امریکی کمپنی کے لینڈر کی چاند پر کامیاب لینڈنگ، ناسا کے لیے 10 تجربات کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
ویب ڈیسک— امریکہ کی ایک نجی کمپنی کا لینڈر اتوار کو چاند پر اتر گیا ہے جو امریکی خلائی ادارے ’ناسا‘ کے لیے مختلف تجربات کرے گا۔
اتوار کو’فائر فلائی ایرواسپیس‘ نامی کمپنی کا ’بلیو گھوسٹ لینڈر‘خلا میں مدار سے خودکار انداز میں یعنی آٹوپائلٹ پر نیچے آیا اور چاند پر اتر گیا۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق اس لینڈر کا ہدف چاند پر شمال مشرقی کنارے میں ایک امپیکٹ بیسن تھا جو ایک قدیم آتش فشاں کی ڈھلوان ہے۔
فائر فلائی ایرواسپیس کے مشن کا کنٹرول روم ٹیکساس کے شہر آسٹن میں ہے جہاں سے کامیاب لینڈنگ کی خبر سامنے آئی۔
لینڈر کے چاند پر اترنے کے عمل کی نگرانی آسٹن میں اس سے تین لاکھ 60 ہزار کلومیٹر دور سے کی جا رہی تھی۔
لینڈنگ کے بعد فائر فلائی ایرواسپیس کے لینڈر کے چیف انجینئر ول کوگن نے اعلان کیا ، ’’ہم چاند پر ہیں۔‘‘
فائر فلائی ایرواسپیس امریکہ میں ایک دہائی قبل قائم ہونے والی اسٹارٹ اپ کمپنی ہے جس نے لینڈر کی چاند پر بالکل سیدھی اور مستحکم لینڈنگ کو ممکن بنایا ہے۔ یوں فائر فلائی ایرواسپیس پہلی نجی کمپنی بن گئی ہے جس نے کریش یا ناکام ہوئے بغیر چاند پر خلائی گاڑی کو اتاراہے۔
لینڈر ایسے خلائی جہاز یا گاڑی کو کہا جاتا ہے جسے چاند یا کسی سیارے پر اتارنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ اس میں مٹی اور فضا سے متعلق معلومات جمع کرنے کے آلات بھی نصب ہوتے ہیں اور یہ معلوما ت کو زمین پر قائم سینٹر تک پہنچا تا ہے۔
چاند پر اب تک دنیا کے پانچ ممالک پہنچے ہیں جن میں روس، امریکہ، چین، بھارت اور جاپان شامل ہیں۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی اس طرح لینڈنگ میں کامیاب نہیں ہوا۔
چاند پر لینڈنگ کے آدھے گھنٹے بعد ہی خلائی گاڑی ’بلیو گھوسٹ‘ نے سطح سے تصاویر بھیجنا شروع کر دیں۔
دو دیگر کمپنیوں کے لینڈرز بھی بلیو گھوسٹ کے پیچھے پیچھے چاند پر اترنے کے سفر میں ہیں جن میں سے ایک کی چند دن میں چاند پر اترنے کی توقع ہے۔
فائر فلائی ایرواسپیس نے اپنے لینڈر کا نام امریکہ میں جگنو کی ایک نایاب نسل بلیو گھوسٹ کے نام پر رکھا ہے۔ بلیو گھوسٹ ایک چار ٹانگوں والا لینڈر ہے جو ساڑھے چھ فٹ لمبا اور 11 فٹ چوڑا ہے۔
فائر فلائی ایرواسپیس کا مشن جنوری کے وسط میں فلوریڈا سے لانچ کیا گیا تھا۔ یہ لینڈر چاند پر ناسا کے لیے 10 تجربات کرے گا۔ ناسا نے کمپنی کے لیے 10 کروڑ ڈالر سے زائد جب کہ سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلق چار کروڑ 40 لاکھ ڈالر ادا کیے ہیں۔
یہ ناسا کے کمرشل لونر ڈیلیوری پروگرام کے تحت تیسرا مشن ہے۔ اس پروگرام کا مقصد رواں دہائی کے آخر تک خلابازوں کو چاند پر اتارنے سے قبل چاند پر پہنچنے کے لیے نجی کاروباری اداروں کے درمیان مسابقت پیدا کرنا ہے۔
فائر فلائی ایرواسپیس کے بلیو گھوسٹ میں چاند کی مٹی کا تجزیہ کرنے کے لیے ویکیوم اور سطح سے 10 فٹ گہرائی تک درجۂ حرارت معلوم کرنے کے لیے ایک ڈرل شامل کی گئی ہے۔
اس کے لینڈر میں ایک ایسا آلہ بھی موجود ہے جو چاند کی سطح پر موجود د گرد و غبار صاف کرنے کے لیے استعمال ہوگا ۔ چاند پرموجود گرد ناسا کے کئی دہائیوں قبل اپولو مشن میں چاند پر چہل قدمی کرنے والے خلابازوں کے لیے بھی مشکل کا سبب بنی تھی اور ان کے خلائی سوٹ اور دیگر سامان پر جم گئی تھی۔
چاند پر پہنچنے سے قبل بھی بلیو گھوسٹ نے زمین کی تصاویر ارسال کی تھیں جن کو شاندار قرار دیا جا رہا ہے۔ چاند کے گرد مدار میں داخل ہونے کے بعد لینڈر نے چاند کی تفصیلی تصاویر بھی بھیجی تھیں۔ اسی دوران اس نے امریکہ کے جی پی ایس اور یورپ کے گیلیلیو سیٹلائٹس سے سگنلز کو ٹریک کیا جس کو مستقبل میں نیوی گیشن کے لیے حوصلہ افزا قرار دیا جا رہا ہے۔
اس لینڈنگ سے چاند پر پہنچنے کی دوڑ تیز اور چاند پر اترنے کے اس کاروبار کے خواہش مندوں میں اضافہ ہوگا۔
امریکہ کی ایک اور کمپنی ’انٹیوٹیو مشینز‘ کا لینڈر بھی ممکنہ طور پر جمعرات کو چاند پر اترے گا۔ اس لینڈر کی لمبائی زیادہ ہے۔ اس کمپنی نے گزشتہ برس اپنا پہلا لینڈر چاند پر اتارا تھا لیکن اس کی ایک ٹانگ ٹوٹنے کے بعد وہ الٹ گیا تھا جس کی وجہ سے اس مشن کو کامیابی نہیں ملی تھی۔
اس کمپنی کا مشن تو ناکام ہو گیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود انٹیوٹیو مشینز کے لینڈر نے 1972 میں ناسا کے خلابازوں کے اپولو مشن کے بعد پہلی بار امریکہ کو چاند کی سرزمین پر پہنچایا تھا۔
جاپان کی کمپنی’آئی اسپیس‘ کا لینڈر بھی تین ماہ بعد چاند پر اترے گا۔ یہ لینڈر 15 جنوری کو بلیو گھوسٹ کے ساتھ راکٹ میں روانہ ہوا تھا۔ لیکن اس نے چاند پر اترنے کے لیے ایک لمبا اور پیچیدہ راستہ اختیار کیا۔ انٹیوٹیو مشینز کی طرح آئی اسپیس بھی دوسری بار چاند پر اترنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس کا پہلا لینڈر 2023 میں کریش ہوا تھا۔
سائنسی مبصرین کے مطابق چاند پر نہ صرف آئی اسپیس بلکہ دہائیوں سے دیگر ناکام ہونے والے مشنز کے ملبے کے ڈھیر موجود ہیں۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: چاند پر اترنے کے کے لینڈر کو چاند ناسا کے کرنے کے چاند کی کے لیے کے بعد کی ایک
پڑھیں:
8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) 8 فروری الیکشن سے متعلق کامن ویلتھ رپورٹ میں وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی، انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کا انکشاف، رپورٹ کے مطابق 8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا، پولنگ سٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا۔ تفصیلات کے مطابق کامن ویلتھ کی جانب سے 8 فروری 2024ء کے انتخابات میں دھاندلی چھپانے میں مدد کا انکشاف ہو اہے۔ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق اس حوالے سے لیک ہونے والی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ رجیم نے 2024ء کا انتخاب عمران خان کی پی ٹی آئی پارٹی سے دھاندلی اور ووٹوں کی ہیرا پھیری کے ذریعے چُرایا، اس حوالے سے دولتِ مشترکہ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے پاکستان کی فوجی حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ ملی بھگت کر کے 2024ء کے عام انتخابات میں وسیع پیمانے پر کی گئی دھاندلی کو چھپانے کی کوشش کی۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ دولتِ مشترکہ کا سیکریٹریٹ عام طور پر اپنے رکن ممالک کے انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک آزاد مبصر کے طور پر کام کرتا ہے اور اسی مقصد کے لیے اس نے فروری 2024ء کے الیکشن میں پاکستان میں 13 رکنی مبصر وفد بھیجا تھا لیکن اپنی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار دولتِ مشترکہ نے مشاہداتی رپورٹ شائع کرنے سے گریز کیا اور اس کے برعکس انتخابات کی شفافیت اور پاکستان کے جمہوری عمل کی تعریف کی، تاہم اب سامنے آنے والی رپورٹ جو کہ پہلے دبا دی گئی تھی اس میں واضح طور پر وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی اور انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی، جن میں آزادی اظہار، اجتماع اور انجمن سازی پر پابندیاں شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی پشت پناہی رکھنے والی حکومت نے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو منصفانہ انتخابی مہم چلانے سے محروم رکھا، امیدواروں کو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے پر مجبور کیا گیا اور پارٹی کو اس کا انتخابی نشان استعمال کرنے سے بھی روک دیا گیا، مبصر ٹیم نے بتایا کہ حکومتی فیصلے بار بار ایک جماعت کو غیر مساوی اور محدود انتخابی میدان میں دھکیلتے رہے، متعدد پولنگ سٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حلقہ سطح پر جاری کیے گئے حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دے دیا گیا۔ برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ رپورٹ کو پہلے غیر رسمی طور پر حکومتِ پاکستان سے شیئر کیا گیا اور بعد ازاں مبینہ طور پر حکومت نے اسے شائع نہ کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر دولتِ مشترکہ سیکریٹریٹ نے عمل کیا اور رپورٹ کو دبا دیا، یہ رپورٹ جو اب مکمل طور پر لیک ہو چکی ہے، ڈراپ سائٹ نیوز نے حاصل کی، جس میں دولتِ مشترکہ پر دھاندلی کو چھپانے میں ملوث ہونے کا الزام لگ رہا ہے، رپورٹ میں انتخابات میں منظم دھاندلی اور ریاستی مشینری کے غلط استعمال کا ذکر ہے، جس کے ذریعے عمران خان کی غیر موجودگی میں ان کی جماعت کو سیاسی عمل سے باہر رکھا گیا۔ دولتِ مشترکہ کے ترجمان نے اس معاملے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے آگاہ ہیں جو آن لائن گردش کر رہی ہیں لیکن ان کا اصولی مؤقف ہے کہ وہ لیک شدہ دستاویزات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے، حکومتِ پاکستان اور الیکشن کمیشن کو رپورٹ پہلے ہی موصول ہو چکی ہے اور جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا یہ رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں شائع کی جائے گی۔