کے اسٹرائیک ریٹ سے 14,085 رنز بنائے تھے۔
مزیدپڑھیں:کوشش ہوگی کہ مولانا فضل الرحمان حکومت کا حصہ بنیں، وزارت سنبھالیں، خرم دستگیر

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ویرات کوہلی ون ڈے میچ

پڑھیں:

جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-03-6

 

سید آصف محفوظ

پاکستان کی سیاسی اور فکری تاریخ میں جماعت ِ اسلامی ہمیشہ ایک اصولی اور نظریاتی تحریک کے طور پر نمایاں رہی ہے۔ یہ محض ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک فکری و اخلاقی مدرسہ ہے۔ جس کا نصب العین دینِ اسلام کو زندگی کے ہر شعبے میں غالب کرنا ہے۔

قیام اور نظریاتی بنیاد: 26 اگست 1941ء کو سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے لاہور میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی۔ اْس وقت برصغیر میں آزادی کی تحریکیں عروج پر تھیں، مگر مولانا مودودی نے ان سب سے ہٹ کر ایک نیا زاویہ فکر پیش کیا: ’’اسلامی انقلاب‘‘۔ ان کے نزدیک سیاست، معیشت، اخلاق اور سماج سب کچھ اسلام کے تابع ہونا چاہیے۔ یہی فکر آگے چل کر جماعت ِ اسلامی کے منشور اور تحریک کی اساس بنی۔

تحریک سے جماعت تک: قیامِ پاکستان کے بعد جماعت اسلامی نے نئے ملک کو ’’نعمت ِ الٰہی‘‘ قرار دیا اور اس کے نظام کو اسلامی اصولوں پر استوار کرنے کی جدوجہد شروع کی۔ تعلیمی ادارے، فلاحی تنظیمیں، مزدور و طلبہ ونگ؛ سب اسی فکر کے عملی مظاہر ہیں۔ یہ جماعت ہمیشہ ایک متوازن اور باوقار آواز کے طور پر ابھری۔ آمریت کے خلاف، بدعنوانی کے مقابل، اور آئین میں اسلامی دفعات کے تحفظ کے لیے۔

قیادت کا تسلسل: سید مودودیؒ سے میاں طفیل محمدؒ، قاضی حسین احمدؒ، سید منور حسنؒ، سراج الحق اور اب حافظ نعیم الرحمن تک جماعت کی قیادت نے نظریے کو وقت کے تقاضوں کے ساتھ جوڑ کر آگے بڑھایا۔ یہ قیادت محض سیاسی نہیں بلکہ فکری و تربیتی بھی ہے۔ جماعت ہمیشہ کردار کو اقتدار پر مقدم رکھتی آئی ہے۔

اجتماعِ عام 2025: حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی کا اجتماعِ عام 21 تا 23 نومبر 2025ء کو مینارِ پاکستان، لاہور میں منعقد ہوگا۔ موضوع ہے: ’’بدل دو نظام‘‘ جو محض نعرہ نہیں بلکہ ایک عزم کا اظہار ہے۔ یہ اجتماع پاکستان کے موجودہ سیاسی و معاشی بحران کے پس منظر میں اسلامی نظامِ عدل و انصاف کی طرف دعوت ہے۔

مقاصدِ اجتماع: 1۔ عوام میں اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کا شعور بیدار کرنا۔ 2۔ نوجوانوں کو زمانے کے بدلتے حالات تعلیم، قیادت اور اخلاقی کردار کے لیے تیار کرنا۔ 3۔ پرامن، منظم اور اصولی جدوجہد کی راہ دکھانا۔ 4۔ آئینی و جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے نظامِ زندگی کی اصلاح۔ ملک بھر میں جماعت کے کارکنان اس اجتماع کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ہر ضلع، ہر یونٹ، ہر ونگ اپنے حصے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ کارکنوں کے مطابق یہ اجتماع محض ایک سیاسی اجتماع نہیں بلکہ ’’تحریکی تجدید‘‘ ہے، جہاں نظریہ، تنظیم، اور عوامی رابطہ تینوں کا حسین امتزاج دکھائی دے گا۔

جماعت اسلامی کی پوری تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ یہ وقتی مفادات نہیں، اصولوں کی سیاست کرتی ہے۔ اجتماعِ عام ’’بدل دو نظام‘‘ اسی تسلسل کی نئی کڑی ہے۔ ایک اعلان کہ تبدیلی تب آتی ہے جب ایمان، کردار اور قیادت ایک سمت میں چلیں۔ ممکن ہے کہ نومبر 2025 کا یہ اجتماع پاکستان کی سیاست میں ایک نیا باب رقم کرے، وہ باب جہاں سیاست نظریے کی بنیاد پر ہو، نہ کہ مفاد کی۔

 

سید آصف محفوظ

متعلقہ مضامین

  • جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام
  • پاکستان اور جنوبی افریقا کی ٹیمیں فیصل آباد پہنچ گئیں
  • بابر اعظم کا نیا ریکارڈ، ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ویرات کوہلی کو پیچھے چھوڑ دیا
  • نومبر 1984ء میں سکھوں کی نسل کشی بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب ہے
  • پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ: بابر اعظم نے ویرات کوہلی کا کونسا ریکارڈ توڑ ڈالا؟
  • نئی دہلی کا نام انڈرپراستھا رکھنے کی تجویز‘ وزیرداخلہ کو خط لکھ دیا گیا
  • نومبر، انقلاب کا مہینہ
  • تاریخ کی نئی سمت
  • بابر اعظم کا ٹی20 کرکٹ میں ایک اور ریکارڈ، روہت کے بعد کوہلی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
  • بابر اعظم نے روہت شرما کا ریکارڈ توڑ دیا، ٹی20 میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز بن گئے