قائمہ کمیٹی کی ریلوے پولیس سمیت دیگر اداروں میں مستقل بنیاد پر بھرتیوں کی سفارش
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلویز نے ریلوے پولیس سمیت دیگر اداروں میں مستقل بنیاد پر بھرتیاں کرنے کی سفارش کردی، کمیٹی نے ریلوے ملازمین کی پنشن سے متعلق یونیفارم پالیسی کی بھی سفارش کی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ریلویز کا اجلاس جام سیف اللہ خان کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے پولیس سے متعلق کئی شکایات مل رہی ہیں، گزشتہ 2 ماہ میں ریلوے پولیس میں ٹرانسفر پوسٹنگ کا ریکارڈ کمیٹی کو جمع کرائیں۔سینیٹر شہادت اعوان نے استفسار کیا کہ ریلوے پولیس سمیت دیگر اداروں میں نئے لوگوں کی بھرتیوں کی ضرورت ہے، ریلوے میں لوگوں کو کنٹریکٹ پر نہیں مستقل بنیاد پر بھرتی کیا جائے، پولیس میں جو خالی اسامیاں پڑی ہیں ان پر بھرتیوں کا عمل تیز کیا جائے۔
سیکرٹری ریلویز نے کہا کہ ریلوے میں اسامیوں کی تعداد 95 ہزار ہے جبکہ 55 ہزار سے زائد لوگ کام کر رہے ہیں، کابینہ کے فیصلے کو دیکھتے ہوئے ہم نے کنٹریکٹ بنیاد پر بھرتیاں کرنی ہیں۔سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ عید الفطر سے پہلے ملک بھر میں خصوصی ٹرینیں چلائی جائیں تاکہ مسافروں کو سہولتیں فراہم کی جاسکیں، بڑے ریلوے سٹیشنز پر جلد از جلد واک تھرو سکیورٹی گیٹس، سکینرز نصب کئے جائیں۔
کمیٹی ارکان نے محکمہ ریلویز میں کنٹریکٹ بنیاد پر بھرتیوں پر تحفظات کا اظہار کردیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے پولیس میں نوجوان اپنی زندگیاں داو¿ پر لگا کر عوام کے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے ریلوے پولیس سمیت دیگر اداروں میں مستقل بنیاد پر بھرتیاں کرنے کی سفارش کردی۔
کمیٹی ارکان نے آئی جی ریلویز سے بھرتیوں میں شفافیت سے متعلق استفسار کیا، جس پر آئی جی ریلویز نے جواب دیا کہ ریلوے پولیس میں نئی بھرتیاں میرٹ پر ہوں گی، علاقائی کوٹے کا خیال رکھا جائے گا۔قائمہ کمیٹی نے ریلوے ملازمین کی پنشن سے متعلق یونیفارم پالیسی کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے حکومت دیگر اداروں کی طرح ریلویز کے ملازمین کی پنشن سے متعلق یونیفارم پالیسی بنائے، سینیٹر شہادت اعوان نے ایم ایل ون منصوبے سے متعلق کہا کہ ایم ایل ون پر 2017 سے آج تک 7 ایکسٹینشن ہوچکی ہیں، ریلوے کی ری سٹرکچرنگ آنکھوں میں دھول جھونکنے والی بات ہے۔
لیبیا کے راستے یورپ تک انسانی سمگلنگ میں اضافہ، حکام کیا کررہے ہیں؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مستقل بنیاد پر قائمہ کمیٹی پولیس میں نے کہا کہ نے ریلوے کی سفارش کمیٹی نے
پڑھیں:
مدارس سمیت پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں میں داخلے کے لیے تھیلیسیمیا اور دیگر جینیٹک لازمی قرار
پنجاب میں تمام اسکولوں، کالجوں اور دینی مدارس میں داخلے کے وقت طلبا کا تھیلیسیمیا اور دیگر جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار۔
پنجاب اسمبلی نے تھیلیسیمیا اور دیگر جینیٹک امراض کی روک تھام کے لیے پنجاب تھیلیسیمیا پریوینشن ایکٹ 2025 منظور کر کیا، جس کے نتیجے میں پنجاب میں تمام اسکولوں، کالجوں اور دینی مدارس میں داخلے کے وقت طلبا کا تھیلیسیمیا اور دیگر جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار دے دیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب اسمبلی: نوازشریف انسٹیٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ کا بل منظور
پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والے قانون کے مطابق اس ضمن میں ایک ایڈوائزری کونسل تشکیل دی جائے گی۔
ضروری ٹیسٹ لازمی قرار دینے کا مقصد بیماریوں کی بروقت تشخیص اور مینجمنٹ کو یقینی بنانا اور مستقبل میں اس کے طبی و معاشی بوجھ کو کم کرنا بھی ہے۔
منظور شدہ بل کے مطابق تمام اسکولوں، کالجوں اور دینی مدارس میں داخلے کے وقت طلبا کا تھیلیسیمیا اور دیگر جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی ہوگا، ٹیسٹ رپورٹس بورڈز کو داخلے فارم کے ساتھ جمع کروانا ضروری ہوگا۔
پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ تمام ٹیسٹ رزلٹس کا ڈیٹا بیس بنائے گا، جس کی خفیہ معلومات کو غیر مجاز اشخاص سے شیئر کرنے پر سزائیں ہوں گی۔
منظور شدہ بل کے مطابق لیبارٹریز 10 دن کے اندر ٹیسٹ رزلٹس PITB کو بھیجیں گی۔ پرائیویٹ لیبارٹریز کے ملازمین کیخلاف جعلی رزلٹس یا ڈیٹا لیک کرنے پر پاکستان پینل کوڈ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔
منظور شدہ بل کے مطابق نادرا کے ساتھ مریضوں کے خصوصی رجسٹریشن اور مالی امداد کا بندوبست بھی جلد متوقع ہے۔ حکومت غریب خاندانوں کے لیے مفت ٹیسٹنگ کا بندوبست کرے گی۔
کونسل جینیٹک ٹیسٹنگ کے معیارات، لیبارٹریز کی منظوری، ٹیسٹ کی قیمتوں کا تعین اور مریضوں کے لیے خصوصی ہیلتھ کارڈز جاری کرنے کی سفارش کرے گی۔ ٹیسٹ کے بعد جنیٹک بیماریوں کی تشخیص ہونے والوں طلبہ کی کونسلنگ کی جائے گی۔
منظور شدہ بل کے مطابق یہ قانون فوری طور پر نافذ ہو گیا ہے اور پنجاب بھر میں تمام سرکاری و پرائیویٹ اداروں پر لاگو ہوگا۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ تھیلیسیمیا، ہیموفیلیا، معذوری جیسی مبلغ بیماریاں کزن میرج کے باعث بچوں میں آ جاتی ہیں۔ ان بیماریوں کی روک تھام صرف ٹیسٹ کے ذریعے کی جا سکتی ہے، جو کہ اچھا اقدام ہے۔
بل حتمی منظوری کے لیے گورنر پنجاب کو پیش کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکول پنجاب اسمبلی تھیلیسیمی جینیٹک امراض کالج لازمی ٹیسٹ مدرسہ