دوبارہ12 اکتوبر مسلط نہ ہوا تو 2 سال میں معاشی بحران سے چھٹکارا پالیں گے، رانا ثنا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آ باد:
پاکستان مسلم لیگ کے سینیئر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت دن رات معاشی بہتری کیلیے کام کر رہی ہے، جنرل عاصم منیر بھی اکانومی کو بہتر کرنے کیلیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
لیگی رہنما اور وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے کہا کہ 1999 میں کسی کو بجلی کے بل اور مہنگائی کا فکر نہیں تھا، ملک آگے بڑھ رہا تھا، ایٹمی قوت بنا چکا تھا اور ایشین ٹائیگر بننےجا رہا تھا، پھر 12 اکتوبر آ گیا یہ کون لایا اس پر زیادہ بات نہیں کرتا، اس وقت نعرہ لگایا گیا کہ ہم حقیقی جمہوریت لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پھر 9 سال میں دہشت گردی آئی، لاہور جیسی مارکیٹیں بھی محفوظ نہیں تھیں،لوڈشیڈنگ کی وجہ سے 24 میں سے 20 سے 22 گھنٹے بجلی بند رہتی تھی، ہم نے ملک میں دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کیے، 2013 میں آپ نے اعتماد کیا اور ہم نے مسائل حل کیے۔
رانا ثنا نے کہا کہ یہ کہتے ہیں الیکشن میں دھاندلی ہوئی، جب 2018 میں ہم کہہ رہے تھے کہ دھاندلی ہوئی ہے تب کہتے تھے آپ اسمبلیوں میں بیٹھ گئے ہیں نظام کو چلنے دیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی جس کا ایک ہی اجلاس ہوا، پھر ملک کے اوپر دوبارہ 12 اکتوبر مسلط کیا گیا، انہوں نے کہا کہ مارچ اپریل2022 میں ملک ڈیفالٹ کرنے کے قریب تھا، ڈیفالٹ کرنے والے ممالک پر جو گزرتی ہے وہ کسی عذاب سے کم نہیں ہوتا۔
رانا ثنا نے کہا کہ ہم نے پھر مشکل وقت میں کندھا دیا، لوگوں نے بھلے سیاسی طور پر ہمیں قصور وار گردانا ہو، لیکن اگر مارچ اپریل میں عدم اعتماد نہ ہوتا تو ملک ڈیفالٹ کرنے جا رہا تھا، ہم نے ملک کو ڈیفالٹ کرنے سے بچایا اور آگے بڑھایا ہے۔
حکومت پنجاب کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں تمام صوبوں سے آگے بڑھ رہا ہے، انہوں نے کہا کہ آپ بھلے نمبر میں ہم سے کم ہیں مگر آپ ہر حلقہ میں ہار جیت کا فیصلہ کر سکتے ہیں، آپ اپنی قوت کو جمع کیجیے، منظم کیجیے۔
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ اگر دوبارہ کوئی 12 اکتوبر مسلط نہ ہوا تو پاکستان دو سال میں ہمیشہ کیلیے معاشی بحران سے چھٹکارا پا لے گا، وفاقی حکومت دن رات معاشی بہتری کیلئے کام کر رہی ہیں، اوراسٹیبلشمنٹ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر بھی اکانومی کو بہتر کرنے کیلئے بھرپور کوشش کر رہے ہیں،آج اگر وہ ( آرمی چیف) بہتر کام کررہے ہیں تو تنقید بے جا ہے۔
بلوچستان کی صورت حال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سب سر جوڑ کر نہ بیٹھے تو ملک اس بحران سے نہیں نکل سکتا، بلوچستان میں فوج کو مضبوط نہ کیا گیا تو پھر اقتدار ان کے ہاتھ ہوگا جو پہاڑوں سے اتریں گے، انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ دیکھ کر گولیاں مار دی جاتی ہیں۔
خیبرپختونخوا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں بھی اگر حالات خراب ہوئے تو گنڈا پور کی حکومت نہیں رہے گی، سرحد کے دوسری طرف جو بیٹھے ہیں وہ آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جوان روزانہ جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں،پوری قوم کو اس کی تائید کرنی چاہیے، وہ شر پسند جو 26 نومبر کو 12 اکتوبر والی صورتحال قائم کرنا چاہتے تھے، قوم نے ان کا ساتھ نہیں دیا، قوم کو ان کا ساتھ نہیں دینا چاہیے۔
مینارٹی کارڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 93 ہزار لوگوں نے درخواستیں دیں، پچاس ہزار کو مینارٹی کارڈ دے رہے ہیں، وہ وقت بھی آئے گا کہ فنڈز زیادہ اور مستحق کم ہوں گے۔
رانا ثنا نے کہا کہ شفافیت پر تو کوئی بات نہ ہوئی مگر اب میڈیا پر اشتہارات پر بات ہو رہی ہے، میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے، حکومت کے بجٹ میں باقاعدہ میڈیا بجٹ مختص کیا جاتا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ڈیفالٹ کرنے رہے ہیں
پڑھیں:
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا
پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی
پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔محکمہ آبپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600کیوسک جبکہ ڈائون اسٹریم میں محض 190کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے ۔ 2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی، یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔محکمۂ آبپاشی کے مطابق پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے ، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے ۔محکمہْ زراعت کے مطابق پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔محکمہْ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔