ایک ارب ڈالر کی دوسری قسط کا حصول، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
پاکستان اور آئی ایم ایف کی ٹیموں کے درمیان ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے حصول کے لیے جائزہ مذاکرات جاری ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد اس وقت پاکستان میں موجود ہے، جسے پاور ڈویژن اور پیٹرولیم ڈویژن کے حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں معاشی ترقی: کیا پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات مل سکتی ہے؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات میں یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ٹیکس اور جرمانوں سے متعلق مقدمات تیزی سے نمٹائے جائیں گے۔
اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایف بی آر 600 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کے حوالے سے مقدمات کے ذریعے ریکوری کے لیے پُرامید ہے۔
پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے حصول کا معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت ایک قسط وصول بھی ہوچکی ہے، اور اب پاکستان دوسری قسط کے حصول کے مشن پر ہے۔
اقتصادی جائزہ کے لیے آئی ایم ایف کے نمائندہ ناتھن پورٹر کی قیادت میں وفد کی پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت تیسرے روز بھی جاری رہی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاور ڈویژن نے آئی ایم ایف کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دی، اس کے علاقہ آئی پی پیز کی نجکاری اور گردشی قرض کے حوالے سے بھی بتایا۔
پاور ڈویژن نے اپنی بریفنگ میں کہاکہ لائن لاسز میں کمی، بجلی چوری روکنے اور بلوں کی وصولی بڑھانے کے لیے اقدامات تیزی سے جاری ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف حکام کو بجلی ٹیرف میں 8 سے 10 روپے فی یونٹ کمی کے منصوبے پر اعتماد میں لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات کے دوران گیس سیکٹر کے 3 ہزار ارب گردشی قرض کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، جسے ختم کرنے کے پلان پر غور کیا گیا۔ جبکہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ ٹیکس اور جرمانوں سے متعلق مقدمات کو تیز رفتاری سے نمٹایا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں آئی ایم ایف نے مطالبہ مان لیا، سیلز ٹیکس پر چھوٹ کے بعد کیا پی آئی اے کی نجکاری ہوجائے گی؟
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب پُرامید ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا عمل جلد مکمل ہونے کے بعد قسط ریلیز ہو جائےگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی ایم ایف آئی ایم ایف مشن ایک ارب ڈالر بریفنگ پاکستان پاور ڈویژن جائزہ مذاکرات قسط کا حصول وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ا ئی ایم ایف مشن ایک ارب ڈالر بریفنگ پاکستان پاور ڈویژن جائزہ مذاکرات قسط کا حصول وی نیوز میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کے پاور ڈویژن ارب ڈالر کے لیے
پڑھیں:
انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟
،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔
اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.
پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔
دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔
‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔
مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔
دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔
Post Views: 1