متحدہ عرب امارات میں بھارتی گھریلو ملازمہ کو اپنے آجر کے بچے کو قتل کرنے کے جرم میں پھانسی دے دی گئی ہے۔

برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ ایک بھارتی جوڑے کے لیے کام کرنے والی شہزادی خان کو گزشتہ ماہ پھانسی دی گئی تھی، ابوظہبی کی عدالت کی دستاویزات کے مطابق شہزادی خان نے بچے کا گلہ دبایا، جس سے دم گھٹنے سے وہ جان کی بازی ہار گیا، لیکن ٹرائل میں گواہی دینے والا ڈاکٹر اس بات کی تصدیق نہیں کرسکا، کیوں کہ اسے پوسٹ مارٹم کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ شہزادی خان بے قصور تھی اور لڑکے کی موت غلط انجیکشن لگانے کی وجہ سے ہوئی تھی، شہزادی خان کو مقدمے کی سماعت کے دوران مناسب نمائندگی نہیں ملی، بی بی سی نے اس حوالے سے متحدہ عرب امارات کے حکام سے رابطہ کیا۔

شہزادی خان کو پھانسی 15 فروری کو دی گئی تھی، لیکن 3 مارچ کو بھارتی حکام نے اس خبر کی تصدیق کی، جب شہزادی خان کے والدین نے بیٹی کے بارے میں معلومات کے لیے دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

سزائے موت سے متعلق رازداری نے بھارت میں شہ سرخیوں میں جگہ بنائی، جس کے متحدہ عرب امارات کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، لاکھوں بھارتی یو اے ای میں رہتے اور کام کرتے ہیں۔

شہزادی خان کے اہل خانہ کی جانب سے دائر درخواست کے مطابق وہ دسمبر 2021 میں ابوظہبی منتقل ہوئی تھیں، ان کی ذمہ داری ایک خاندان کی دیکھ بھال کا کام کرنے کی تھی۔

انہیں اس بچے کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سونپی گئی، جو اگست 2022 میں پیدا ہوا تھا، شہزادی خان کے والد کے مطابق وہ اکثر شمالی بھارتی ریاست اتر پردیش میں اپنے اہل خانہ کو فون کرتی تھی، ویڈیو کال کے ذریعے بچے کو دکھاتی تھی، لیکن بچے کی موت کے بعد فون کالز آنا بند ہو گئیں، اور بعد میں فیملی کو پتہ چلا کہ شہزادی خان جیل میں ہیں۔

شہزادی خان کے اہل خانہ کے مطابق ویکسین لگوانے کے چند گھنٹوں بعد ہی 7 دسمبر 2022 کو بچے کی موت ہو گئی تھی۔

پولیس نے 2 ماہ بعد شہزادی خان کو گرفتار کرلیا، حالاں کہ انہوں نے اصرار کیا کہ بچے کو قتل کرنے کا اعترافی ویڈیو بیان جبری طور پر لیا گیا تھا، اور اسے عدالت میں مناسب قانونی مدد نہیں ملی تھی۔

انہیں جولائی 2023 میں سزائے موت سنائی گئی تھی، ان کی اپیل فروری 2024 میں مسترد کر دی گئی تھی۔

شہزادی خان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے آخری بار 13 فروری کو شہزادی خان کا فون سنا، جب انہوں نے جیل سے فون کیا اور کہا تھا کہ اگلے دن انہیں پھانسی دی جاسکتی ہے۔

اس کے والد شبیر خان نے ’بی بی سی‘ کو بتایا کہ وہ روتے ہوئے کہنے لگی کہ اسے ایک الگ سیل میں رکھا گیا ہے اور وہ زندہ باہر نہیں آئے گی، یہ آخری کال ہو سکتی ہے۔

اس کے بعد جب شہزادی خان کے اہل خانہ نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی، جس میں حکومت سے معلومات مانگیں کہ آیا انہیں پھانسی دی گئی ہے یا نہیں؟۔

شہزادی خان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ مناسب قانونی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے ان کی بیٹی کو سزائے موت ملی۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو ایک انٹرویو میں ان کے والد شبیر خان نے کہا کہ انہیں انصاف نہیں ملا، ہر جگہ کوشش کی ، پچھلے سال سے ادھر ادھر بھاگ رہا ہوں، لیکن میرے پاس وہاں [ابوظہبی] جانے اور وکیل کے لیے پیسے نہیں تھے۔

اس سے قبل بی بی سی ہندی کو جاری ایک بیان میں شہزادی خان کے آجر نے کہا تھا کہ ’شہزادی نے میرے بیٹے کو بے دردی سے اور جان بوجھ کر قتل کیا، جو تمام شواہد کی روشنی میں متحدہ عرب امارات کے حکام پہلے ہی ثابت کر چکے ہیں‘۔

میڈیا اور دیگر حکام کو گمراہ کن معلومات فراہم کی گئی ہیں، تاکہ ان کی ہمدردی حاصل کی جا سکے اور اصل جرم سے توجہ ہٹائی جا سکے۔

فروری میں بھارتی حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ کل 54 بھارتیوں کو بیرون ممالک میں سزائے موت سنائی گئی، جن میں سے 29 متحدہ عرب امارات میں ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شہزادی خان کے اہل خانہ متحدہ عرب امارات شہزادی خان کو کا کہنا ہے کہ دی گئی تھی سزائے موت کے مطابق بچے کو

پڑھیں:

میجر عدنان کی شہادت پر اہل خانہ کو فخر، پورے پاکستان کے بیٹے تھے: سسر

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) فتنہ خوارج کے خلاف لڑتے ہوئے جامِ شہادت پانے والے پاک فوج کے بہادر افسر میجر عدنان کے اہلِ خانہ نے ان کی قربانی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف ایک خاندان نہیں بلکہ پورے پاکستان کے بیٹے تھے۔ شہید کے سسر اور ماموں فرحان احمد نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ عدنان ان کے لیے بیٹے سے بڑھ کر تھے اور انہوں نے ہمیشہ بہادری، قربانی اور محبت کی اعلیٰ مثال قائم کی۔

انہوں نے کہا کہ میجر عدنان بچپن سے ہی غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل تھے۔ پیرا گلائیڈنگ، کراٹے، ایم ایم اے، تیر اندازی، رافٹنگ اور اسکیٹنگ سمیت ہر میدان میں پاکستان کا پرچم بلند کیا۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی گولڈ میڈل جیتے اور پاک فوج میں شمولیت کے بعد اپنی صلاحیتوں سے ساتھیوں اور افسران کا دل جیت لیا۔ فرحان احمد کے مطابق ایس ایس جی کمانڈوز انہیں “وار مشین” کہا کرتے تھے کیونکہ وہ ہر مشن میں غیر معمولی مہارت اور ہمت کا مظاہرہ کرتے۔

انہوں نے بتایا کہ میجر عدنان کی شہادت کے بعد خاندان میں غم نہیں بلکہ ایک جشن کا سا ماحول تھا۔ “ہم سب ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے تھے۔ میری بہن شیرنی ہے، میرا بھائی شیر ہے اور عدنان انہی کا بیٹا تھا۔ وہ حقیقی معنوں میں شیر کا بیٹا تھا۔” ان کا کہنا تھا کہ عدنان صرف داماد نہیں بلکہ بہترین دوست اور حقیقی بیٹے کی طرح تھے۔ “میں نے اپنی بیٹی عدنان کو نہیں دی بلکہ عدنان نے مجھے بیٹا دیا۔ وہ ہر دل عزیز تھے اور جہاں گئے دل جیت لیے۔”

انہوں نے بتایا کہ میجر عدنان کی اہلیہ نے بھی صبر و استقامت کی مثال قائم کی۔ “میری بیٹی بہادر ہے۔ جب میت گھر لائی گئی تو وہ سب کو کہہ رہی تھیں کہ اللہ کا شکر ادا کریں اور دعا کریں۔ ایسے بہادر بچوں کو اللہ ایسی ہی نیک بیویاں عطا کرتا ہے۔”

فرحان احمد نے مزید کہا کہ اب ان کی زندگی کا مقصد یہ ہے کہ میجر عدنان کے دو بیٹوں کو انہی کے نقشِ قدم پر چلنے کے قابل بنائیں۔ “ہمارے خاندان کے بچے ان کے وارث ہیں اور بہت سے لوگ اپنی اولاد کو لے کر آئے کہ انہیں بھی عدنان جیسا بنا دیں۔ یہ میرے لیے بڑے فخر اور اعزاز کی بات ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ شہید کے جنازے اور تدفین کے موقع پر ہزاروں افراد شریک ہوئے، حالانکہ کسی کو دعوت نہیں دی گئی تھی۔ “اسلام آباد کی سڑکیں بھر گئی تھیں۔ یہ سب میجر عدنان کی شہادت کی برکت تھی۔ لوگ خود بخود آئے اور ان کے لیے دعائیں کرتے رہے۔”

فرحان احمد نے کہا کہ شہید عدنان کا کردار، جرات اور قربانی پورے پاکستان کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ “وہ پاک فوج اور اس ملک کے لیے اللہ کی طرف سے ایک نعمت تھے۔ ان کی قربانی نے پوری قوم کو متحد کر دیا ہے۔ وہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے اور آنے والی نسلیں ان کی بہادری کو یاد رکھیں گی۔”

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • لاہور؛ اہل خانہ کو یرغمال بنا کر دوست کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار
  • خاندانی نظام کو توڑنے کی سازش
  • لاہور: پولیس سب انسپکٹر کے گھر سے کام کرنے والی لڑکی کی لاش برآمد
  • کرکٹ: مصافحہ نہ کرنے کا تنازعے پر پاکستانی موقف کی جیت؟
  • ملک کے لئے جانیں قربان کرنے والے شہداء اور ان کے اہل خانہ کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے، گنڈا پور
  • درآمدی ایل این جی گھریلو صارفین کو 65 فیصد مہنگی پڑے گی
  •  سعودی سفیر کا واشنگٹن میں سعودی فوجی مشن کا دورہ
  • توشہ خانہ ٹو کیس کی ساڑھے 6گھنٹے طویل سماعت، دو وعدہ معاف گواہان پر جرح مکمل
  • وزیراعظم، مسلح افواج کے سربراہان اور دیگر کو کیا تحائف ملے، توشہ خانہ کا 6 ماہ کا ریکارڈ جاری
  • میجر عدنان کی شہادت پر اہل خانہ کو فخر، پورے پاکستان کے بیٹے تھے: سسر