50،60ارب کی چوری اس حکومت کے دور میں فائنل ہوئی،سینیٹر فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کے چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ 50،60ارب کی چوری اس حکومت کے دور میں فائنل ہوئی، 500 ایکڑ زمین پر9 جولائی 2024 کو اس پر دستخط کیے گئے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی بحری امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی فیصل واوڈا کی زیر صدارت ہوا، چیئرمین پورٹ قاسم ، قائم مقام چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ شریک ہوئے۔
سنیٹر دنیش نے کہا کہ گوادر اور کراچی پورٹ میں مستقل چیئرمین کیوں نہیں، اگر قائم مقام ہی چلانے ہیں تو چیئرمین ختم کر دیں۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ سب کیساتھ عزت کا تعلق ہے، ہمارے پاس تین آپشن ہیں، سرانڈر کریں، کرپشن تسلیم کریں یا لڑیں، ہمارے پاس تین آپشن ہیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ 50ارب کی چوری کا نوٹس نہ لیتا تو آپ 72گھنٹے میں کینسل نہ کرتے، اگر کام ٹھیک تھا تو 72گھنٹے میں کینسل کیوں کیا، ہم سب نے مل کر پاکستان کا60ارب بچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ پورٹ قاسم نے ری بٹل جاری کیے، پورٹ قاسم نے ریبٹل اخباروں میں چھپوائے، اخباروں میں کہانیاں لکھ کر قوم کو گھمراہ کیا گیا، جس نے یہ کام کیا اس نے کمیٹی کو چیٹ کرنے کی کوشش کی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 50،60ارب کی چوری اس حکومت کے دور میں فائنل ہوئی، 500ایکڑ زمین پر9 جولائی 2024کو اس پر دستخط کیے گئے، 365ایکڑ کی زمین کے پیسے لیکر 500ایکڑ زمین دی جائیگی، 60ارب کی زمین پر صرف دو فیصد ایڈوانس لینگے۔
سیکرٹری بحری امور نے کہا کہ یہ انسانی غلطی ہوسکتی ہے، سینیٹر دنیش نے کہا کہ آپ نے کمیٹی کو دھوکہ دیا، آپ کے خلاف تحریک استحقاق آنے چاہیے۔
سینٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ آپ کہتے ہیں آپ کی ٹیم اچھی ہے، آپ کی ٹیم اچھی نہیں نالائق ہے، 60ارب کی چوری کو غلطی نہیں کہا جاسکتا، کمیٹی اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا مجھے نہیں پتا، دستاویز سے پتا چلا ایڈیشنل سیکرٹری اس بورڈ میں موجود تھے، ایڈیشنل سیکریٹری کو بہت کچھ اور بھی یاد دلاؤ گا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ اس کو دنوں میں پرافٹ میں لائیں گے، چیئرمین پورٹ قاسم نے کہا کہ بورڈ نے ایس ایم آئی پی ایل کو بلایا تھا، یہ کیس 2006میں شروع ہوا تھا، اس وقت اس کوٹینڈر کیا گیا تھا، اس کمپنی کے علاوہ تین کمپنیوں نے حصہ لیا، اس کمپنی نے علاؤہ باقی دو کمپنیوں نے بد واپس لے لی۔
سیکرٹری بحری امور نے کہا کہ 13سال سے اس کیس میں ہیرنگ نہیں ہوئی، فیصل واوڈا نے کہا کہ آپ نے ایک غلط کام نہیں کیا تو اس کا دفاع نہ کریں، چیئرمین پورٹ قاسم نے بتایا کہ اس۔کیس میں آوٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کی گئی، فیصل واوڈا نے سوال کیا کہ آپ کی جانب سے باقی کیسز میں آوٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کیوں نہیں کی گئی۔
چیئرمین پورٹ قاسم نے کہا کہ میں دفاع نہیں کر رہا، صحیح چیز سامنے لانا چاہتا ہوں، چیئرمین کمیٹی فیصل واوڈا نے کہا کہ ایک فارن کمپنی کو جو فارن نہیں، لوکل ہے اور ڈیفالٹر بھی ہے، بورڈ کون ہوتا ہے
بورڈ کے باپ کی زمین ہے جو 60ارب کی زمین 10لاکھ میں دیدی یہ تو فوجی بورڈ، ڈکٹیٹر یا چیف جسٹس بھی نہیں کرسکتا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ بورڈ کہتا ہے اس ریفائنری کیلئے انکوائری کی بھی ضرورت نہیں، بورڈ کہتا ہے اس جگہ بھی تبدیل کردی جائے، ریفائنری کا ڈیٹا کیوں نہیں لایا گیا، 2018سے 2024تک کی سیٹلمنٹ کا ریکارڈ مانگا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیئرمین پورٹ قاسم چیئرمین کمیٹی 60ارب کی چوری کی زمین
پڑھیں:
بھارتی کرکٹ بورڈ کے لیے حکومت کی نئی اسپورٹس پالیسی درد سر، راجر بنی کی صدارت خطرے میں
بھارتی حکومت کی متعارف کردہ نیشنل اسپورٹس گورننس پالیسی نے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت بی سی سی آئی کو بھی اب دیگر نیشنل اسپورٹس فیڈریشنز کی طرح حکومتی قواعد و ضوابط کے تحت چلنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بی جے پی کا بی سی سی آئی کو حکومت کے ماتحت کرنے کا فیصلہ، اس سے کیا فرق پڑے گا؟
بھارتی میڈیا کے مطابق حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا نیا اسپورٹس بل منظور ہوتے ہی بی سی سی آئی پر بھی اس کا اطلاق ہوگا۔ سب سے بڑی تبدیلی صدر، سیکریٹری اور خازن کے عہدوں کے لیے زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 70 سال مقرر کی گئی ہے، جس کے بعد موجودہ صدر راجر بنی دوبارہ اس عہدے کے لیے اہل نہیں رہے۔
راجر بنی کی عمر 70 سال ہو چکی ہے اور نئی پالیسی کے بعد بی سی سی آئی کو ستمبر یا اکتوبر میں جنرل کونسل اجلاس کے دوران نئے صدر کا انتخاب کرنا ہوگا۔ اگر بورڈ نے الیکشن نہ کرائے تو اس پر پابندی عائد کیے جانے کا امکان ہے، جس کے بعد بھارت انٹرنیشنل کرکٹ مقابلوں میں اپنا نام استعمال کرنے کا حق بھی کھو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ کپ آئی سی سی کا ایونٹ نہیں، بی سی سی آئی کی سیریز لگ رہا ہے، مکی آرتھر
نئی پالیسی کے تحت بی سی سی آئی یا کسی بھی کرکٹ ایسوسی ایشن کو اب عدالت جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کسی بھی تنازع کی صورت میں معاملہ نیشنل اسپورٹس ٹریبیونل میں لے جانا ہوگا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام بھارتی کرکٹ میں شفافیت لانے کی کوشش ہے، تاہم بی سی سی آئی کی خودمختاری پر سوالات بھی اٹھنے لگے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بھارت بی سی سی آئی خطرہ راجر بنی صدارت نئی پالیسی