پرویزمشرف والی جنگ دہشت گردی کیخلاف نہیں تھی، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک:وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ایک بین الاقومی ذمہ داری پوری کی، پرویز مشرف والی جنگ دہشت گردی کے خلاف نہیں تھی، ایک دہشت گرد کو گرفتارکرکے امریکا کے حوالے کیا، پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر ہے، پاکستان میں دراندازی امریکی اسلحے کے باعث ہورہی ہے، امریکی صدر خود تسلیم کررہے کہ انہیں اسلحہ افغانستان نہیں چھوڑنا چاہئے تھا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا کہ پرویز مشرف والی جنگ دہشت گردی کے خلاف نہیں تھی، پاکستان نے ایک بین الاقومی ذمہ داری پوری کی، ایک دہشت گرد کو گرفتار کرکے امریکا کے حوالے کیا، یہ ایک مشترکہ جنگ ہے، سب کو اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔
پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخار احمد سروہی انتقال کر گئے
وزیردفاع نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر ہے، پاکستان میں دراندازی امریکی اسلحہ کے باعث ہورہی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خود تسلیم کررہے ہیں کہ انہیں اسلحہ افغانستان نہیں چھوڑنا چاہیئے تھا۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ پی ٹی آئی سے مفاہمت کی سیاست کو ترجیح دینی چاہیئے؟ جس پر خواجہ آصف نے جواب دیا کہ کیا ان سے مفاہمت ہوسکتی ہے کوئی بات چھوڑی ہے؟،خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی والے تین چار حملے اسلام آباد پر کر چکے ہیں اور اب عید کے بعد پھر اسلام آباد پر نئے حملے کا کہہ رہے ہیں، مفاہمت کی سیاست وہاں ہوتی ہے جہاں دوسرا فریق حملہ آور نہ ہو، حملہ آور کے ساتھ مزاحمت کی سیاست کرنی چاہیئے۔
تکنیکی اور آپریشنل وجوہات کے باعث متعدد پروازیں منسوخ
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ خیبرپختونخوا کا کہنا ہے کہ دہشت گردی میں وفاق تعاون نہیں کررہا، جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کچھ ذمہ داری خود بھی اٹھائے، وہ جرگہ جرگہ کررہے ہیں وہ کچھ نہیں کررہے، وہ بانی پی ٹی آئی کی اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں، خیبرپختونخوا کی دہشت گردی کے خلاف زیرو کارکردگی ہے، وفاق ہر قسم کی خیبرپختونخوا کی مدد کرنے کو تیار ہے۔
صحافی نے پھر سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھنے کا کہہ رہے ہیں، جس پر مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ پہلے یہاں پر خط لکھتے رہے ہیں، خطوط بازی کو بین الاقومی درجہ دے دیا گیا، جو پہلے خطوط کا حشر ہوا وہی بین الاقومی خطوط کا ہوگا۔
داعش کے دہشتگرد شریف اللہ ورجینیا کی عدالت میں پیش
خواجہ آصف سے سوال کیا گیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کیا مشورہ دیں گے، جس کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ وہ مشوروں سے بالاتر ہیں، انہیں جادو منتر کا مشورہ ہوسکتا ہے سیاسی مشورہ نہیں۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پاکستان اور ترکی کا دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کا عزم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے منگل کو انقرہ میں ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور عالمی چیلنجز کے حل کے لیے تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔
بعد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ایردوآن نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کے لیے ترکی کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
جب کہ پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں کی جائیں۔پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر
دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے خطاب میں عالمی مسائل پر اپنے نقطہ نظر میں مضبوط صف بندی پر زور دیا۔ ایردوآن نے کہا، "ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ ہم تقریباً ہر معاملے پر ہم آہنگی سے کام کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
"انہوں نے دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے "پرعزم موقف" کو سراہا۔ ایردوآن نے صحافیوں کو بتایا، "پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "ترکی اس لعنت کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔"
ترک صدر کا دورہ پاکستان، تجارت اور عالمی امور پر گفتگو
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون پر ترکی کا شکریہ ادا کیا۔
شہباز شریف نے مسئلہ کشمیر پر ترکی کی غیر متزلزل حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔
مختلف شعبوں میں باہمی تعاون پر اتفاقپاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے بتایا کہ دونوں ممالک نے توانائی، کان کنی، معدنیات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون اور مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں
شہباز شریف نے دفاع اور زرعی پیداوار میں مشترکہ منصوبوں کی گنجائش کو بھی اجاگر کیا، علاقائی اور دو طرفہ رابطوں کو فروغ دینے کے لیے تجارت اور لوگوں کے درمیان تبادلے کو فروغ دینا، اور سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون کو گہرا کرنے پر زور دیا۔
بیان کے مطابق، انقرہ پہنچنے کے فوراً بعد، انہوں نے صدر ایردوآن سے ملاقات کی اور علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا اور قومی مفاد کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے خطے میں امن اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے دوطرفہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
ترک صدر نے کیا کہا؟ترک صدر رجب طیب ایردوان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کو خوش آمدید کہتے ہیں، ترکی اور پاکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہوتے ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، اور ہم ہرقسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ ترکی اپنے بھائی پاکستان کی ہرممکن مدد اور تعاون کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
ایردوآن کا کہنا تھا کہ ترکی دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ترک صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر دو روزہ دورے پر منگل کو ترکی پہنچے تھے۔ ان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی گیا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)