پاکستانی عوام کی محبت اور عزت بھلا نہیں سکوں گا، وکرانت گپتا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
کراچی:
ممتاز بھارتی اسپورٹس صحافی وکرانت گپتا کا کہنا ہے کہ کھیل سرحدوں سے بالاتر ہوتے ہیں اور لوگوں کے دلوں کو جوڑنے کا سب سے خوبصورت ذریعہ ہیں،امید کرتا ہوں کہ مستقبل میں پاک، بھارت کے درمیان کھیلوں کے ذریعے تعلقات مزید بہتر ہوں گے اور ایسے دورے دونوں ملکوں کے عوام کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
چیمپئنز ٹرافی اورایشیا کپ 2023 کے دوران بھارتی ٹیم کی پاکستان نہ آنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے گپتا کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ حکومتوں کا تھا، لیکن اگر عوام اور صحافی ایک دوسرے کے ملک آ سکتے ہیں تو کھلاڑیوں کو بھی موقع ملنا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے معروف اسپورٹس صحافی وکرانت گپتا نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا جہاں انھوں نے نہ صرف چیمپئنز ٹرافی کے انتظامات کا جائزہ لیا بلکہ پاکستانی عوام کی مہمان نوازی اور یہاں کے کرکٹ کلچر کو بھی قریب سے دیکھا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.
پاکستانی عوام نہ صرف بھارتی کرکٹرز کی مہارت کو تسلیم کرتے ہیں بلکہ ان کی مستقل مزاجی اور کھیل کے جذبے کی بھی تعریف کرتے ہیں۔ وکرانت گپتا نے کہا کہ جب وہ لاہور میں گھوم رہے تھے تو لوگوں نے ان سے پوچھا کہ ویرات کوہلی کی فٹنس کا راز کیا ہے اور روہت شرما کی ٹائمنگ کا کیا راز ہے؟ یہ سوالات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستانی عوام بھارتی کھلاڑیوں کو کتنی گہری نظر سے فالو کرتے ہیں۔
پاکستان میں کرکٹ کے جنون کے حوالے سے وکرم گپتا نے کہا کہ پاکستانی عوام اب بھی کرکٹ سے محبت کرتے ہیں مگر ماضی جیسا جوش و خروش نظر نہیں آتا۔ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں مگر انفرااسٹرکچر اور نچلی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے، آج کے دور میں سوشل میڈیا دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، پہلے صرف میڈیا کے ذریعے اطلاعات پہنچتی تھیں، لیکن اب سوشل میڈیا نے لوگوں کے جذبات اور خیالات کو براہ راست پہنچانے کا پلیٹ فارم مہیا کر دیا ہے۔
انہوں نے اپنے دورے کو یادگار قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام نے جس محبت اور عزت سے انہیں خوش آمدید کہا وہ کبھی نہیں بھلا سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے عوام کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے محبت موجود ہے، لیکن سیاسی کشیدگی نے انہیں ایک دوسرے سے دور کر رکھا ہے۔
پاکستان کے دورے کے بعد وکرانت گپتا کو بھارت میں کچھ حلقوں کی جانب سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تاہم انہوں نے کہا کہ صحافی کا کام سچ اور مثبت پہلو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔
انھوں نے دونوں ممالک کے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کریں اور مثبت روابط کو فروغ دیں۔وکرام گپتا نے پاکستان میں قیام کے دوران لوگوں کی محبت اور احترام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان محبت موجود ہے، بس سیاست نے انھیں تقسیم کر رکھا ہے،بھارتی صحافی کے مطابق مجھے پاکستان میں گھومنے پھرنے میں کوئی خوف محسوس نہیں ہوا، لوگ بہت محبت سے ملتے تھے اور زیادہ تر لوگ صرف کرکٹ کے بارے میں بات کرتے تھے، ان کا ماننا ہے کہ اگر دونوں ممالک کی حکومتیں ایک دوسرے کے خدشات دور کریں تو کرکٹ سیریز دوبارہ بحال ہو سکتی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے عوام کہ پاکستانی عوام پاکستان میں ایک دوسرے کرتے ہیں گپتا نے کہا کہ
پڑھیں:
گلگت میں آئی ایس او کے زیر اہتمام حمایت مظلومین ریلی، شیعہ سنی عوام کی شرکت
احتجاجی ریلی میں شریک تمام تمام مسلمانوں نے مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ظالم اور وحشی ریاست اسرائیل اور اس کے حامی امریکہ کی شدید مذمت کی۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں سے اظہار یکجہتی اور غاصب صہیونی ریاست اسرائیل و امریکہ کے عالم انسانیت پر ظلم و بربریت کے خلاف امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان گلگت بلتستان ریجن کے زیر اہتمام بعد از نماز جمعہ مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت سے سی ایم ہاوس چنار باغ تک احتجاجی ریلی بعنوان آزادی فلسطین مارچ نکالی گئی، جس میں گلگت بلتستان کے تمام مکاتب فکر کے افراد نے شرکت کی۔ احتجاجی ریلی میں شریک تمام تمام مسلمانوں نے مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ظالم اور وحشی ریاست اسرائیل اور اس کے حامی امریکہ کی شدید مذمت کی۔ اس ریلی کے موقع پر متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ ہم فلسطینی عوام کے جائز حقِ خودارادیت، اپنی سرزمین پر خود مختاری اور مکمل آزادی کے حق کو تسلیم کرتے ہیں۔ اسرائیل کا ناجائز قبضہ، غزہ پر وحشیانہ حملے، فلسطینیوں کی اجتماعی سزائیں اور انسانی حقوق کی پامالی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، جسے فوری طور پر روکا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری قتل عام، بچوں، خواتین اور بزرگوں کی ہلاکتوں کو فوری طور پر روکا جائے۔ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کو فوری انسانی امداد فراہم کرے اور اسرائیل پر دباؤ بڑھائے تاکہ غزہ کا محاصرہ ختم ہو۔
قرارداد کے مطابق مسجد اقصیٰ اسلامی مقدسات کا مرکز ہے۔ ہم اسرائیلی فوج اور یہودی انتہا پسندوں کی مسجد اقصیٰ میں دخل اندازی، فلسطینی نمازیوں پر تشدد اور یروشلم (القدس) کی فلسطینی شناخت کو مٹانے کی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات کی مخالفت کرتے ہیں۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل کا دورہ کرنے والے پاکستانیوں پر پابندی، خصوصاً وہ سیاستدان، سفارتکار ،صحافی یا کاروباری افراد جنہوں نے اسرائیل کا سفر کیا ہو۔ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور ان کے پاسپورٹ ضبط کیے جائیں۔ فلسطین کی حمایت میں عملی اقدامات، جیسے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی حمایت، اسرائیل پر اقتصادی پابندیوں کی وکالت اور فلسطینیوں کو فوجی و مالی امداد کیا جائے۔ قرارداد میں تمام اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف اقتصادی اور سفارتی پابندیاں عائد کریں۔ فلسطینیوں کی سیاسی، قانونی اور عسکری حمایت کریں۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف قراردادیں پیش کریں اور انہیں نافذ کرائیں۔ ہم ان ممالک کی مذمت کرتے ہیں جو انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں لیکن فلسطینیوں کے قتل عام میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کو دی جانے والی تمام فوجی اور مالی امداد بند کی جائے۔
اجتماع کے موقع پر عہد کیا گیا کہ فلسطین کی آزادی تک احتجاج اور بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔ اسرائیلی مصنوعات اور کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں گے۔ سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر فلسطین کیلئے آواز بلند کریں گے۔ ہم پاکستانی حکومت، عالمی اداروں اور تمام انصاف پسند قوتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اسرائیلی جارحیت کو روکیں۔ فلسطینیوں کو ان کا جائز حق دلائیں۔ جنگی جرائم کے مرتکب اسرائیلی حکام کو انٹرنیشنل کریمینل کورٹ (ICC) میں پیش کیا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ آج کا یہ اجتماع گلگت بلتستان کی زمینیں، پہاڑ، معدنی ذخائر سمیت تمام خزانے یہاں کی عوام کی ملکیت سمجھتا ہے، انہیں لوٹنے کیلئے بنائے جائے والے تمام ایکٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ آج کا یہ اجتماع گزشتہ سات ماہ سے بند پاراچنار روڈ کو فی الفور کھول کر مسافروں کیلئے محفوظ بنانے کا مطالبہ کرتا ہے۔