چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کا سالانہ اجلاس بیجنگ میں شروع ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
بیجنگ : چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی) کا سالانہ اجلاس بیجنگ کے عظیم عوامی ہال منگل کے روز شروع گیا۔منگل کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ 34 شعبوں بشمول معیشت، ثقافت، تعلیم اور ماحولیاتی وسائل سے وابستہ 2100 سے زائد مندوبین کانفرنس میں شرکت سے چینی طرز کی جدیدکاری کو فروغ دینے کے اہداف پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنی رائے اور تجاویز پیش کریں گے ۔ چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس چین کا ایک بنیادی سیاسی نظام ہے (جسے مختصر طور پر “سی پی پی سی سی سسٹم” کہا جاتا ہے)۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت میں تمام سیاسی جماعتوں، عوامی تنظیموں، اقلیتی قومیتوں اور معاشرے کے تمام شعبوں کے نمائندے ریاست کی بڑی پالیسیوں پر جمہوری مشاورت کرتے ہیں۔سی پی پی سی سی کی قومی کمیٹی ایک قومی تنظیم ہے جو سی پی پی سی سی نظام پر عمل کرتی ہے ، جو کمیونسٹ پارٹی آف چائنا ، تمام جمہوری جماعتوں ، پارٹی سے غیر وابستہ شخصیات ، عوامی تنظیموں ، اقلیتی قومیتوں اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمائندوں ، تائیوان ، ہانگ کانگ اور مکاؤ کے ہم وطنوں ، اور بیرون ملک مقیم چینیوں کے ساتھ ساتھ خصوصی طور پر مدعو افراد پر مشتمل ہے۔اس کے اہم فرائض میں سیاسی مشاورت، جمہوری نگرانی اور ریاستی امور میں شرکت اور تبادلہ خیال شامل ہیں ۔سی پی پی سی سی کی قومی کمیٹی کی میعاد پانچ سال ہے، اور سالانہ ایک کل رکنی اجلاس منعقد کیا جاتا ہے.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سی پی پی سی سی
پڑھیں:
سہیل آفریدی کا سیاسی رہنماؤں سے رابطے کے بعد سیاسی جماعتوں کا جرگہ بلانےکا فیصلہ
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے ان ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کا جرگہ بلانے کا فیصلہ کرلیا۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نےمتعدد سیاسی رہنماؤں سےٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی مولانا فضل الرحمان، ایمل ولی، سراج الحق سے فون پرگفتگوہوئی، سہیل آفریدی کی امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا سے بھی گفتگو ہوئی، وزیراعلیٰ نے سیاسی رہنماؤں سےصوبے میں امن و امان کی صورتحال پر مشاورت کی۔وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے سیاسی رہنماؤں سے رابطے کے بعد ان ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کا جرگہ بلانےکا فیصلہ کیا۔وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے واضح کیاکہ تمام فریقین کو ساتھ لےکر پائیدار امن یقینی بنایا جائے گا، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے مگر امن سب کا مشترکہ ہدف ہے۔