ممتاز بھارتی اسپورٹس صحافی وکرانت گپتا کا کہنا ہے کہ کھیل سرحدوں سے بالاتر ہوتے ہیں اور لوگوں کے دلوں کو جوڑنے کا سب سے خوبصورت ذریعہ ہیں،امید کرتا ہوں کہ مستقبل میں پاک، بھارت کے درمیان کھیلوں کے ذریعے تعلقات مزید بہتر ہوں گے اور ایسے دورے دونوں ملکوں کے عوام کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

چیمپئنز ٹرافی اورایشیا کپ 2023 کے دوران بھارتی ٹیم کی پاکستان نہ آنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے گپتا کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ حکومتوں کا تھا، لیکن اگر عوام اور صحافی ایک دوسرے کے ملک آ سکتے ہیں تو کھلاڑیوں کو بھی موقع ملنا چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت کے معروف اسپورٹس صحافی وکرانت گپتا نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا جہاں انھوں نے نہ صرف چیمپئنز ٹرافی کے انتظامات کا جائزہ لیا بلکہ پاکستانی عوام کی مہمان نوازی اور یہاں کے کرکٹ کلچر کو بھی قریب سے دیکھا۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.

cricketPakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں وکرانت گپتا نے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ پاکستانی عوام بھارتی کرکٹرز، خاص طور پر ویرات کوہلی کے لیے بے حد محبت کرتے ہیں، لاہور کی گلیوں، سڑکوں اور میدانوں میں نوجوانوں کو ویرات کوہلی کی نمبر 18 جرسی پہنے دیکھا، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ کرکٹ کسی بھی سرحد یا سیاسی کشیدگی سے بالا تر ہے۔

پاکستانی عوام نہ صرف بھارتی کرکٹرز کی مہارت کو تسلیم کرتے ہیں بلکہ ان کی مستقل مزاجی اور کھیل کے جذبے کی بھی تعریف کرتے ہیں۔ وکرانت گپتا نے کہا کہ جب وہ لاہور میں گھوم رہے تھے تو لوگوں نے ان سے پوچھا کہ ویرات کوہلی کی فٹنس کا راز کیا ہے اور روہت شرما کی ٹائمنگ کا کیا راز ہے؟ یہ سوالات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستانی عوام بھارتی کھلاڑیوں کو کتنی گہری نظر سے فالو کرتے ہیں۔

پاکستان میں کرکٹ کے جنون کے حوالے سے وکرم گپتا نے کہا کہ پاکستانی عوام اب بھی کرکٹ سے محبت کرتے ہیں مگر ماضی جیسا جوش و خروش نظر نہیں آتا۔ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں مگر انفرااسٹرکچر اور نچلی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے، آج کے دور میں سوشل میڈیا دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، پہلے صرف میڈیا کے ذریعے اطلاعات پہنچتی تھیں، لیکن اب سوشل میڈیا نے لوگوں کے جذبات اور خیالات کو براہ راست پہنچانے کا پلیٹ فارم مہیا کر دیا ہے۔

انہوں نے اپنے دورے کو یادگار قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام نے جس محبت اور عزت سے انہیں خوش آمدید کہا وہ کبھی نہیں بھلا سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے عوام کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے محبت موجود ہے، لیکن سیاسی کشیدگی نے انہیں ایک دوسرے سے دور کر رکھا ہے۔

پاکستان کے دورے کے بعد وکرانت گپتا کو بھارت میں کچھ حلقوں کی جانب سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تاہم انہوں نے کہا کہ صحافی کا کام سچ اور مثبت پہلو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔

انھوں نے دونوں ممالک کے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کریں اور مثبت روابط کو فروغ دیں۔وکرام گپتا نے پاکستان میں قیام کے دوران لوگوں کی محبت اور احترام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان محبت موجود ہے، بس سیاست نے انھیں تقسیم کر رکھا ہے،بھارتی صحافی کے مطابق مجھے پاکستان میں گھومنے پھرنے میں کوئی خوف محسوس نہیں ہوا، لوگ بہت محبت سے ملتے تھے اور زیادہ تر لوگ صرف کرکٹ کے بارے میں بات کرتے تھے، ان کا ماننا ہے کہ اگر دونوں ممالک کی حکومتیں ایک دوسرے کے خدشات دور کریں تو کرکٹ سیریز دوبارہ بحال ہو سکتی ہے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے عوام کہ پاکستانی عوام پاکستان میں ایک دوسرے کرتے ہیں گپتا نے کہا کہ

پڑھیں:

سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم

آواز
۔۔۔۔۔۔۔
ایم سرور صدیقی

مشہور کہاوت ہے ریاست ماں ہوتی ہے لیکن حالات وواقعات دیکھ کر محسوس ہوتاہے، پاکستان کی ریاست اپنے شہریوں کے لئے سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم ثابت ہورہی ہے ۔آ خر عوام کے ساتھ ہوکیا رہاہے ؟ اس ریاست کے ہر محکموں نے عوام سے پیسے ہتھیانے کی نت نئی ایجادات کرکے دنیا کے تمام سا ئندانوں کومات دے دی ہے ،جس کے ذریعے عوام کی جیبوںپر ڈاکہ ڈالا جارہاہے او کوئی پوچھنے والا ہی نہیں۔ بجلی اور گیس کے سلیب ٹیرف نے کسی ایناکواڈاکی طرح عام آدمی کو اس انداز سے جکڑرکھاہے کہ سانس لینا بھی محال ہورہاہے۔ ایک ماہ قبل سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں میں کہا گیا تھا کہ صرف پنجاب میںگاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروںکے چالان کا 5ارب ہدف دے دیا گیاہے ۔موٹرسائیکل سوار ٹریفک اہلکاروںکا خاص ہدف ہوں گے۔ اس خبریا افواہ کی آج تک تردید یا وضاحت نہیں کی گئی۔ اس کا مطلب ہے دال میں ضرور کچھ کالا کالا ہے یاپھر ساری دال ہی کالی ہے۔
آج ہی ایک اخبارمیں پڑھ کر اکثر لوگ سر تھام کریقینا بیٹھ گئے ہوں گے کہ گیس سیکٹر کا 2800ارب گردشی قرضہ بارے حکومت نے ایک ٹیکنیکل حل ڈھونڈ لیا ہے۔ بجلی کی طرح قدرتی گیس کے شعبے میں بھی 2800ارب کا گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے صارفین پر بوجھ ڈالا جائیگا۔ اس سلسلہ میں بزرجمہروں کے سیانے دماغوںمیںکئی تجاویز زیرغور ہیں۔ ایک یہ حل تجویزکیا گیا ہے کہ 3 سے10روپے کی خصوصی پٹرولیم لیوی عائد کردی جائے یاپھر ایک بار دوبارہ گیس کی قیمتیں بھی بڑھا دی جائیں ۔شنید ہے کہ ان تجاویز پر عمل کرنے کے لئے ٹاسک فورس سرگرم ہے ،جبکہ یہ بھی سننے میں آرہاہے کہ 2ہزارارب قرضہ ختم کرنے کیلئے بینکوں سے قرض لیا جائیگا جس کی ادائیگی عوام پیٹرولیم لیوی کے ذریعے کرینگے( کیسی مزے دار تجویزہے) اس سے بھی گردشی قرضوںسے جان نہیں چھوٹتی تو تیز بہدف نسخہ تو موجود ہے کہ گیس قیمتوں میں اضافہ کردیا جائے ،سود اور سرچارج کے باقی 800ارب جزوی معافی یا ادائیگی سے ختم ہونگے۔ٹاسک فورس نے بجلی کے شعبے کے بعد اب گیس سیکٹر کے 2800ارب روپے کے گردشی قرضے کے خاتمے کی جانب توجہ مرکوز کر لی ہے ۔ جس کا فیصلہ کرلیا گیاہے محض رسمی اعلان باقی ہے۔ اس مقصد کے لئے قائم خصوصی ٹاسک فورس میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظفر اقبال، وزیر نجکاری محمد علی، اور سی پی پی اے، ایس ای سی پی، اور نیپرا کے ماہرین شامل ہیں۔حکومت کے زیر غور منصوبے کے مطابق 2000ارب روپے کے گردشی قرضے کے اسٹاک کو ختم کرنے کے لئے کمرشل بینکوں سے قرض لیا جائے گا۔ اس قرض کی ادائیگی عوام اگلے سات سالوں میں پیٹرولیم مصنوعات پر خصوصی لیوی کے ذریعے کریں گے۔ اس لیوی کی شرح 3 سے 10 روپے فی لیٹر تک رکھی جا سکتی ہے۔
دوسری خوفناک خبر یہ ہے کہ ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ واپڈا میں نقصانات چھپانے کیلئے ڈسکوز کی صارفین کو 244 ارب روپے کی اووربلنگ کی گئی ہے جس پر تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ آڈٹ میں مردہ افراد کو بل بھیجنے کا اعتراف بھی شامل ہے۔ باخبر ذرائع کا کہناہے گزشتہ چند سالوں کے دوران8 سرکاری بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے اپنی نااہلی چھپانے کے لئے صارفین کو غیر قانونی طور پر 244 ارب روپے کی حیران کن حد تک زیادہ بلنگ بھیجے ۔ اور تاحال اس میں ملوث کسی بھی اہلکار کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ مالی سال 2024ـ25 کی آڈٹ رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 2023ـ24 تک بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے صارفین کو کی گئی اوور بلنگ کی مالیت 244 ارب روپے تھی۔ یہ اوور بلنگ بجلی چوری، لائن لاسز اور ناقص کارکردگی سے ہونے والے نقصانات کو چھپانے کے لئے کی گئی تھی۔ رپورٹ میں لاہور، اسلام آباد، حیدر آباد، ملتان، پشاور، کوئٹہ، سکھر اور قبائلی علاقوں میں کام کرنے والی کمپنیوں کے نام شامل ہیں جنہوں نے صارفین سے زائد بل وصول کیے۔ انتہائی افسوسناک بات یہ ہے کہ زرعی ٹیوب ویلز اور یہاں تک کہ وفات پا جانے والے افراد کو بھی نہیں بخشا گیا۔ اکیلی ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 496 ملین روپے کے بل مردہ صارفین کو بھیجے جس میں ایک ایسا واقعہ بھی شامل ہے جہاں بجلی کا اصل استعمال صفر ہونے کے باوجود 1.2 ملین یونٹس کا بل بھیجا گیا۔ صرف ایک ماہ کے دوران 2 لاکھ 78 ہزار سے زائد صارفین کو مجموعی طور پر 47.81 ارب روپے کے زائد بل موصول ہوئے ۔تاہم عوام سے اربوں روپے ناجائز طور پر وصول کرنے کے باوجود کسی بھی اہلکار کو جوابدہی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ حالانکہ غریب سے غریب صارف بھی بجلی کے بلوں میں13 سے زیادہ ٹیکسز اداکررہاہے۔ اس کے باوجود واپڈا کا پیٹ نہیں بھرتا۔ اب وپڈا نے نیا سلیب سسٹم متعارف کروایاہے جوطلسم ِ ہوشربا سے کم نہیں ہے۔ سمجھ نہیں آتی اشرافیہ عوام کے ساتھ کیا کھیل کھیل رہی ہے ؟شاید عوام کو چکر پہ چکر دینامقصودہے کہ عام آدمی سکھ کا سانس بھی نہ لے پائے۔ کہا یہ جارہاہے کہ بجلی ٹیرف کاپہلے جو 200 یونٹ والا رعایتی نظام تھا وہ ختم کر دیا گیا ہے۔ اب اسے بڑھا کر 300 یونٹ کر دیا گیا ہے لیکن اس میں اصل چالاکی چھپی ہے یعنی مرے کو مارے شاہ مدار۔بجلی ٹیرف کے پرانے نظام میںپہلے 100 یونٹس پر ریٹ 9 روپے فی یونٹ تھا ۔اس کے بعد کے یونٹس (100) پر ریٹ ہوتا تھا 13 روپے فی یونٹ اور اگر آپ کا بل 200 یونٹ سے اوپر چلا جاتا تو صارفین کو 34 روپے فی یونٹ کا اضافی ادا کرناپڑتے تھے ۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی شرط عائد تھی کہ اگر آپ 6 مہینے تک دوبارہ 200 یونٹ سے کم پر آ جائیں تو صارفین کے بجلی کاریٹ واپس 9 روپے فی یونٹ کے ریٹ پر آ جاتا تھا ۔مطلب اگر کوئی صارف کچھ مہینے زیادہ بجلی خرچ کر گیا تو اسے دوبارہ سستے ریٹ پر آنے کا موقع ملتا تھا۔ اب جناتی اندازکے نئے بجلی کے سلیب سسٹم میں 1 یونٹ سے لے کر 300 یونٹس تک کا ریٹ سیدھا 33 روپے فی یونٹ کر دیا گیا ہے(ہور چوپو)۔صاف صاف ظاہرہے اب کوئی سلیب سسٹم نہیں بچا کوئی 6 مہینے کی رعایت یا واپسی کا راستہ نہیں بچا جو صارف پہلے تھوڑا احتیاط کر کے 200 یونٹ سے نیچے رہ کر بچ جاتا تھا۔ اب اس کو بھی
وہی مہنگا ریٹ بھرنا پڑے گا۔ اس کا نتیجہ ہے کہ 300 یونٹ کے نام پر عوام کو ایک طرف سے ریلیف کا دھوکا دیا گیا ہے کہ 300 یونٹ تک رعایت ہے لیکن حقیقتاً اب سب صارفین کو یکساں مہنگی بجلی خریدنی پڑے گی ۔پہلے تھوڑی بہت امید بچ جاتی تھی 6 مہینے بعد سستے ریٹ کی
اب وہ امید بھی حکومت نے چھین لی ہے ۔یہ تو سراسر عوام کے ساتھ زیادتی ہے، سنگین مذاق ہے، اور معاشی قتل کے مترادف ہے۔ اس لئے حکمرانوںکا مطمح نظرہے کہ بھاری بل آنے والے پرجو کم وسائل، غریب اور مستحقین ہے وہ خودکشی کرتے ہیں تو کرتے پھریں ہمیں کوئی پرواہ نہیں ۔صارفین کو اب احتیاط بچت یا کم خرچ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔واپڈا کے ” سیانوں” نے عوام کو ہر حال میں لوٹنے کا سسٹم بنا دیا ہے۔ یہ پہلے سے بھی بڑا ظلم ہے۔ اس پر کون آواز اٹھائے گا کوئی نہیں جانتا ۔پنجاب میں10کھرب کی کرپشن کا شورو غوغا مچا ہواہے ، خیبرپی کے میں بھی اربوںکی مالی بدعنوانی کی کہانیاں منظرعام پرہیں، سندھ میں بھی اربوں کی کرپشن کی باتیں سننے میںآرہی ہیں۔ یہی حال بلوچستان کا ہے۔ کھربوں کھا کرڈکارمارنے والوںکا کوئی احتساب نہیںہورہا ۔چلو آپ کی مرضی لیکن حکمرانوں غریبوںکاایک مطالبہ تو پورا کردو ۔ایسے سلیب ٹیرف ایجاد کرنے والوںکو21توپوںکی سلامی دی جائے یا پھرانہیں توپوںکے آگے باندھ کر اڑادیا جائے تاکہ غریب صارفین کا بھلاہو سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • افغان گلوکاروں کے لیے پاکستان امن، محبت اور موسیقی کی پناہ گاہ
  • یہ جنگ مرد و عورت کی نہیں!
  • بھارت بھاگ نکلا!
  • عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے
  • ’’ پارٹی کا ہر فرد فوری طور پر آپس کے تمام اختلافات بھلا دے اور مکمل طور پر 5 اگست کی تحریک پر توجہ دے ‘‘عمران خان نے جیل سے پیغام جاری کر دیا 
  • مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتے(ترجمان پاک فوج)
  • مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی نہیں روک سکتے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم
  • غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان