سانحہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک، تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے دورے کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مولانا حامدالحق حقانی کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے دھماکے سے متاثرہ مسجد کا بھی دورہ کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے مولانا حامد الحق شہید کے جانشین مولانا عبدالحق ثانی اور بھائی مولانا راشد الحق سے ملاقات کی، وزیراعلیٰ نے مولانا حامدالحق حقانی کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا۔ علی امین گنڈا پور نے دھماکے سے متاثرہ مسجد کا بھی دورہ کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیں گے، اندوہناک واقعہ کی جڑوں تک پہنچنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ واقعہ میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سب کو متحد ہونا ہوگا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بانی کی رہائی کیلئے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں، علی امین گنڈاپور
ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بانی تحریک کی رہائی عدالتوں سے منسلک ہے اور ہماری عدلیہ آزاد نہیں ہے، ملک میں عدلیہ آزاد نہ ہونے کی وجہ سے عمران خان کو جیل میں ڈالا ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہماری عدلیہ آزادی نہ ہونے کی وجہ سے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان جیل میں ہیں تاہم ان کی رہائی کے لیے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی تحریک کی رہائی عدالتوں سے منسلک ہے اور ہماری عدلیہ آزاد نہیں ہے، ملک میں عدلیہ آزاد نہ ہونے کی وجہ سے عمران خان کو جیل میں ڈالا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کی کامیابی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، ہم نے پہلے بھی تحریک چلائی ہے اور اب دوبارہ تحریک کی تیاری کر رہے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں ٹیکس فری بجٹ دیں گے، عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، صوبے میں میگا پراجیکٹس شروع کر رہے ہیں اور پشاور-ڈیرہ موٹروے پر کام ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں ایجوکیشن ایمرجنسی لگا رہے ہیں اور تعلیمی معیار کو اوپر لے جانا چاہتے ہیں، نوجوان کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے بلا سود قرضے دیں گے، صوبے کے پاس قرض ادائیگی کے لیے 150 ارب مختض کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ وفاق کو قرض دے سکتے ہیں، مقروض ملک آزاد اور خود مختار فیصلے نہیں کر سکتا، شروع سے کہہ رہے ہیں افغانستان کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل ہو گا۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ وفاقی حکومت نے افغانستان کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے، ہم کہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں صوبے کو بھی شامل کیا جائے اور یہ بات جرگے میں بھی کہی ہے۔