UrduPoint:
2025-09-18@12:02:47 GMT
حکومت ایک سال میں امن وامان، سیاسی استحکام اور معیشت کو بہتر کرنے میں ناکام رہی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 04 مارچ 2025ء ) سیاسی رہنماء مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ حکومت ایک سال میں امن وامان، سیاسی استحکام اور معیشت کو بہتر کرنے میں ناکام رہی، 60 فیصد پاکستان میں ریاست کی رٹ ختم ہوچکی ہے، امن وامان کے حوالے سے حکومت کی کوئی کارکردگی نظر نہیں آتی۔ مہنگائی بڑھنے کی رفتار کم ہوئی ، لیکن 10 کروڑ پاکستانی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں کسی بھی حکومت کی کارکردگی جانچنے کیلئے تین چیزیں اہم ہوتی ہیں، پاکستان کو جس بے یقینی اور سیاسی عدم استحکام کا سامنا تھا، کیا پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کو ختم کیا جاسکا ہے؟ کیا حکومت عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنا سکی ہے؟ کیا معیشت بہتر ہوئی ہے؟ حکومت سیاسی عدم استحکام کو ختم کرنے میں ناکام رہی ، اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے کوئی راستہ نہیں نکال سکی بلکہ صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا گیا ہے۔(جاری ہے)
حکومت کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہے۔ حکومت جو مرضی کرلے لیکن جب سوال پوچھا جائے گا کہ آپ اس جگہ پر بیٹھنے کا جواز ہے تو کوئی جواب نہیں۔ پچھلے سال 2 ہزار کے لگ بھگ ہماری سکیورٹی فورسز کے اہلکار شہید ہوئے ایک ایسی جنگ میں شہید ہوتے جارہے ہیں ، بلکہ 60 فیصد پاکستان میں ریاست کی رٹ ختم ہوچکی ہے، 60 فیصد پاکستان میں مغرب کے بعد باہر نہیں نکل سکتے۔ کوئٹہ بلوچستان، بنوں، پارا چنا کی صورتحال سب کے سامنے ہے، امن وامان کے حوالے سے حکومت کی کوئی کارکردگی نظر نہیں آتی۔ مہنگائی بڑھنے کی رفتار کی شرح میں کمی ہوئی ہے، لیکن ساتھ ورلڈ بینک کی رپورٹ ہے کہ 10 کروڑ پاکستانی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان میں امن وامان حکومت کی
پڑھیں:
پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان
تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان ’’مشترکہ خوشحالی کے نئے باب‘‘ کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک ایران بزنس فورم 2025 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ فورم تہران میں پاکستان۔ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن (JEC) کے 22ویں اجلاس کے موقع پر منعقد ہوا جس میں بڑی تعداد میں ایرانی اور پاکستانی کاروباری رہنماؤں، حکام اور سفارت کاروں نے شرکت کی۔ منگل کوتہران سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے فورم سے خطاب میں کہا کہ بزنس فورم کا اتنے بڑے پیمانے پر پہلی مرتبہ انعقاد اس امر کا مظہر ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت اور عوام دوستی کو ٹھوس معاشی نتائج میں ڈھالنے کے لیے پرعزم ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے دوطرفہ تجارت کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے متعدد اقدامات کا خاکہ پیش کیا، جن میں بینکنگ، لاجسٹکس، شپنگ، ایوی ایشن، فری زونز، ہائی اینڈ مینوفیکچرنگ، زراعت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر 17 نئے پروٹوکولز پر مذاکرات، بارڈر مارکیٹس اور خصوصی اقتصادی زونز کو فعال بنانا ہے تاکہ سرحدی علاقوں میں روزگار اور کاروبار کے مواقع بڑھیں، حکومتِ پاکستان کے پانچ سالہ معاشی منصوبہ ’’اُڑان پاکستان‘‘ کے تحت توانائی، معدنیات، زراعت اور مینوفیکچرنگ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا فروغ، کسٹمز، ٹیرف اور ریگولیٹری رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے پاکستانی اور ایرانی ٹیموں کے درمیان قریبی تکنیکی تعاون شامل ہے ۔ جام کمال خان نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومتِ پاکستان نے ایران کے ساتھ تجارت اور روابط کو اعلیٰ ترین اسٹریٹجک ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان کا رخ کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے ایرانی کمپنیوں کو نومبر 2025 میں پاکستان میں ہونے والے ایگریکلچر ایکسپو میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یہ موقع مینوفیکچرنگ ہبز دیکھنے اور نئی منڈیوں کو دریافت کرنے کے لیے ایک گیٹ وے ثابت ہوگا۔انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان جلد 23ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس پاکستان میں منعقد کرے گا تاکہ تہران میں طے پانے والے معاہدوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔ فورم سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر فرزانہ صادق نے گزشتہ برسوں میں دوطرفہ تجارت میں قابلِ ذکر اضافے کو سراہا اور کہا کہ تجارت گزشتہ سال 3.1 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت کی رہنمائی میں تجارتی ہدف 10 ارب ڈالر تک پہنچنے کے لیے پیش رفت جاری ہے۔ فرزانہ صادق نےدواسازی، سیرامکس اور دیگر شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبوں پر دلچسپی ظاہر کی۔ فرزانہ صادق نے کہا کہ پاکستان۔ایران بزنس فورم دونوں ممالک کے لیے عملی پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جس سے تعاون میں تیزی اور دونوں قوموں کے لیے ٹھوس نتائج حاصل ہوں گے۔ ایرانی وزیر نے پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے قیمتی جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار بھی کیا ۔ جام کمال نے ایران کی حکومت، ایرانی وزیر برائے سڑک و شہری ترقی فرزانہ صادق اور ایرانی ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن کا شاندار انتظامات اور میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اقتصادی شراکت داری کو بھی اتنا ہی گہرا اور پائیدار ہونا چاہیے جتنا کہ ہمارے مذہبی، ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں جو صدیوں پر محیط ہیں۔فورم کے اختتام پر دونوں وزراء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاک۔ایران تاریخی تعلقات کو پائیدار اور جدید اقتصادی شراکت داری میں ڈھال کر علاقائی خوشحالی اور عالمی مسابقت کی راہ ہموار کریں گے۔