وزارت قانون نے حکومت کا نیب ترمیمی بل واپس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
فوٹو: فائل
وزارت قانون نے حکومت کا قومی احتساب بیورو ترمیمی بل واپس لے لیا۔
قومی اسمبل کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا محمود بشیر ورک کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران وزارت قانون نے حکومت کا قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی بل واپس لے لیا۔ اس بل میں نیب ریمانڈ 14 دن سے بڑھا کر 40 دن کرنے کی تجویز تھی۔
اجلاس کے دوران حکام وزارت قانون نے بتایا کہ وزارت قانون و انصاف نے 13 منصوبے تجویز کیے ہیں، پاکستان میں 13 بڑی جیلوں کو کورٹس کے ساتھ منسلک کیا جارہا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون نے 5 پراجیکٹ کی منظوری دے دی۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بولے کہ پیر کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہے، اس کے بعد 10 دن سیشن ہوگا۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا ہے کہ جو ممبران وزیر بن جائیں وہ کمیٹی کے ممبران نہیں رہتے۔
حکام وزارت قانون نے کہا کہ اسلام آباد کی تمام کورٹس کو ڈیجیٹلائز کر رہے ہیں، ملک میں بینکنگ کورٹس سسٹم کے ساتھ منسلک کردیے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ یہاں ایک عمارت بنی ہے جو سیکیورٹی لحاظ سے بڑی خطرناک ہے۔ اس عمارت سے سپریم کورٹ، پارلیمنٹ، پی ایم ہاؤس پر نظر رکھی جاسکتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
تاجروں کی کوششیں رنگ لانےلگیں، حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا
کلیم اختر: سیلزٹیکس ایکٹ 1990کی دفعہ37اے بارےتاجروں کی کوششیں رنگ لانےلگیں، حکومت پاکستان نےسیلزٹیکس مقدمات سےمتعلق شکایات کےازالےکیلئےاہم قدم اٹھالیا۔
تفصیلات کے مطابق سیلزٹیکس ایکٹ1990کی دفعہ37اےکےتحت شکایات کےازالہ کیلئےکمیٹی تشکیل دے دی گئی، کمیٹی کاقیام سیلزٹیکس کےتحت گرفتاریوں پرفیلڈافسران کےاقدامات کاجائزہ لینےکیلئےکیاگیا۔
کمیٹی میں ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز ایف بی آر کو بطور رکن شامل کیا گیا، ممبر لیگل ان لینڈ ریونیو ایف بی آر بھی کمیٹی کے مستقل رکن مقرر، ایف پی سی سی آئی و متعلقہ چیمبر آف کامرس کے صدور یا نامزد نمائندگام کمیٹی کا حصہ ہو گا۔
محدود مدت تک عجائب گھروں میں داخلہ مفت؛ حکومت نے بڑا اعلان کردیا
کمیٹی اپنے فیصلے اور مشاہدات چیئرمین ایف بی آر کو باقائدہ پیش کرے گی، شکایات درست ہونے پر ایف بی آر افسران کیخلاف کارروائی بھی کی جا سکے گی۔
ایف بی آر کے مطابق کمیٹی ضرورت پڑنے پر دیگر کاروباری نمائندگان کو بھی اجلاس میں شامل کر سکے گی، یہ اقدام کاروباری برادری کا اعتماد بحال کرنے و شفاف احتساب کیلئے اہم پیشرفت ہے۔