اسلام آباد(طارق محمودسمیر)وزیراعظم شہباز شریف کے اقتدارسنبھالنے کو باضابطہ طور پر آج چارمارچ کوایک سال مکمل ہوجائے گاجب کہ وہ تین مارچ 2024کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائدایوان اور وزیراعظم منتخب ہوئے تھے ،شہباز شریف کی مخلوط حکومت میں سب سے بڑے پارٹنرپیپلزپارٹی ہے جس نے تمام آئینی عہدے صدرپاکستان،چیئرمین سینیٹ ،ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی اوردوصوبوں کے گورنرزکے عہدے لے لیے تاہم وفاقی کابینہ میں شامل نہیں ہوئے ،اس ایک سال کاجائزہ لیاجائے تو حکومت نے معاشی اور خارجہ پالیسی کے محاذوں پر اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور پاکستان کو سفارتی تنہائی سے نکالنے میں کافی حدتک کامیاب ہوئی ہے جہاں تک معیشت کے استحکام کا تعلق ہے تو ایک زمانہ وہ تھا جب 2022اور 2023 میں اس خدشے کا اظہار کیاجارہاتھاکہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے گا لیکن ایسانہ ہوااور آئی ایم ایف کے ساتھ سخت شرائط پر معاہدہ کرنے میں حکومت کامیاب ہوئی جس کے نتیجے میں ڈیفالٹ کا خطرہ تو ٹل گیا لیکن ریاست بچانے کے لیے ن لیگ نے اپنی سیاست کا بہت نقصان کیااور ملک میں مہنگائی کاایک طوفان آیا،مہنگائی بڑھنے کی شرح خطرناک حد 40فیصد تک جاپہنچی ،اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ 22فیصد تک چلاگیا لیکن آہستہ آہستہ شہبازشریف حکومت نے معاشی محاذ پر کامیابیاں حاصل کرناشروع کیں،آئی ایم ایف کے ساتھ تین سالہ نیامعاہدہ طے پایا،پالیسی ریٹ 22سے کم ہوکر12فیصد پرآچکاہے ،مہنگائی کی شرح تازہ ترین شماریات ڈویعن کی رپورٹ کیمطابق سالانہ بنیادوں پر ایک اعشاریہ پانچ فیصد پر آگئی ہے جو ایک ریکارڈ ہے اس کے علاوہ اگردیکھاجائے تو ایک سال میں پاکستان میں سیاسی عدم استحکام برقراررہا،اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت تحریک انصاف نے احتجاجی جلوس،جلسے اور دھرنے دیئے جو اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے ،عمران خان کو 190ملین پاونڈکرپشن کیس میں 14سال سزاہوئی ،حکومت اور اپوزیشن میں 26نومبر کے بعد مذاکرات کا ایک سلسلہ شروع ہوا جو دونوں اطراف کے غیرسنجیدہ رویئے کے باعث آگے نہ بڑھ سکا،غیرملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے دیکھاجائے تو چین ،سعودی عرب،متحدہ عرب امارات ،قطراور وسط ایشیائی ریاستوں نے اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کئے ،سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کے نتیجے میں پیشرفت ہوئی ہے ،آئی پی پیز کے معاملے کو حل کرنے کی کوششیں کی گئی ،پانچ آئی پی پیزکمپنیوں کے ساتھ معاہدے ختم کئے گئے ،بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کے اقدامات جاری ہیں اور حکومت یہ دعویٰ کررہی ہے کہ جلد10روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت کم کردی جائے گی،دوسری جانب تحریک انصاف کے ایک سابق رہنماشیرافضل مروت پارٹی سے نکالے جانے کے بعد روزانہ یاتو کوئی نیاانکشاف کرتے ہیں یا نئے الزامات لگاتے ہیں ،انہوں نے اپنے تازہ انٹرویومیں فارم 47کے حوالیسے یہ انکشاف کیاہے کہ تحریک انصاف کے بہت سے رہنماوں کی جیت بھی فارم 47کے نتیجے میں ہوئی ہے اوربہت سے ارکان نے بیان حلفی بھی لکھ کردیاتھا،شیرافضل مروت نے جے یو آئی کیسربراہ مولانا فضل الرحمان کی پشین سے جیت کو بھی فارم 47کانتیجہ قراردیاہے،شیرافضل مروت کے الزامات میں کتنی صداقت ہے اوران کے پاس کیاشواہدہیں؟یہ تو وہیں بتاسکتے ہیں تاہم یہ پہلاموقع ہے کہ تحریک انصاف کے اندرسے ہی فارم47کی آوازاٹھی ہے تحریک انصاف تو آٹھ فروری کے بعد سے یہ بیانیہ بنارہی ہے کہ ن لیگ ،پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کے تمام ارکان فارم 47کے ذریعے الیکشن جیتے ہیں اور اب انہیں کی پارٹی کے ایک سابق رہنمااپنی پارٹی پر ہی فارم 47کے الزامات لگارہے ہیں،سیاست میں الزام تراشی ہمیشہ سے ہوتی آئی ہے اور ہرالیکشن کے بعد مخالفین ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں لیکن 8فروری کے الیکشن کے حوالے سے تحریک انصاف نے یہ بیانیہ بنایاکہ انہیں جان بوجھ کر الیکشن میں ہروایاگیا،عوام نے ان کے حق میں ووٹ ڈالااور فارم 47کے ذریعے انہیں ہرادیاگیا،اسی طرح کے الزامات 2018کے الیکشن کے بعد ن لیگ یہ کہہ کرلگاتی رہے کہ تحریک انصاف کو جتوانے کے لیے آرٹی ایس بٹھایاگیا۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: تحریک انصاف فارم 47کے کے ساتھ کے بعد

پڑھیں:

مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔

ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔

دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پورٹ قاسم: عالمی درجہ بندی میں نمایاں بہتری، حکومت نے نیا ترقیاتی وژن پیش کردیا
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • آزاد ‘ محفوظ صحافت انصاف ‘ جمہوریت کی ضامن: سینیٹر عبدالکریم 
  • تحریک انصاف ،پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا اعلان
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • تحریک انصاف کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • جہادِ افغانستان کے اثرات
  • مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
  • تحریک انصاف کا کے ایم سی میں موجود منحرف ارکان سے متعلق الیکشن کمیشن کو خط