بلوچستان میں دہشتگردوں کے ہاتھوں خواتین کے استعمال کی گھنا ئونی حقیقت بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
بلوچستان میں دہشتگردوں کے ہاتھوں خواتین کے استعمال کی گھنا ئونی حقیقت بے نقاب WhatsAppFacebookTwitter 0 4 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )بلوچستان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں خواتین کے استعمال کی گھنانی حقیقت بے نقاب ہو گئی۔بلوچستان میں جاری دہشت گردی میں خواتین خود کش حملہ آوروں کا استعمال دہشت گردوں کی ذہنیت کا واضح عکاس ہے ۔ ذرائع کے مطابق خواتین کے خود کش حملوں میں اب تک معصوم شہریوں سمیت سکیورٹی اہلکاروں کی شہادتیں بھی ہوچکی ہیں۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان میں دہشت گرد تنظیمیں خواتین کو ڈھال بنا کر اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں کو سرانجام دیتی ہیں۔ خواتین خودکش بمباروں کے استعمال کی وجہ یہ بھی ہے کہ وہ سکیورٹی جانچ پڑتال سے بچنے کی صلاحیت رکھتی ہیں کیوں کہ خواتین کو کم مشکوک سمجھا جاتا ہے، جس کی وجہ سے وہ دہشتگردوں میں شمولیت کے لیے موزوں ہدف بن جاتی ہیں۔
دہشتگرد تنظیمیں منظم طریقہ کار کے تحت خواتین کو اپنے گھنانے مقاصد کے لیے ہدف بناتی ہیں۔ دہشت گرد گروہ نوجوان خواتین کو خودمختاری کے جھوٹے وعدوں سے ورغلاتے ہیں اور جال میں پھنسا لیتے ہیں۔دہشت گرد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو کمزور نوجوان خواتین کی بھرتی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ جعلی اکانٹس اور آن لائن حربے دہشتگردی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کی جانب سے نفسیاتی حربے اور بلیک میلنگ خواتین کو مجبور کرنے کے عام ہتھکنڈے ہیں۔ دہشتگردوں کی جانب سے خواتین کی جذباتی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر انہیں دہشتگردانہ سرگرمیوں میں دھکیلا جاتا ہے۔ اسی طرح معاشی مسائل اور سماجی تنہائی نوجوان خواتین کو دہشتگردوں کے لیے آسان ہدف بنا دیتی ہیں۔
دہشت گرد گروہ نوجوان خواتین کو خودمختاری کے جھوٹے وعدوں سے ورغلاتے ہیں اور انہیں استحصال کے جال میں پھنسا دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا دہشت گردوں کے لیے ایک خطرناک ہتھیار بن چکا ہے جو کمزور خواتین کو جعلی اکانٹس کے ذریعے نشانہ بناتے ہیں۔خواتین کو جذباتی بلیک میلنگ اور دھوکا دہی پر مبنی تعلقات کے ذریعے انتہا پسندی میں دھکیلا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق روشن مستقبل کا وعدہ اکثر انتہا پسندی اور جبر کے بھیانک خواب میں بدل جاتا ہے۔بی ایل اے اور دیگر انتہا پسند گروہ اقتصادی مشکلات اور سماجی تنہائی کا فائدہ اٹھا کر خواتین کو اپنی صفوں میں بھرتی کرتے ہیں۔ بلوچستان میں خودکش بمبار خواتین میں شاری بلوچ، ماہل بلوچ اور عدیلہ بلوچ جیسی خواتین دہشتگردوں کی آلہ کار بن چکی ہیں۔ بی ایل اے کے کارندے تعلیم یافتہ خواتین کو خودکش مشنز کے لیے منظم طریقے سے ہدف بناتے ہیں۔عدیلہ بلوچ بھی ایک تعلیم یافتہ خاتون تھیں جودہشتگردوں کے ایجنڈے کے لیے ایک قیمتی اثاثہ سمجھی جاتی تھیں۔
ذرائع کے مطابق عدیلہ بلوچ کو بی ایل اے نے آن لائن جوڑ توڑ اور بلیک میلنگ کے ذریعے اپنے جال میں پھنسایا۔ عدیلہ بلوچ کو سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کیا گیا، جہاں ان کے جذبات سے کھیلا گیا اور انہیں پھنسایا گیا۔ عدیلہ بلوچ کو خودمختاری اور روشن مستقبل کے خواب دکھا کر اسے دہشتگردوں کی طرف دھکیل دیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ بی ایل اے نے عدیلہ بلوچ کی ذاتی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر اسے دہشت گردی میں ملوث کیا۔ عدیلہ بلوچ، جو کہ ایک تعلیم یافتہ خاتون تھیں، دہشتگردوں کیایجنڈے کے لیے ایک قیمتی اثاثہ سمجھی جاتی تھی۔خواتین خودکش بمباروں کیحملوں میں اب تک پاکستانی شہریوں سمیت سکیورٹی اہلکاروں کی شہادتیں بھی ہوچکی ہیں۔
بلوچ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن اوربلوچ یکجہتی کمیٹی جیسی تنظیمیں سیاسی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتی ہیں۔ ان تنظیموں کا ہدف سماجی طور پر الگ تھلگ، مالی مشکلات کا شکار یا اخلاقی مسائل میں الجھی ہوئی خواتین ہوتی ہیں۔ذرائع کے مطابق عدیلہ بلوچ کی کہانی، دہشتگردوں سیمتاثرہ بلوچ خاتون سے زندہ بچ جانے والی خاتون تک کے سفر کی کہانی ہے ۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل گرفتار کی گئی عدیلہ بلوچ نے پریس کانفرنس میں اس حوالے سے ہوشربا انکشافات کیے تھے۔ عدیلہ بلوچ نے کہا تھا کہ دہشت گردی کے لیے نوجوانوں کو ورغلایا جارہا ہے۔ میں غلط راستے پر چل رہی تھی، مجھے بہکایا گیا تھا۔ دہشت گرد اپنے مقاصد کے لیے لوگوں کو استعمال کرتے ہیں۔عدیلہ بلوچ نے کہا تھا کہ وہ اب دہشت گردوں کے خلاف آواز بلند کرتی ہیں اور نوجوانوں کو محتاط رہنے کی تلقین کرتی ہیں۔
دوسری جانب دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کئی منصوبہ بند خودکش حملوں کو کامیابی سے ناکام بنایا ہے۔ وہ خواتین خودکش بمبار جو خود کو دھماکے سے اڑانے سے باز رہیں یا بازیاب ہوئیں، انہیں عام شہریوں کی طرح معاشرے میں قبول کیا گیا ہے۔دفاعی و نفسیاتی ماہرین کے مطابق انتہا پسندی کے خلاف سب سے بڑا ہتھیار آگاہی پھیلانا ہے تاکہ ذہنی تبدیلی کو روکا جا سکے۔آگاہی اور کھلی بات چیت انتہا پسندی کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ تعلیم اور خاندانی تعاون دہشتگردوں کیخلاف سب سے مضبوط رکاوٹ ہیں۔ خواتین کو ترغیب دی جانی چاہیے کہ وہ ہدف بننے کی صورت میں اپنے خاندان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مدد حاصل کریں۔ تعلیم اور خاندانی حمایت دہشت گردوں کی سازشوں اور بلیک میلنگ کے خلاف سب سے مضبوط دفاع ہیں۔
سوشل میڈیا پر جعلی دوستیاں اکثر حقیقی زندگی میں دہشت گردوں کے دھوکا دہی اور جبر کا باعث بنتی ہیں۔ دہشت گرد نیٹ ورکس میں پھنسی خواتین شدید نفسیاتی صدمے کا سامنا کرتی ہیں۔خاندانوں کو چوکنا رہنا چاہیے اور اپنے پیاروں کو انتہا پسندوں کے جال میں پھنسنے سے بچانے کے لیے جذباتی تعاون فراہم کرنا چاہیے۔خواتین کی حقیقی خودمختاری، تعلیم اور ثابت قدمی میں مضمر ہے، انتہا پسندوں کے جھوٹے وعدوں میں نہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے استعمال کی بلوچستان میں دہشتگردوں کے خواتین کے
پڑھیں:
اجتماع عام آئین سے منحرف ظالمانہ نظام بدلنے کی تحریک کا آغاز ہے‘لیاقت بلوچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-01-9
لاہور(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و ناظم اجتماع عام لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ہمارااجتماع عام ظلم و جبر کے مسلط نظام کی تبدیلی کے لیے ہے۔ آئین کو بازیچہ اطفال بنا دیا گیا ہے اور مفاد پرست ٹولہ اپنی مرضی سے اس میں تبدیلیاں کررہا ہے۔ ہم ملک میں جاگیرداری اور سرمایہ داری کے آئین سے متصاد م نظام کو بدلنے کی بات کررہے ہیں۔ملک میں فساد پھیل گیا اورانتشار بڑھتا جارہا ہے۔ بگڑتی صورتحال قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے۔عوام کے اندر بے چینی اور مایوسی ہے۔عوام کو حوصلہ دینا اور مایوسی سے نکالنا ضروری ہوگیا ہے۔مفاد پرست قوتوں نے پورے نظام کو یرغمال بنا رکھا ہے۔موجودہ حالات میں جماعت اسلامی کا کل پاکستان اجتماع عام بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مینار پاکستان اجتماع عام کے مقام پر پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر مرکزی نائب امیرڈاکٹر اسامہ رضی،ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن،سید وقاص انجم جعفری،شیخ عثمان فاروق، سیکرٹری اطلاعات شکیل احمد ترابی،پنجاب وسطی کے امیر جاوید قصوری،حلقہ لاہور کے امیرضیا الدین انصاری،نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمن سواتی،ذکراللہ مجاہد اور حلقہ خواتین جماعت اسلامی کی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمیرا طارق،سمیحہ راحیل قاضی اوردیگر ذمے داران بھی موجود تھیں۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ 21تا 23نومبر کو مینار پاکستان کی تاریخی اجتماع گاہ میں منعقد ہونے والا اجتماع عام ایک نئی تاریخ رقم کرے گا اور آئندہ آنے والے مراحل کے لیے مضبوط جدوجہد کا استعارہ بنے گا۔پورے ملک میں اجتماع عام کی تیاریاں جاری ہے۔بلوچستان ، خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر سے نوجوان، طلبہ، اساتذہ،وکلا،کسان مزدوراور خواتین لاکھوں کی تعداد میں اس اجتماع میں شریک ہوںگے۔یہ اجتماع عام دعوت دین اور موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق ہوگا۔ 21نومبر کونماز جمعہ کے بعد3 روزہ اجتماع عام کا آغاز ہو گا۔جمعہ تاریخی بادشاہی مسجد میں ہوگا اور اتحاد العلما العالمی المسلمین کے سربرہ الشیخ الدکتورعلی محی الدین قرہ داغی خطبہ جمعہ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ 2014کے بعدیہ اجتماع عام منعقد ہورہا ہے اس میں جماعت اسلامی کی 11 سالہ کارکردگی بھی سامنے آئے گی، مختلف عنوانات پر پروگرام ہوں گے جس میں ماہرین پوری قوم کی رہنمائی کریں گے اور ظلم و جبر کے اس نظام کو بدلنے کے لیے عملی اقدامات تجویز کریں گے۔ معیشت،معاشرت،تعلیم،عدل و انصاف اور زندگی کے تمام شعبوں میں حقیقی تبدیلی اور آئین و قانون کی سربلندی کے تحریک کے خدوخال طے کیے جائیں گے۔ اجتماع عام میں مشاعرے کا اہتمام اور علم و ادب کے حوالے سے بھی پروگرام ہوں گے۔خواتین کی عالمی کانفرنس میں بین الاقوامی شخصیات شرکت کریں گی۔یوتھ اور طلبہ سیشن نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ 40 ممالک سے 200 کے قریب شخصیات اجتماع میں شرکت کریں گی۔ ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ مارشل لا شرابی ہو یا نمازی اس کے نتائج ایک ہوتے ہیں۔استعفے اورگرفتاریاں ہماری تاریخ کا حصہ ہیں ہم نے ہمیشہ قومی مفاد اور ملکی سلامتی کو مقدم رکھا ہے۔جماعت اسلامی اجتماع عام بدل دو نظام کے سلوگن پرمنعقد کررہی ہے۔اس لیے اس اجتماع عام کا مرکزی نقطہ ہی نظام کی تبدیلی ہوگا۔ اجتماع عام پر عزم پیغام کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔حالات و واقعات سے مایوس عوام کو رہنمائی دینے کے لیے یہ اجتماع ہے۔ملکی منظر نامے کے حوالے سے پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں کی قیادت وہاں کے مسائل کے حوالے سے اجتماع کو آگاہ کرے گی۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن قوم کو آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے، مختلف سیشنزمیں امیر جماعت کے خطاب ہوں گے۔اس اجتماع کے 17 نائب ناظمین اور50 مختلف شعبوں کے ناظمین متعین کیے ہیں۔ اجتماع عام کی سیکورٹی سمیت 5ہزار کارکن مختلف ڈیوٹیاں دیں گے ۔
لاہور: نائب امیر جماعت اسلامی و ناظم اجتماع عام لیاقت بلوچ مینار پاکستان پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں، ڈاکٹر اسامہ رضی ، اظہر اقبال حسن و دیگر بھی موجود ہیں