کراچی؛ عید سے قبل لیاری گینگ وار کارندوں کی بھتہ خوری اور دیگر وارداتیں شروع
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں لیاری گینگ وار کے کارندے ایک بار پھر متحرک ہو گئے اور انہوں نے بھتہ خوری سمیت دیگر وارداتیں کرنا شروع کردی ہیں۔
رمضان المبارک میں اورعید کی آمد سے قبل لیاری گینگ وار کے کارندوں نے اولڈ سٹی ایریا سےنکل کرشہر کے دیگرعلاقوں میں وارداتیں کرنا شروع کردی ہیں۔ نیو کراچی میں دکانداروں سے بھتہ طلب کرنے میں لیاری گینگ وارکے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
پولیس کی ناقص کارکردگی کے باعث شہر قائد میں لیاری گینگ وارکی بھتہ خوری کی وارداتوں میں اضافہ ہونے لگا۔ منگل کے روز نیو کراچی میں دکانداروں سے بھتہ طلب کرنے میں لیاری گینگ وار کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ واقعے کا مقدمہ نیو کراچی تھانے میں متاثرہ تاجر کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔
مقدمہ بھتہ خوری،جان سے مارنے کی دھمکی سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا۔ مدعی مقدمہ کے مطابق ان کا نیو کراچی سیکٹر 11 ڈی میں کنفیشنری کا کاروبار ہے، جہاں دیگردکانیں اورکیبن بھی قائم ہیں۔ منگل کی رات 9 بجے موٹر سائیکل پر2 مسلح ملزمان آئے اورسب سے ایک ایک لاکھ روپے بھتہ طلب کیا۔
مدعی مقدمہ کے مطابق ہم نے بھتہ خوروں کو کہا کہ چھوٹے دکاندارہیں، اتنے پیسے نہیں ہیں ہمارے پاس، جس پر بھتہ خوروں نے فائرنگ کردی اور گاہک کے ساتھ آنے والا 3 سالہ کمسن بچہ تیمورعلی ولد نبیل ٹانگ پر گولی لگنے سے زخمی ہوگیا۔ فائرنگ کرنے کے بعد ملزمان موقع سےباآسانی فرار ہوگئے۔
بعد ازاں پولیس پہنچی اورموقع سے ایک 9 ایم ایم پستول کی گولی کا سکہ قبضے میں لیا۔
مدعی نے بتایا کہ رات 10 بجے میرے اور دیگر دکانداروں کے نمبروں پر دوبارہ بھتے کے پیغامات موصول ہوئے۔ بھتہ خوروں نے 10 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا اور نہ دینے پرجان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث بھتہ خوروں کا تعلق لیاری گینگ وار سے ہے۔ واقعے کا مقدمہ درج کرکےملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔ واقعے کی تفتیش اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ منتقل کردی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں لیاری گینگ وار بھتہ خوروں بھتہ خوری نیو کراچی
پڑھیں:
تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت کے نواحی علاقے دشت کھڈان کراس پر ایم-8 شاہراہ پر نجی سیکیورٹی کمپنی کی کیش وین پر ڈاکوؤں نے حملہ کر کے 22 کروڑ روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ ہائی پروفائل ڈکیتی کا واقعہ منگل کے روز پیش آیا جب کیش وین تربت سے گوادر کی جانب دو نجی بینکوں کی نقدی منتقل کر رہی تھی۔ لیویز ذرائع کے مطابق، لوٹی گئی رقم میں میزان بینک تربت برانچ کے 14 کروڑ 55 لاکھ روپے اور بینک الفلاح کے 7 کروڑ 50 لاکھ روپے شامل تھے۔
واقعے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تین سے پانچ مسلح ڈاکو جو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے انہوں نے شاہراہ پر کیش وین کو روکنے کے لیے پہلے فائرنگ کی اور پھر ہتھیاروں کے زور پر سیکیورٹی گارڈز اور ڈرائیور ہر غمال بنا کر وین میں موجود کیش لے اُڑے۔خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ڈاکو کیش باکس سے پوری رقم لوٹ کر تیزی سے فرار ہو گئے۔
لیویز حکام نے بتایا کہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا اور ڈاکوؤں کو وین کی نقل و حرکت کی پیشگی معلومات تھیں جو اندرونی سازش کا امکان ظاہر کرتی ہیں واقعے کے فوراً بعد لیویز فورس اور پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر دی اور سرچ آپریشن شروع کیا لیکن ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
تحقیقات کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج، عینی شاہدین کے بیانات اور قریبی علاقوں سے موبائل ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے جن سے ملزمان تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوگا البتہ بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں ڈکیتیوں اور لوٹ مار کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رواں سال مئی میں تربت کے مرکزی بازار میں ایک نجی بینک سے 25 ملین روپے لوٹے گئے تھے جس کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں، مقامی تاجروں اور شہریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی ویز پر سیکیورٹی کو بہتر بنایا جائے اور جدید نگرانی کے نظام نصب کیے جائیں۔
ڈاکوؤں کو پکڑنے کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل
بلوچستان پولیس کے اعلیٰ حکام نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہے۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس نیوز کو بتایا ہے کہ یہ واردات مقامی جرائم پیشہ گروہوں یا علیحدگی پسند عناصر کی کارروائی ہو سکتی ہے لیکن کسی گروہ نے ابھی تک ذمہ داری قبول نہیں کی۔
بینک حکام نے اپنے ملازمین کی حفاظت اور نقدی کی منتقلی کے عمل کو مزید محفوظ بنانے کے لیے اضافی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب یہ واقعہ گوادر پورٹ کی معاشی سرگرمیوں کے لیے اہم شاہراہ پر پیش آیا جو خطے کی معاشی ترقی کے لیے اہم ہے۔ مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی وارداتیں علاقے میں سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔
لیویز حکام نے بتایا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر مزید تفصیلات سامنے آئیں گی اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری دیں۔