2021 میں افراتفری کے ساتھ امریکی انخلا کے دوران کابل ہوائی اڈے پر خودکش بم دھماکے کے ایک مشتبہ ملزم محمد شریف اللہ کو پاکستان میں پکڑے جانے کے بعد گزشتہ روز امریکی وفاقی عدالت میں پیش کردیا گیا۔

کابل ایئرپورٹ پر بمباری، جس میں 13 امریکی فوجی اور تقریباً 170 افغان شہری مارے گئے، بائیڈن انتظامیہ کو افغانستان سے امریکی انخلا کے طریقہ کار پر بڑے پیمانے پر مذمت اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

شریف اللہ پر، جسے جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مادی مدد فراہم کرنے کا الزام ہے، جس کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئیں، جج ولیم پورٹر کے سامنے اپنی پہلی سماعت کے دوران شریف اللہ کو بتایا گیا کہ اگر جرم ثابت ہوا تو اسے عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

اپنی محدود انگریزی مہارت کے پیش نظر شریف اللہ نے کارروائی کو سمجھنے کے لیے ایک دری مترجم کا سہارا لیا۔

مزید پڑھیں:

ایف بی آئی کے حلف نامے کے مطابق، شریف اللہ نے 26 اگست 2021 کے حملے میں اپنے کردار کا اعتراف کیا، جہاں اس نے خودکش حملہ آور کو ہوائی اڈے تک رہنمائی کرنے میں مدد کی اور داعش کے دیگر عسکریت پسندوں کو حملے کے لیے صاف راستے سے آگاہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی عدالت ایف بی آئی بمباری حلف نامے حملہ آور خودکش شریف اللہ کابل ایئرپورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی عدالت ایف بی ا ئی حلف نامے حملہ آور شریف اللہ کابل ایئرپورٹ شریف اللہ

پڑھیں:

نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع

فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ 

ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔

پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔

دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔

اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔

 

متعلقہ مضامین

  •  "واٹس ایپ پر اگلے ہی دن ذاتی پیشی کا حکم دینا ناانصافی"فرحت اللہ بابر نے طلبی پر ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا
  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • امریکا میں پاکستانی تاجر کو منشیات اسمگلنگ پر 16 سال قید کی سزا
  • پاک بھارت کشیدگی کے دوران دوست ملکوں نے پاکستان کی حمایت کی، عطاء تارڑ
  • منشیات سمگلنگ، امریکی عدالت نے پاکستانی تاجر کو 16 برس کی سزا سنا دی
  • امریکی عدالت نے حکومتی محکمے کو ذاتی معلومات تک رسائی دیدی
  • عاصم منیر فیلڈ مارشل بننے کے حقدار، ان کی بہترین حکمت عملی نے فتح دلوائی: نوازشریف
  • نواز شریف کی لندن میں نماز عیدالاضحیٰ کی ادائیگی، پاکستان کی ترقی کیلئے خصوصی دعا
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
  • نواز شریف کی لندن میں نمازعیدالاضحیٰ کی ادائیگی، پاکستان کی ترقی کیلئے خصوصی دعا